*بیٹیوں کے فضائل پر مشتمل فرامینِ مصطفٰےصَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم*
*قیامت تک مدد کی بشارت*
حضورِ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رَحمت نِشان ہے:جب كسى كے ہاں بىٹى كى ولادت ہوتى ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس كے گھر فِرِشْتوں كو بھىجتا ہے، جو آكر كہتے ہىں: اے گھر والو!تم پر سلامتی ہو۔پھر فِرِشْتے اپنے پروں سےاس لڑکی كا اِحَاطہ كرلىتے ہىں اور اس كے سر پر ہاتھ پھىرکر كہتے ہىں: اىك كمزور لڑكى كمزور عورت سے پىدا ہوئى،جو اس كى كفالَت كرے گا قىامت تك اس كى مدد كى جائے گى۔ المعجم الصغیر، الجزء۱، ۱/ ۳۰
*ایک بیٹی کی پرورش پر انعام*
سركارِ مدىنہ، راحت قلب و سىنہ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا: جس شخص كى اىك بىٹى ہو وہ اس كو اَدَب سكھائے اور اچھا اَدَب سكھائے اور اس كو تعلىم دے اور اچھى تعلىم دے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس كو جو نعمتىں عطا فرمائى ہىں ان نعمتوں مىں سے اس كو بھى دے تو اس كى وہ بىٹى اس کے لئےدوزخ كى آگ سے ستْر اور حِجاب (پردہ)ہوگى ۔ حلية الاولياء، ۵ /۶۷، حدیث:۶۳۴۸
*تین بیٹیوں کی پرورش پر انعام*
دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم كافرمانِ عافیت نِشان ہے:جس شخص كى تىن بىٹىاں ہوں اور وہ ان پر صَبر كرے، انہىں كھِلائے پلائے اور ان كو اپنى كمائى سے كپڑے پہنائے تو وہ لڑكىاں اس كے لىے دوزخ كى آگ سے حجاب بن جائىں گى۔
ابن ماجه، کتاب الادب، باب بر الوالد والاحسان الی البنات، ۴ /۱۸۹، حدیث:۳۶۶۹
*اللہ عَزَّوَجَلَّ نےجنّت واجِب کردی*
اُمُّ المومنين حضرت سَيِّدَتُنا عائشہ صِدّيقہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا فرماتى ہىں: مىرے پاس اىك مسكىن عورت اپنى دو بىٹىوں كے ساتھ آئى، مىں نے اس كو تىن كھجورىں دىں، اس نےایک اىك كھجور دونوں بچیوں کو دى اور اىك كھجور كھانے كے لىے اپنے منہ كى طرف لے جارہی تھی کہ اس كى بىٹىوں نے اس سے وہ كھجور بھی مانگ لی، اس نےوہ کھجور بھی توڑ کر دونوں بىٹىوں كو کھِلا دى، مجھے اس پر تعجب ہوا پھر مىں نے رسولِ اكرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اس بات کا تذکرہ كىا تو آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس(کے اس فعل )کے سبب اس عورت كے لىے جنَّت واجِب كردى۔
مسلم، کتاب البر والصلة، باب فضل الاحسان الی البنات، ص۱۴۱۵، حدیث:۲۶۳۰
*بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش پر انعام*
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جو شخص تین بیٹیوں یا بہنوں کی اس طرح پرورش کرے کہ ان کواَدَب سکھائے اور ان پر مہربانی کا برتاؤ کرے یہاں تک کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ انہیں بے نیاز کردے (یعنی وہ بالِغ ہوجائیں یا ان کا نِکاح ہوجائے یا وہ صاحِب مال ہوجائیں ) تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے لیے جنَّت واجِب فرمادیتا ہے۔یہ ارشادِ نبوی سن کر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:اگر کوئی شخص دو لڑکیوں کی پروَرِش کرے تو …؟ارشاد فرمایا: اس کیلئے بھی یِہی اَجر و ثواب ہے یہاں تک کہ اگر لوگ ایک کا ذِکر کرتے توآپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کے بارے میں بھی یہی ارشاد فرماتے ۔
*مقامِ شکر*
اسلامى بہنوں كے لىے مقام شکر ہے كہ ایک وقت وہ تھا جب دنىا مىں ان كا پىدا ہونا عار اور ذلت و رسوائى سمجھا جاتا تھا مگر اسلامى تعلىمات، قرآنى آىات اور نبوی ارشادات نے ان كى اہمىت اجاگر کرکے اس بات کا شعور دلایا کہ بیٹیاں رحمتِ خداوندی کے نُزول کا باعث ہیں، لہٰذا ان كى قدر كرنى چاہىے۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ آج کے اس پرآشُوب دور میں اسلامی تعلیمات سے آراستہ ماں باپ کی تربیت و توجّہ جہاں بیٹوں کو مُعاشرے کا ایک باعزّت فرد بنانے پر مرکوز ہے وہیں وہ بىٹى کی بہترین پرورش سے بھی غافل نہیں۔بلکہ بیٹی کی عظمت و اہمیت کے پیشِ نظر اس کی عزّت و عفّت كى حِفاظَت کے لیے اسلام نے جو اس کی تربیت کے سنہری مدنی پھول عطا فرمائے ہیں وہ انہیں متاعِ جاں سمجھتے ہیں۔
*بیٹی کی پرورش*
*شعبہ کتب و رسائل مرکزی مجلس شوریٰ دعوت اسلامی*
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔