کیا اللہ تعالٰی صرف عرش پر ہے ؟ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃُ اللہ کا عقیدہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
امام اعظم أبو حنيفة رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں کہ : ونقر بأن الله سبحانه وتعالى على العرش استوى من غير أن يكون له حاجة إليه واستقرار عليه ۔
ترجمہ : ہم یہ اقرار کرتے ہیں کہ الله سبحانه وتعالى عرش پرمُستوی ہوا لیکن وه عرش کا محتاج نہیں اورنہ وہ عرش پر ٹھہر گیا ہے ۔ (كتاب الوصية (ص ۸۷ :سند ص۲۵ :صحیح)، ضمن مجموعة رسائل أبي حنيفة بتحقيق الكوثري (ص/ 2) ، وملا علي القاري في شرح الفقه الاكبر (ص/ 75) عند شرح قول الامام: ولكن يده صفته بلا كيف)
امام اعظم أبو حنيفة رحمۃ الله علیہ (150ھ)فرماتے ہیں کہ : ايْن الله تَعَالَى فَقَالَ يُقَال لَهُ كَانَ الله تَعَالَى وَلَا مَكَان قبل ان يخلق الْخلق وَكَانَ الله تَعَالَى وَلم يكن أَيْن وَلَا خلق كل شَيْء . (الفقه الأكبر :باب الِاسْتِثْنَاء فِي الْإِيمَان (ص/161)،العالم والمتعالم (ص/57)
ترجمہ : جب تم سے کوئی پوچھے کہ اللہ (کی ذات )کہاں ہے تو اسے کہو کہ اللہ وہیں ہے جہاں مخلوق کی تخلیق سے پہلے جب کوئی مکان نہیں تھا صرف اللہ موجود تھا۔ اوروہی اس وقت موجود تھا جب مکان مخلوق نا م کی کوئی شے ہی نہیں تھی“۔
یعنی امام اعظم أبو حنيفة رحمۃ الله علیہ فرما رہے ہیں کہ مخلوق کی تخلیق سے پہلے صرف اللہ ہی کی ذات تھی اور اس کے سوا کچھ بھی نہ تھا جیسا اللہ مخلوق کی تخلیق سے پہلے تھا(یعنی موجود بلا مکان) اب بھی ویسا ہی ہے اور یہی اہل سنت و جماعت کا عقیدہ ۔
جو لوگ کہتے ہیں اللہ تعالٰی کی ذات صرف عرش پر ہے کیا ان لوگوں کے نزدیک جہاں اللہ کی ذات اب عرش استویٰ کے بعد ہے وہاں اللہ کی ذات عرش استویٰ سے پہلے موجود نہ تھی ؟
وقال الإمام الحافظ الفقيه أبو جعفر أحمد بن سلامة الطحاوي الحنفي (321 ھ) في رسالته
(متن العقيدة الطحاوية)ما نصه: "وتعالى أي الله عن الحدود والغايات والأركان والأعضاء والأدوات، لا تحويه الجهات الست كسائر المبتدعات " اهـ.
امام الطحاوي الحنفي كبار علماء السلف میں سے ہیں اپنی کتاب (العقيدة الطحاوية) میں یہ اعلان کر رہے کہ :”الله تعالی ” مکان و جھت“ سے پاک ومُنزه ومُبرا ہے“
(متن العقيدة الطحاوية صفحہ ۱۵)
یاد رہے اللہ تعالٰی کی ذات کا کہیں انکار کرنے سے اللہ تعالٰی کیلئے جسم و جہت کا عقیدہ لازم آتا ہے اللہ تعالیٰ جسم و جہت اور مکان سے بلکل پاک ہےاور اللہ تعالٰی کو موجود بلا مکان ماننے سے ہی اللہ تعالیٰ کے لئے جسم ، جہت ، مکان اور حدود کی نفی ہوتی ہے ۔ دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔