ایام قربانی تین دن ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قربانی تین دن متعین ہونے کی نسبت کنز العمال میں روایت موجود ہے : عن علی انہ کا ن یقول ایام النحرثلاثۃ وافضلھن اولھن۔ ابن ابی الدنیا۔ ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ آپ فرمایاکرتے تھے: قربانی کے دن تین ہیں اور ان میں افضل پہلا دن ہے۔ (کنزالعمال ،کتاب الحج،باب فی واجبات الحج ومندوباتہ، حدیث نمبر 12676) مذکورہ حدیث پاک کی بنا پر فقہاء احناف نے فرمایا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں:10، 11،12 ذی الحجہ، قربانی کاوقت 10 ذی الحجہ نماز عیدالاضحی کے بعد سے 12 ذی الحجہ کی غروب آفتاب تک ہے۔ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے : (ذبح حیوان مخصوص بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوص۔ ۔ ۔ ) (تنویر الابصار مع الدرالمختار ،ج5، ص219)
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اَلْاَیَّامُ الْمَعْلُوْمَات…فَالْمَعْلُوْمَاتُ یَوْمُ النَّحْرِ وَیَوْمَانِ بَعْدَہٗ
(تفسیر ابن ابی حاتم رازی ج6 ص261)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:ایام معلومات۔چنانچہ ایام معلوم یوم نحر (دسویں ذی الحجہ)اور اس کے بعد دو دن (11،12ذی الحجہ) ہیں۔
عَنْ عَلِیٍّ اَلنَّحْرُ ثَلَاثَۃُ اَیَّامٍ
(احکام القرآن امام طحاوی ج2ص205)
ترجمہ: حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’کہ قربانی تین دن ہے۔
عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ اَلذَّبْحُ بَعْدَ النَّحْرِ یَوْمَانِ۔
(سنن کبریٰ بیہقی ج9ص297باب من قال الاضحی یوم النحر)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’قربانی(دسویں ذی الحجہ یعنی عید کے دن کے) بعدصرف دو دن ہے ۔(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
قربانی کے تین دن کے متعلق غیر مقلدین سے ثبوت
حافظ زبیر علی زئی(غیر مقلد) لکھتے ہیں:قول راجح میں قربانی تین ہیں۔
( مقالات علی زئی ج2 ص219 الحدیث44 ص6تا11)
نیز لکھتے ہیں: ’’سیدنا علی المرتضیٰ(رضی اللہ عنہ )اور جمہور صحابہ کرام(رضی اللہ عنہم ) کا یہی قول ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں ایک عید الاضحی اور دو دن بعد میں تو ہماری تحقیق میں راجح ہے اور امام مالک (رحمہ اللہ) نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے ۔(فتاوی علی زئی ج2 ص181)
علامہ عمر فاروق غیرمقلد لکھتے ہیں:تین دن قربانی کے قائلین کا مذہب راجح اور قرین صواب ہے۔(قربانی اور عقیقہ کے مسائل ص 137)
عید کے چوتھے دن قربانی کرنا سنت سے ثابت نہیں
علامہ عمر فاروق غیرمقلد لکھتے ہیں : بعض لوگ قصداً قربانی میں تاخیر کر کے تیرہ ذوالحجہ کو ذبح کرتے ہیں اور تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ چونکہ یہ دن بھی ایام قربانی میں شامل ہے اور اس دن لوگوں نے قربانی ترک کر دی ہے لہٰذا ہم یہ عمل سنت متروکہ کہ احیاء کی خاطر کرتے ہیں لیکن چوتھے دن قربانی کرنا سنت سے ثابت ہی نہیں تو متروکہ سنت کیسے ہوئی ؟بلکہ ایام قربانی تین دن (10،11،12 ذوالحجہ) ہیں ، تیرہ ذوالحجہ کا دن ایام قربانی میں شامل ہی نہیں۔
( قربانی اور عقیقہ کے مسائل ص141)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔