Pages

Friday, 4 August 2017

لفظ " * *بریلوی* * " کے مخالفین کو انتباہ....

لفظ " * *بریلوی* * " کے مخالفین کو انتباہ....

ذرا ہوش میں رہ کر مخالفت کرنا
ورنہ مشکوک اور مشتبہ افراد کی صف میں شامل ہو جائیں گے

(مخالفت کرنے والوں کو کہا ہے، اگر کوئی مخالفت نہیں کرتا اور بریلوی استعمال نہیں کرتا صرف اہل سنت کہتا ہے اس سے کوئی شکایت نہیں)

حضرت علامہ علوی نے اپنے شیخ علامہ تبانی سے یہ قول سنایا کہ:

اذا جاءکم احد من الحجاج الھنود فاذکروا لدیہ الشیخ احمد البریلوی فان سرّ فھو من اھل السنۃ و ان سخط و غضب فھو من اھل البدعۃ

علامہ تبانی نے علمائےعرب کو خطاب کرکے یہ فرمایا تھا اور سنی کو پہچاننے کے لیے یہ معیار قائم کر دیا تھا کہ

جو حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس اللہ تعالیٰ سرہ العزیز کا ذکر سن کر خوش ہوتا ہے وہی سنی ہے اس لیے ہمیں’’بریلوی کہلانے پر فخر ہے۔
بریلوی کہنے سے اگر کوئی چِڑتا ہے تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے۔

(ما خوذ از :ہمیں بریلوی کہلانے پرفخر ہے، تصنیف از علامہ محمد عاشق الرحمن القادری حبیبی)

تبصرہ:

سید علوی مالکی رحمۃ اللہ علیہ تو ہندوستان کے رہنے والے نہیں ، نہ ہی بریلی شریف کے رہنے والے ہیں ،
اس کے باوجود کہہ رہے ہیں ہمیں بریلوی کہلانے پر فخر ہے۔

اس کا مفہوم یہ ہے  کہ بریلوی کو عقائد کی نسبت سے استعمال کیا ہے انہوں نے

اور آگے فرمایا کہ کوئی چِڑتا ہے تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں ۔

یعنی چِڑتے رہو کم بختوں،
تم جیسے لوگ اُس زمانے میں بھی تھے اور تم لوگ اِس وقت بھی ہو تو کیا پرواہ۔
جب سید مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے، ایک سید زادے نے چھوڑدیا تم لوگوں کی پرواہ کرنا تو ہم لوگ کس خوشی میں تم لوگوں کی پرواہ کریں؟

فضول ہانکتے رہو لفظ بریلوی کے خلاف۔

اور ایک سید زادے نے سنیت کا معیار کیا قائم کیا؟؟

یہ کہ کسی سنی کو پہچاننا ہے تو اس کے سامنے احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا نام لیا جائے۔
سن کر خوش ہو تو سنی ہے۔
اور اگر جل جائے، چِڑ جائے، تیوری چڑھا لے،اگر ،مگر،چونکہ جیسے عذر تراشے تو سمجھ جاؤ

’’گَل وِچ ہور اے‘‘

ارے ہاں،یاد آیا۔۔۔

حال ہی میں ہندوستان میں ایک کانفرنس ہوئی تھی،
نام تو صوفی کانفرنس تھا۔

لیکن اکثریت مجذوب لوگوں کی تھی
(جن پر رقص و سرور، کیف و مستی، اختلاط مرد و زن جیسی حدود معاف تھیں شاید.
اور مشہور مجاہدین سنیت، مصلح قوم و ملت، نازش قلم اور فخر صحافت کہلانے والوں پر تو سیلیفیاں بھی معاف تھیں، کیونکہ اس سیلفی سے صوفیت کی تبلیغ ہونے والی تھی ناں)

ان مجذوب صوفیوں کے بیچ ایک دھماکہ ہوا اور سب کو سانپ سونگھ گیا اور جذب ہوا ہو گیا.

کیسے؟؟؟؟

اس میں ایک سنی اسکالر علامہ ثاقب شامی صاحب نے بھی کچھ اسی طرح کے الفاظ فرمائے تھے
ملاحظہ فرمائیں :

"ایک ایسا فردہو جس سے دہشت گرد نفرت کرتے ہوں،
اور جس کا نام خطِ امتیاز ہو۔
واضح کر دے باطل عقیدے والا کون ہے اور امریکہ کا پرچار کرنے والا کون ہے۔
مجھے دورِ حاضر میں، شیخ یوسف النبھانی کی تعلیمات کا مطالعہ کرنے کے بعد اور اکابرینِ ہندوستان و پاکستان کے نظریات پڑھنے کے بعد یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ

وہ ایک ہی مردِ قلندر ہے ،
وہ ایک ہی مردِ مجاہد کہ جس کا نام کسی دہشت گرد کے سامنے لے لو تو اُس کا چہر ہ زرد پڑ جائے گا۔

وہ کون ہے؟
وہ بریلی کا قلندر ہے۔
وہ بریلی کا مجاہد ہے۔
وہ امام احمدرضا خان ہیں۔
(ثاقب شامی صاحب کا جملہ مکمل ہوا، آگے کچھ اشعار کہے ہیں انہوں نے)

یہ لو۔کل تک تو سنیوں اور بد مذہبوں میں فرق کرنے کے لیے احمد رضا خان بریلوی کا نام معیار تھا۔
اب تو دہشت گردوں کی پہچان کرنا ہے تو اعلیٰ حضرت کا نام لے لیا جائے۔

اگر جل جائے ، چِڑ جائے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سمجھ گئے نا؟؟؟)

کمال کر دیا ثاقب شامی صاحب قبلہ نے تو۔

اس ایوان میں جا کر اعلی حضرت کا نام لے لیا جہاں اکثریت ان لوگوں کی تھی جو اعلیٰ حضرت کے نام سے تیوری چڑھانے والے تھے۔

(یاد رہے اکثریت کا لفظ لکھ کر قید لگائی ہے۔ مطلقاً نہیں کہا ہے کہ سب ہی ایسے تھے۔ پتہ چلا اندھے پن میں کچھ بھی پڑھیں اور فتوے کی تلوار چلا دی عروہ فاطمہ قادری پر)

اور حاصل شدہ معلومات کے مطابق ثاقب شامی صاحب کے ساتھ اس تقریر کے  بعد ناگواری کا اظہار کیا گیا تھا،
جب صوفی ہندوستان اعلیٰ حضرت کا ذکر شروع کیا تو اشارے بازی شروع ہو گئی تھی کہ بند کرائی جائے یہ تقریر.

لوگوں کی نشست میں شاید کانٹے بھی اُگ آئے تھے کہ انہیں بے چینی سے اٹھک بیٹھک کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

اگر اس ماحول کا موازنہ سید مالکی رحمۃ اللہ علیہ کے معیار پر کیا جائے تو اعلیٰ حضرت کا نام سن کر ان کے چہرے پر تیوری آگئی تھی،

تو ایسے لوگوں کے متعلق یہی کہوں گی میں کہ گَل وِچ ہور اے... (ذاتی خیال

اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں بریلوی کہنے پر اور کہلوانے پر فخر ہے،
اور ہمارے ساتھ عظیم سادات کرام بھی شامل ہیں۔

باقی جنہیں جلنا ہے جلے،نہیں کہنا ہے نہ کہے

ہم تو کہیں گے اور دھوم سے کہیں گے۔

کیوں کہ ہمیں سنیوں اور بدمذہبوں و دہشت گردوں میں فرق کا یہی نسخہ ملا ہے ہمارے بڑوں اور اسکالرز سے ۔

اور یہی لفظ ہمارے نزدیک معیار ہے۔

اگر کوئی بریلوی کہنے والوں پر اعتراض کرتا ہے یا اعلی حضرت کے نام لینے پر اعتراض کرتا ہے تو وہ اسی معیار پر پرکھا جائے گا ہمارے نزدیک

باقی ساری دنیا کو کس کو کیسے پہچاننا ہے یہ وہ جانیں۔ہم سنیوں کا معیار واضح ہے ۔

میرے شیخ تاج الشریعہ فرماتے ہیں:

مسلک اعلیٰ حضرت سلامت رہے
ایک پہچان دینِ نبی کے لیے

پھر نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

مسلک اعلی حضرت(اہل سنت) پہ قائم رہو
زندگی دی گئی ہے اسی کے لیے

اگر ہم نے ایسا کر لیا تو خوش خبری سناتے ہوئے فرماتے ہیں :

اختر قادری خلد میں چل دیا
خلد وا ہے ہر اک قادری کے لیے

نوٹ:
رضوی مریدین سے گزارش ہے کہ ہوش ہی میں رہیں اور لوگوں پر طنز و بدتمیزی سے بچیں۔

علمائے کرام اصلاح فرمائیں۔

شکریہ

(من جانب اسیر مسلک رضا نسیم گنج بہادرگنج کشنگنج

)(💐مناظر حسین مرکزی)  (

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔