اہلسنت پر فتوے لگانے والے وہابیوں نجدیوں سے کچھ سوال ہمارے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور سید عالم مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کےمبارک زمانے میں بھی اسلام کے بھیس میں ایمان کے لٹیرے موجود تھے - جن کی نشان دہی قرآن نے اور صاحب قرآن صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادی - اور ان کی سزا بھی بیان فرمادی کہ یہ اسلام کا لاکھ دعوی کریں مگر پھر بھی مسلمان نہیں - اور ان کا ٹھکانہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم ہی ہے - ایسےبد بختوں کے گندے چہروں پر یہ بات نہیں لکھی تھی کہ وہ منافق ہیں مگر ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے بخشے ہوئے غیب کے علم سے انہیں جان لیا - پہچا ن لیا - اور پھر نام لے لے کر ان منافقین کو اپنی مسجد سے نکال دیا - نہ ان کے لا الہ الا اللہ پڑھنے کا کچھ لحاظ کیا - نہ ہی ان کے کلمہ ونماز کی جانب توجہ فرمائی -
خلفائے راشدین نے بھی اپنے اپنے زمانے میں اسلام مخالف عقائد ونظریات رکھنے والے اس طرح کے لوگوں کے جہنمی ہونے کا اعلان فرمایا - ان سے نہ صرف زبانی طور پر بیزاری ظاہر کی - بلکہ جب ضرورت محسوس ہوئی تو اسلام میں اٹھنے والے اس طرح کے فتنوں کی سرکوبی کے لیے باقائدہ جنگ بھی کی ۔
شیعوں اور خارجیوں کے ذریعے اسلام میں جو فتنہ برپا کیا گیا اس کے اثرات بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئے ۔ کربلا میں نواسہ ء رسول جگر گوشہ ء بتول جنت کے پھول حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہا دت کے بعد رافضیوں اور شیعوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کریمہ میں ردوبدل کرنے اور من گھڑت باتوں کو ذخیرہ ء احادیث میں شامل کرنے کی منظم مکارانہ سازشیں کیں ۔
ایسے نازک موڑ پر اسلام کی حفاظت اور عظیم و بے مثل خدمت سعادت سیدنا امام اعظم ا بو حنیفہ ، سیدنا امام مالک ، سیدنا امام احمد بن حنبل اور سیدنا امام شا فعی رضی اللہ عنہم کے حصے میں آئی ۔ ان ہی چاروں ائمہ کرام کے دامن کرم سے ساری دنیا کے حق پرست علماء ومحدثین اور مسلمان وابستہ ہوئے اور مسلمانوں کا یہی گروہ اہل سنت وجماعت ہوا ۔ اس وقت سے لے کر آج تک ہر دور میں ان ہی چاروں ائمہ کرام کی تقلید کرنے والے علماء اور مسلمانوں کی غالب اکثریت امت مسلمہ میں رہی ہے - جو ان سے الگ رہا - یا - الگ ہوا - اس نے دین میں کوئی نہ کوئی فتنہ ضرور پیدا کیا - ابن عبدالوہاب نجدی اس کی ایک بد ترین مثال ہے ۔جس نے وہابی فرقہ کی بنیاد رکھی - حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء و رسل علیہم السّلام کو اللہ تبارک وتعالی نے جو فضائل و کمالات عطا فرمائے ابن عبد الوہاب نجدی نے اس کا انکار کیا - نہ صرف انکار کیا بلکہ ابلیس کی طرح گستاخانہ انداز اختیار کیا - نبیوں اور رسولوں علیہم السّلام کی شان میں بے ادبی ، گستاخی اور توہین کو اس نے توحید کا نام دیا ۔ اس کی اتباع کرنے والے آج بھی وہی کام کر رہے ہیں ۔
یہ وہابی فر قہ تو ابھی ایک صدی قبل کی پیداوار ہے ۔ 1926 میں یعنی اب سے 90 برس قبل برطانوی حکومت کی مدد سے اس فرقہ نے حجاز مقدس پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے بعد کچھ زور اور طاقت پائی ۔ گزرے 90 برس سے وہابی فرقہ کی تبلیغ واشاعت کے لیے پانی کی طرح روپیہ بہانے کے باوجود آج بھی مسلمان اس فرقہ کے اسلام مخالف عقائد کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ اس گستاخ فرقہ سے سخت نفرت اور بیزاری ا ن کے دلوں میں موجود ہے ۔
اس کی تازہ ترین مثال چیچینیا کے شہر غزنی میں 28 اگست 2016 کو منعقد ہوئی عالمی سنی کانفرنس ہے ۔ اس کا نفرنس میں دنیا کےتمام ہی اہم ممالک کی نمائندگی رہی ۔ 200 سے زائد علماء نے اس سنی کانفرنس میں شرکت کی ۔ عظیم عالم دین اور عربی ماہ نامہ المشاہد کے مدیر علامہ انوار احمد بغدادی نے اس کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ اس عالمی سنی کانفرنس میں شرکت کی دعوت سعودی وہابی علماء کو نہیں دی گئی تھی۔ یہ وہابی فرقہ کی بہت بڑی ذلت اور رسوائی تھی۔ کانفرنس کے انعقاد کے بعد یہ وجہ سامنے آگئی کہ سعودی علماء وہابی علماء کو اس تاریخ ساز سنی کانفرنس میں کیوں نہیں بلایا گیا تھا- دنیا بھر سے آئے اسلامی رہنماوں نے اس کانفرنس کے ذریعے دہشت گردی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور اس بات سے اتفاق بھی کیا کہ اسلام کے نام پر جو دہشت گردی دنیا بھر میں جاری ہے اس میں وہابی فر قہ کے افراد ملوث ہیں ۔ اوراس سے اسلام کو سخت نقصان پہنچا ہے ۔وہابی سلفی فرقہ کے متعلق اس عالمی سنی کانفرنس میں یہ اعلان کیا گیا کہ یہ فرقہ اپنے گمراہ کن عقائد کی وجہ سے اہل سنت وجماعت سے خارج ہے ۔عالم اسلام کی قدیم اور تاریخی اسلامی یونیورسٹی جامعہ ازہر مصر کے صدر اور شیخ الجامعہ احمد الطیب کی تحریک پر وہابی سلفی فرقہ کو اہل سنت وجماعت سے خارج کیے جانے کے اعلان سے سعودی عرب سمیت پوری دنیائے وہابیت میں زلزلہ آگیا ہے ۔
لاکھ کوششوں اور روپیوں کی گنگا بہانے کے باوجود وہابیوں کی تعداد مسلمانوں میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے ۔ نمک کے برابر تعداد تو اس وقت کہی جاتی جب دنیا میں ہر جگہ اس فرقہ کے ماننے والے لوگ پائے جاتے۔آج بھی وہابیت کا حال یہ ہے کہ ہمارے ہندوستان کے ہزاروں شہر ، گاوں اور دیہات ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی قابل ذکر تعداد ہونے کے باوجود غیر مقلد وہابی فرقہ کی نہ مساجد ہیں اور نہ ہی اس فرقے کا کوئی ماننے جاننے والا شخص وہاں موجود ہے ۔ جو حالت اس فرقے کی ہندوستان میں ہے کم وبیش وہی کیفیت اس کی ہمارے پڑوسی ملک پاکستان ، بنگلہ دیش ، افغانستان ، سری لنکا سمیت ساری دنیا کے ممالک میں ہے ۔ ہندوستان میں اسلام کی آمد تو دور صحابہ میں ہی ہوچکی تھی مگر وہابی فرقے کی ہندوستان میں آمد انگریزی حکومت کےقیام کے ساتھ ہوئی ۔ اگر ایک مسلمان سچے دل سے انصاف کے ساتھ صرف اسی حقیقت پر غور کرلے تو پھر نوزائیدہ وہابی فرقہ سے دور ہونے کے لیے اسے ہزار باتوں کے جاننے اور سمجھنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی ۔
غیر مقلد وہابی یہ جھوٹا دعوی کرتے ہوئے کبھی نہیں تھکتے کہ وہابی فرقہ کی بنیاد قرآن وحدیث پر ہے ۔ اور ان کا ہرعمل قرآن و سنت کے مطابق ہی ہوتا ہے ۔
یہ وہابیوں کا کھلا ہوا فریب اور دھوکہ ہے۔ حقیقت یہ کہ وہابی فرقہ بدعات میں ڈوبا ہوا ہے ۔ اس کی بنیاد ہی بدعات و خرافات پر ہے ۔سعودی اقتدار اور اس حکومت میں ہورہی ہزار خرافات کو سارے وہابی بہ خوشی تسلیم کر لیتے ہیں یہ ان کی کھلی ہوئی مفاد پرستی ہے ۔
یہ تماشہ بھی عجیب ہے کہ بدعتوں پر جس گمراہ فرقے کی عمارت بنی اور کھڑی ہے ۔ اس سے وابستہ لوگ سنی مسلمانوں سے اہل سنت کے عقائد ومعمولات پر قرآن وحدیث سے دلائل طلب کرتے ہیں ۔ فیس بک پر ایسی ہی ایک پوسٹ کو دیکھنے کے بعد میں نے اس مضمون کو قلمبند کرنے کا ارادہ کیا ۔
الحمد للہ ۔ اہل سنت وجماعت کے تمام عقائد و معمولات کا سر چشمہ قرآن وحدیث ہی ہے - اسلام کے نام پر ایجاد کی جانے والی تمام بدعات وخرافات کی مخالفت اور مذمت کرنے میں علمائے اہل سنت نے کبھی کوئی رعایت نہیں کی ۔ امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی علیہ الر حمہ بدعات وخرافات سے سخت نفرت کیا کرتے تھے - آپ نے بدعات وخرافات کے رد میں جو انتہائی سخت موقف اختیار کیا اس کا ثبوت فتاوی رضویہ میں موجود آپ کےسینکڑوں فتاوی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
رہی بات غیر مقلد وہابیوں کی - تو اہل سنت کے عقائد ومعمولات پر سنی مسلمانوں سے سوالات پوچھنے کا انہیں کوئی حق نہیں ہے کہ کون سی چیز کہاں سے آئی ہے ؟
سنی مسلمانوں سے کوئی سوال کرنے اور کچھ پوچھنے سے قبل انہیں یہ بتانا ہوگا کہ ۔
انگریزوں کی مدد سے سعودیوں کی جو حکومت گزری 9 دہائیوں سے مکہ شریف اور مدینہ شریف میں چلی آرہی ہے اسے کس بنیاد پر غیر مقلدین کے ذریعے اسلامی حکومت قرار دیا جاتا ہے ؟
قران پاک کی کون کون سی آیات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کون کون سی حدیثوں کی بنیاد پر وہابی اہل حدیث فرقہ نے اس نجدی خاندان کی وہابی حکومت کو اسلامی حکومت قرار دیا ہے ؟
اس کا جواب تحریری صورت میں مسلمانوں کے سامنے پیش کیا جائے ۔ اس کے بعد ہمارے ان سولات کے جوابات بھی حدیث وقرآن کی روشنی میں درج کر دیے جائیں کہ :
(1) یہ سعودی ڈے کہاں سے آیا ہے ؟
کیا یہ ضلالت اور بربادی کی طرف لے جانے والی بدعت نہیں ۔۔۔۔۔۔ ؟
عید میلاد النبی کو شرک وبدعت قرار دینے والوں کے لیے سعودی ڈے کا اہتمام کس طرح ایمان اور اسلام بن جاتا ہے ؟
(2) ان کے یہ بڑے بڑے مدارس کہاں سے آئے ہیں ؟
کیا ان مدارس کا نصاب اور قیام کل کا کل بدعت نہیں ۔۔۔۔ ؟
(3) مکہ شریف اور مدینہء منورہ کی مساجد پر لگائے گئے یہ لاکھوں کروڑوں روپیوں کے مینار اورگنبد کہاں سے آئے ہیں ؟
کیا یہ کھلی ہوئی بدعت نہیں ؟
(4) سعودی کرنسی پر یہ گمراہ وہابی نجدی حکمرانوں کی تصاویر کہاں سے آئی ہیں ؟
کیا یہ جہنم میں لے جانے والی نجدی بدعت وہابیوں کی پیداوار نہیں ؟
(5) یہ سعودی عرب کانام کہاں سے آیا ہے ؟
کیا یہ مقدس ترین ملک ۔۔۔۔ نجدیوں وہابیوں کے باپ داداوں کی ملکیت تھی جو اسے ظالم وجابر سعود نامی بدنام زمانہ غاصب حکمراں کے نام منسوب کردیا گیا ؟
(6) یہ وہابیوں کے اخبارات اور رسائل کہاں سے آئے ہیں ۔۔۔۔؟ کیا یہ بدعت نہیں ؟
(7) یہ پرنٹ کیا ہوا کاغذ پر قرآن کہاں سے آیا ہے ؟
کیا اس طرح قرآن کو چھاپنے کی ہدایت اللہ و رسول ( عزوجل و صلی اللہ علیہ دسلم ) نےدی ہے ؟
(8) یہ پریس سے چھپی حدیث کی کتابیں کہاں سے آئی ہیں ؟
کیا یہ حدیث کی کتابوں کا جدید انداز میں چھاپنا اور منظرعام پر لانا بدعت نہیں ؟
(9) یہ سیرت کے جلسے اور اہلحدیث کانفرنسوں کی بدعات کا سلسلہ کہاں سے آیا ہے ؟
(10) یہ اہل حدیث اورسلفی نام کا بدعتی فرقہ کہاں سے آیا ہے ؟
(11) یہ شوشل میڈیا کے ذریعے وہابی فر قہ کے گمراہ کن عقائد و نظریات کی تبلیغ و اشاعت کی اجازت کہاں سے آئی ہے ؟
(12) یہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو سعودی حکومت کے ذریعے دیے جانے والے سعودی ایوارڈ کی بد عت کہاں سے آئی ہے ؟
پہلے ان تمام باتوں کا واضح اور روشن ثبوت وہابی علماء و مبلغین قرآن وحدیث سے پیش کریں ۔
اس کے بعد سنی مسلمانوں سے یہ دریافت کرنے کاحق انہیں حاصل ہو سکے گا کہ
عید میلاد سلام وقیام اور عرس ونیاز کہاں سے آئے ہیں ؟
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں
صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب کا منتظر : ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔