ایمان اور مؤمن کی صفات احادیث مبارکہ کی روشنی میں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَاقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ.(صحیح بخاری،کتاب الایمان،حدیث:7)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔[۱]اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اور بے شک محمداللہ کے رسول ہیں۔ [۲]نماز قائم کرنا۔[۳]زکوٰۃ ادا کرنا۔[۴] حج کرنا۔ [۵]رمضان کے مہینے کا روزہ رکھنا۔
عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ۔
تر جمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والدین،اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔
(صحیح بخاری،کتاب الایمان،حدیث:۱۴)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ۔
تر جمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ: جس شخص کے اندر تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس کو پالے گا۔[۱]اللہ اور اس کارسول اُسے باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں۔[۲]جس شخص سے بھی اُسے محبت ہووہ صرف اللہ کی وجہ سے ہو۔[۳]وہ کفر میں لوٹنے کو اسی طرح ناپسند کرتا ہو جیسے آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہو۔(صحیح بخاری،کتاب الایمان،حدیث:۱۵)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَاعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ۔
تر جمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہے۔(صحیح بخاری،کتاب الایمان،حدیث:۹)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَاأَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ ۔
تر جمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ!کون سا اسلام سب سےبہتر ہے؟تو حضور ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:کھانا کھلاؤ۔اور جسے پہچانتے ہو اسے سلام کرو اور جسے نہیں پہچانتے ہو اسے بھی سلام کرو۔(صحیح بخاری،کتاب الایمان،حدیث:۱۱)
عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ۔
تر جمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مکمل ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لئے وہی چیز نہ پسند کرے جو اپنے لئے کرتا ہے۔(صحیح بخاری،کتاب الایمان،حدیث:۱۲)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ ۔
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا :ایمان کی ستر[۷۰] سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں۔اُن میں سب سے افضل لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا اقرار کرنا ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ کسی تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے دور کر دینا ہے۔اور حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث:۵۱)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ۔
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا :جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ جب بولے تو اچھی بات بولے ،نہیں تو چُپ رہے۔اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے ۔اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اپنے مہمانوں کی عزت کرے۔([صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث:۵۱)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ۔
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا : تم لوگ جنت میں داخل نہیں ہوگے جب تک کہ مومن نہیں بن جاؤ۔اور تم مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔تو کیا میں تم لوگوں کووہ چیز نہ بتادوں کہ جب تم وہ کروگے تو آپس میں محبت پیدا ہوگی۔وہ چیز یہ ہے کہ تم آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔(صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث:۸۱)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا.
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا :زیادہ کامل مومن وہ ہیں جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہیں۔(المستدرک للحاکم،کتاب الایمان،حدیث:۱)
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ مَا الإِيمَانُ ؟ قَالَ : إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ . فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ مَا الإِثْمُ ؟ قَالَ : إِذَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ .
تر جمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے پو چھا کہ یا رسول اللہ ﷺ! ایمان کیا ہے؟تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:جب تمہاری نیکی تمہیں خوش کرے اور تمہاری برائی تمہیں غمگین کرے تو تم مومن ہو۔پھر انہوں نے پو چھا کہ یا رسول اللہ ﷺ!گناہ کیا ہے؟تو آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:جب تمہارے دل میں کوئی چیز کھٹکے تو تم اس چیز کو چھوڑ دو۔(المستدرک للحاکم،کتاب الایمان،حدیث:۳۳)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْلَفُ ، وَلاَ خَيْرَ فِيمَنْ لاَ يَأْلَفُ وَلاَ يُؤْلَفُ .
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا :بے شک مومن اُلفت کرنے والا ہوتا ہے۔اور اس شخص کے اندر کوئی بھلائی نہیں جو دوسروں سے اُلفت نہیں کرتا اور نہیں اس سے اُلفت کیا جاتا ہے۔ (المستدرک للحاکم،کتاب الایمان،حدیث:۵۹)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرِئٍ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَيْهِ ۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:جب کوئی شخص اپنے بھائی کو کہتا ہے”ائے کافر” تو وہ ضرور اُن دونوں میں سے کسی ایک کی طرف لوٹتا ہے۔جسے کہا گیا اگر وہ واقعی کافر ہے تو ٹھیک ۔نہیں تو اسی کی طرف لوٹ جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث:۸۱)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ قَالَ وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ۔
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ صحابہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا کہ :ہمارے دل میں کچھ ایسے خیالات آجاتے ہیں کہ ہم اُسے بول نہیں سکتے ۔تو نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ : وہ تو ایمان کی واضح علامت ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث:۱۸۸)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ غَرِيبًا فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ ۔
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا :اسلام غریبوں سے شروع ہوا اور عنقریب غریبوں ہی کی طرف پلٹ آئے گا تو غریبوں کے لئے خوشخبری ہو۔
(صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث:۲۰۸)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔