ایک مسلمان کا قتل پوری دنیا کی تباہی سے بڑا گناہ ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اپنے گھنائونے اور ناپاک مقاصد کے حصول کے لیے عام شہریوں اور پُر اَمن انسانوں کو بے دریغ قتل کرنے والوں کا دین اِسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ دین جو حیوانات و نباتات تک کے حقوق کا خیال رکھتا ہے وہ اَولادِ آدم کے قتل عام کی اِجازت کیسے دے سکتا ہے! اِسلام میں ایک مومن کی جان کی حرمت کا اندازہ یہاں سے لگالیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مومن کے قتل کو پوری دنیا کے تباہ ہونے سے بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ اِس حوالے سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضی اﷲ عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَی اﷲِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ.
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا ناپید (اور تباہ) ہو جانا ہلکا (واقعہ) ہے۔
(ترمذي، السنن، کتاب الديات، باب ما جاء في تشديد قتل المؤمن، 4: 16، رقم: 1395)(نسائي، السنن، کتاب تحريم الدم، باب تعظيم الدم، 7: 82، رقم: 3987)(ابن ماجه، السنن، کتاب الديات، باب التغليظ في قتل مسلم ظلما، 2: 874، رقم: 2619)
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : قَتْلُ الْمُوْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اﷲِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا.
ترجمہ : حضرت عبد اﷲ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مومن کو قتل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنیا کے برباد ہونے سے بڑا ہے۔‘‘
(نسائي، السنن، کتاب تحريم الدم، باب تعظيم الدم، 7: 82، 83، رقم: 3988-3990)(طبراني، المعجم الصغير، 1: 355، رقم: 594)(بيهقي، السنن الکبری، 8: 22، رقم: 15647)امام طبرانی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔
ایک روایت میں کسی بھی شخص کے قتلِ نا حق کو دنیا کے مٹ جانے سے بڑا حادثہ قرار دیا گیا ہے۔
عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَزَوَالُ الدُّنْيَا جَمِيْعًا أَهْوَنُ عِنْدَ اﷲِ مِنْ سَفْکِ دَمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ.
ترجمہ : حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ کے نزدیک پوری کائنات کا ختم ہو جانا بھی کسی شخص کے قتلِ ناحق سے ہلکا ہے۔
(ابن أبي الدنيا، الأهوال: 190، رقم: 183)(ابن أبي عاصم، الديات: 2، رقم: 2
)(بيهقي، شعب الإيمان، 4: 345، رقم: 5344)
اِن روایات سے متحقق ہوتا ہے کہ ایک جان کو ناحق تلف کرنے والوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اُنہوں نے ایک نفس کو نہیں بلکہ پوری کائنات کی حُرمت پر حملہ کیا ہے، اور اس کا گناہ اس طرح ہے جیسے کسی نے پوری کائنات کو تباہ کردیا ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔