مشتی زنی کا شرعی حکم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مشت زنی کیا ہے؟ اور اس کا اسلام میں حکم مشت زنی کو عربی میں جلق( ہاتھ کی مدد سے منی خارج کرنا، مشت زنی، ہتلس، مٹھولے لگانا یا استمناء بالید جلق، ہتھ رس) کہتے ہیں جب کہ مٹھ مارنا، اردو میں مستعمل ہے، (انگریزی:Mastrubation) ایک انسانی شہوانی عمل ہوتا ہے، جس میں ایک مرد یا عورت بغیر کسی دوسرے انسان کےاپنی شرمگاہ کو ہاتھ ،انگلیاں یا کسی اور چیز کی مدد سے متحرک رکھے اور جس میں انسان کی شرمگاہ سے منی نکل آئے۔ اس کا ارتکاب انسان عام طور پر اس وقت کرتا ہے جب وہ اپنی شہوت کے دباؤ کو نہ سنبھال سکے۔
سئل ابن عباس رضی الله عنه عن رجل يبعث بذکره حتی ينزل فقال ابن عباس ان نکاح الامة خير من هذا و هذا خير من الزنا.
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ ایک شخص اپنے آلہ تناسل سے کھیلتا ہے، حتی کہ اس کو انزال ہو جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ باندی سے نکاح کرنا اس سے بہتر ہے اور یہ زنا سے بہتر ہے۔
ناکح اليد ملعون. ترجمہ : ہاتھ سے جماع کرنے والا ملعون ہے۔
(ردالمختار، 2 : 137-136)
علامہ علاء الدین حنفی لکھتے ہیں کہ استمناء بالید مکروہ تحریمی ہے۔
امام شافعی کا قول یہ ہے کہ یہ حرام ہے۔ البتہ بیوی یا باندی کے ہاتھ سے استمناء کرانا جائز ہے۔
صاحب در مختار یہ نقل کرتے ہیں کہ یہ مکروہ ہے۔
انسان اگر حصول شہوت کے لیے یہ عمل کرے گا تو گنہگار ہوگا۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ ہاتھ سے جماع کرنے والا ملعون ہے اور پانی کو بہانا اور شہوت کو غیر محل میں پورا کرنا حرام ہے۔
علامہ ابو للیث نے کہا ہے کہ شہوت کی توجہ، حصول اور تجسس کی خاطر استمناء گناہ ہے۔
علامہ ذیلعی نے استمناء بالکف کے عدم جواز پر اس سے استدلال کیا۔
قرآن مجید میں آیا ہے : وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ o إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ۔ (المومنون، 23 : 6-5)
ترجمہ : اور جو (دائماً) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے رہتے ہیں ، سوائے اپنی بیویوں کے یا ان باندیوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں، بیشک (احکامِ شریعت کے مطابق ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں ۔
انسان کو اجازت نہیں دی گئی کہ وہ اپنے عضو خاص کو رگڑے، کیونکہ اسے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ اپنے عضو کا علی الاطلاق مالک بھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ اپنے وجود کا، جسم کا، حتی کہ اپنے اعضاء کا مالک ہی نہیں تو وہ ان اعضاء کو شہوت، غلط کاری یا گناہ کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔
علامہ ابن قدامہ حنبلی فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے استمناء بالکف کیا تو اس نے حرام کام کیا اور اس کا یہ فعل حرام تصور ہوگا۔ ہاں اگر اس کا انزال ہوگیا تو اس کا روزہ بھی فاسد ہو جائے گا۔(المغنی، جلد 3)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔