دوستی اور دشمنی کا تصور احادیث مبارکہ کی روشنی میں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایک شخص اپنے(دینی)بھائی سے ملنے دوسرے گائوں میں گیا اللہ تعالی نے اس کے راستے پر ایک فر شتہ بٹھا دیا ۔جب وہ فر شتہ کے پاس آیا اس نے پوچھا،کہاں کاارادہ ہے؟کہا کہ اس گائوں میں میرا بھائی ہے اس سے ملنے جارہا ہوں ۔فر شتہ نے کہا :کیا تیرا اس پر کوئی احسان ہے؟جسے لینے کو جارہاہے۔اس نے کہا کہ :نہیں صرف یہ بات ہے کہ میں اسے اللہ کے لئے دوست رکھتا ہوں ۔فر شتے نے کہا :مجھے اللہ نے تیرے پاس بھیجا ہے کہ میں تم کو یہ خبر دے دوں کہ اللہ تجھے دوست رکھتا ہے اس وجہ سے کہ تونے اللہ کے لئے اس سے محبت کی۔(:المستدرک للحاکم،)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ :اللہ تعالی کے کچھ ایسے بندے ہیں کہ وہ نہ انبیاء میں سے ہیں نہ شہداء میں سے لیکن خدائے تعالی کے نزدیک ان کا مرتبہ ایسا ہو گا کہ قیامت کے دن انبیاء اور شہداء ان پر رشک کریں گے ۔لوگوں نے عر ض کیا کہ :یا رسول اللہ ﷺ! یہ کون لوگ ہیں؟آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو صرف رحمت الہی کی وجہ آپس میں ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں ۔نہ ان کے آپس میں رشتہ ہے نہ مال کا لینا دینا ۔خدا کی قسم ان کے چہرے نور ہیں اور وہ خود نور پر ہیں ان کو خوف نہیں ہوگا جب لوگ خوف میں ہوں گے اور نہ وہ غم گین ہوں گے جب دوسرے لوگ غمگین ہوں گے پھر حضور اکرم ﷺ نے یہ آیت پڑھی۔الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولاھم یحزنون۔خبردار!سنو! بے شک اللہ کے دوستوں پر نہ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(سنن ابو دائود،کتاب الاجارہ،حدیث:۳۵۲۷)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جس شخص نے اللہ کے لئے محبت کیا ،اوراللہ کے لئے دشمنی کیا۔اللہ کے لئے کسی کو کچھ دیااور اللہ کے لئے دینے سے ہاتھ روک لیا اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔
(سنن ابو داود،حدیث:۴۶۸۱)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فر ماتے ہیں کہ:ایک شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ:قیامت کب آئے گی؟آپ ﷺنے اس سے پوچھا کہ :تم نے اس کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے؟اس شخص نے کہا:کچھ نہیں(اور دوسری روایت میں ہے کہ:اس نے کہا بہت سے اعمال تیار نہیں کئے نہ بہت سی نمازیں اور نہ بہت سے روزے)مگر میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔آپ ﷺنے فر مایا کہ:تم(قیامت میں)اس کے ساتھ رہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
حضرت انس رضی اللہ فر ماتے ہیں کہ:ہمیں کبھی کسی خبر سے اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی خوشی حضور اکرم ﷺ کے اس فر مان سے ہوئی کہ ’ تم اس کے ساتھ رہوگے جس سے تم محبت رکھتے ہو ‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فر مایا کہ:میں حضور ﷺ سے محبت کرتا ہوں اور حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرتا ہوں ۔اس لئے میں امید کرتا ہوں کہ ان سے محبت کرنے کی وجہ سے میں بھی ان کے ساتھ ہی رہوں گا اگرچہ میرے اعمال ان کے اعمال جیسے نہیں۔(بخاری ،حدیث:۶۱۷۱۔مسلم ،حدیث:۶۲۳۹)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔