کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟
______________________________________________
کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے دیوبند کے ایک ہی مدرسہ میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور دوران تعلیم کسی دینی مسئلہ میں ان دونوں کا اختلاف ہو گیا تو اعلیٰ حضرت اشرف علی تھانوی سے حسد کرنے لگے اور بریلی میں اعلیٰ حضرت نے اپنا الگ مدرسہ کھول کر ایک نئے فرقہ(بریلویت) کی بنیاد رکھی!
اب قارئین کرام
تحریر کو پڑھیں اور اس پروپیگنڈہ کی حقیقت دیکھیں کیا واقعی اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟
________________
کیا اعلیٰ حضرت بریلوی اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ دیوبند میی پڑھا تھا ..؟؟؟
[پیدائش]
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا 10 شوال 1272ھ
(حیات اعلیٰ حضرت)
اشرف علی تھانوی 5 ربیع الثانی 1280ھ
(اشرف السوانح)
[تعلیم کا آغاز]
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا ماہ صفر 1276ھ
(حیات اعلیٰ حضرت)
اشرف علی تھانوی ماہ ذیقعدہ 1295ھ
(اشرف السوانح)
[تعلیم کی تکمیل]
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا 14شعبان 1286ھ
(حیات اعلیٰ حضرت)
اشرف علی تھانوی 1301ھ
(اشرف السوانح)
(نوٹ'،)
امام احمد رضا محقق بریلوی 1286ھ میی تمام علوم عقلیہ و نقلیہ کے تکمیل کر کے مسند افتاء پر فائز ہوچکے تھے تب اشرف علی تھانوی صرف 6 سال کے بچے تھے نیز تھانوی 1301ھ میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوے تھے تب اعلیٰ حضرت کے علم کی تکمیل کو 15 سال کا عرصہ گزر چکا تھا
دارالعلوم دیوبند کا قیام
15محرالحرام1283ھ محلّہ چھتہ کی پرانی مسجد میی انار کے درخت کے نیچے صرف ایک استاد اور ایک شاگرد
(تاریخ دارالعلوم دیوبند)
تب امام احمد رضا بریلی شریف میں اپنے مکان پر جلیل القدر اساتزہ کرام سے اعلیٰ درجہ کی تعلیم کرنے کی آخری منزل میں تھے
دارالعلوم دیوبند کی پہلی عمارت کا سنگ بنیاد
2 ذی الحجہ 1292ھ کو رکھا گیا اور آٹھ سال کی مدت میں یعنی 1300ھ میی نودرہ نامی پہلی عمارت کی تعمیر مکمل ہوئی
(تاریخ دارالعلوم دیوبند)
تب امام احمد رضا کو بحیثیت مفتی دینی خدمات انجام دیتے ہوئے 14 سال کا عرصہ گزر چکا تھا
دارالعلوم دیوبند کے مطبخ mess کا آغاز
دارالعلوم پڑھنے بیرونی طلبہ جو دارالاقامہ میی ٹھہرتے تھے ان کے کھانے پینے کا انتظام بصورت مطبخ 1328ھ میں کیا گیا
(تاریخ دارالعلوم دیوبند)
تب اعلیٰ حضرت مجدد اعظم کی شان سے پورے عالم اسلام کے محبوب نظر بن کر خورشید علم و عرفان کی حیثیت سے درخشاں تھےاور علم کی تکمیل کو 42سال کا عرصہ گزر چکا تھا
لہزا معزز قارین کرام کی خرمت میں مؤدبانہ عرض ہے کہ امام احمد رضا اور تھانوی دارالعلوم دیوبند میں ہم سبق اور ہم جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ دارالاقامت میں ایک ساتھ رہتے تھے یہ ایک ایسا جھوٹ ہے کہ تاریخ کو بھی مسخ کرنی کی کوشش کی جارہی ہے
اپنے عقائدِ باطلہ پر اعلیٰ حضرت کی علمی گرفت کو ڈھیلی کرنے کی غرض سے دورِ حاضر کے منافقین عوام میں یہ جھوٹی کہانی رائج کررہے ہیں کہ اعلیٰ حضرت اور تھانوی دیوبند میں ایک ساتھ پڑھتے تھے رہتے تھے کھاتے تھے اور دورانِ طالبِ علمی ان دونوں میں جھگڑا ہو گیا لہذا اعلیٰ حضرت نے تھانوی اور دیگر اکابر علمائے دیوبند پر کفر کا فتویٰ صادر کردیا اور تعلیم ادھوری چھوڑ کر دیوبند سے بریلی واپس چلے گئے
اور یہی اصلی وجہ سنی اور وہابی کے اختلاف کی ہے
لیکن اگر خود دیوبند مکتبہ فکر کی مستند کتابوں کا جائزہ لیا جائے تو تاریخ کی روشنی میں یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح سامنے آئے گی کہ
تھانوی کا اعلیٰ حضرت کے ساتھ پڑھنا ایک غیر ممکن تصور ہی ہے کیونکہ جب امام احمد رضا تکمیلِ علومِ دینیہ کے بعد ایک عظیم مفتی کی حیثیت سے خدمتِ دینِ متین میں ہمہ تن مصروف تھے اس وقت تھانوی بلکل جاہل تھے اور جہالت کے اندھیرے میں بھٹکنے کے باعث ایسی ایسی حرکتیں کرتے تھے کہ وہ حرکتیں دیکھ کر ایک جاہل بلکہ فٹ باتھ کے موالی کا بھی سر شرم سے جھک جائے
1 تھانوی نے اپنے والد کی چارپائی کے پائے رسی سے باندھ دیے نتیجۃََ برسات میں چارپائی بھیگتی رہی
(الافاضات الیومیہ)
2 تھانوی نے اپنے بھائی کے سر پر پیشاب کیا
(الافاضات الیومیہ)
3 مسجد کے نمازیوں کے جوتے تھانوی نے شامیانہ پر ڈال دے
(الافاضاتالیومیہ)
4 تھانوی نے اپنے سوتیلے ماموں کی دال کی رکابی میی کتے کا پلہ ڈال دیا
(الافاضاتالیومیہ)
کیا اب بھی یہ دعویٰ ہے کہ امام احمد رضا اور تھانوی نے ایک ساتھ پڑھا تھا ہرگز نہیں ان دونوں کا ایک ساتھ پڑھنا ممکن ہی نہیں بلکہ ساتھ میں پڑھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اختتام پر صرف اتنا عرض کرنا ہے کہ
نہ تم صدمے ہمیی دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز بستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں....
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔