Pages

Friday, 14 July 2017

قبر والے سنتے ہیں کا انکار کرنے والے احادیث کے منکر ہیں

قبر والے سنتے ہیں کا انکار کرنے والے احادیث کے منکر ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
امام بخاری رحمہ الله نے اپنی صحیح میں کچھ احادیث کی تخریج ایسی فرمائی ہے جس سے غیرمقلین بھی کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں : جیسا کہ معروف احادیث ہیں مردوں کی سماع جن سے ثابت ہوتی ہے، پر یہ غیر مقلدین، اہل راے ہونے کا پورا ثبوت دے کر ایسی صحیح احادیث کے مقابلے میں اپنا باطل قیاس کرتے ہیں. اور آقا علیہ السلام کے نہایت ہی واضح فرمان کو بھی رد کرتے ہیں ، چنانچہ امام بخاری نے حدیث کی تخریج سے پہلے باب باندھے، جن سے آپ کے عقیدے کی بھی وضاحت ہوتی ہے کہ آپ بھی فوت شدگان کے سننے، دیکھنے، ارد گرد کے ماحول سے آگاہ ہونے سب کا عقیدہ رکھتے تھے .

کیا آج کا کوئی غیر مقلد امام بخاری کو معاذ الله بدعقیدہ ہونے کا فتویٰ دیگا ؟

(1) باب الميت يسمع خفق ألنعال، ميت كا جوتوں کی آواز سننا،
(2) باب کلام المیت علی الجنازۃ‘‘۔یعنی جنازہ پر میت کے کلام کرنے کا بیان.
(3) دوسرے مقام پر یوں باب باندھا ہے۔ باب قول المیت وھو علی الجنازۃ قدمونی یعنی میت کا یہ کہنا جب کہ وہ ابھی جنازہ پر ہوتا ہے مجھے جلدی لے چلو.

.باب الميت يسمع خفق ألنعال، ميت كا جوتوں کی آواز سننا

العَبْدُ إذَا وُضِعَ فِي قَبْرهِ وَتَولَّى وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ، حَتَّى إنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ فَيَقُولاَنِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذا الرَّجُلِ محمَّدٍ صلَّى الله عليه وسلَّم ؟ فيقولُ: أَشْهدُ أنَّهُ عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، فيُقَالُ: انْظُرْ إلَى مَقْعَدِكَ فِي النَّارِ أَبْدَلَكَ اللهُ بهِ مَقْعَداً مِنَ الْجَنَّةِ. قالَ النَّبيُّ صلى الله عليه وسلّم: فَيَراهُمَا جَمِيْعَاً، وَأمَّا الكَافِرُ أو الْمُنَافِقُ فَيَقولُ: لاَ أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ. فَيُقَالُ: لاَ دَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ بِمْطَرَقَةٍ مِنْ حَديدٍ ضَربةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيْحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيَهُ إلاَّ الثَّقَلين.

ترجمہ : جب مردے کو قبر میں دفنایا جاتا ہے اور اُسکے اصحاب واپس پلٹتے ہیں تو وہ ان کے قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ اور دو فرشتے اسکے پاس آتے ہیں اور اسے بٹھا دیتے ہیں اور یہ سوال کرتے ہیں: "تم اس آدمی (رسول ﷺ) کے متعلق کیا کہتے ہو؟" وہ کہتا ہے: "میں گواہی دیتا ہوں کو وہ اللہ کے عبد ہیں اور رسول ہیں۔" پھر اس سے کہا جاتا ہے: "دوزخ میں ذرا اپنی جگہ دیکھو، مگر اللہ نے اسکی بجائے تمہیں جنت دی ہے۔" پھر رسول ﷺ نے مزید فرمایا: "مردہ اپنی دونوں جگہیں دیکھتا ہے، مگر کافر یا منافق فرشتوں سے کہتا ہے: "میں نہیں جانتا، مگر میں وہی کہا کرتا تھا جو کہ دوسرے لوگ کہتے تھے۔" اس پر اُس سے کہا جائے گا: "نہ تم نے یہ جانا اور نہ تم نے (قران) سے ہدایت حاصل کی۔" پھر اس کے دونوں کانوں کے درمیان لوہے کی سلاخ سے چوٹ ماری جائے گی اور وہ چیخے گا۔ اور اِس کی یہ چیخ ہر مخلوق سنے گی سوائے جنات اور انسانوں کے۔"صحيح البخاري، كتاب الجنائز : رقم ١٣٣٨)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔