Pages

Tuesday, 4 July 2017

اصلاح معاشرہ کے نام پر فساد پھیلانے والے

اصلاح معاشرہ کے نام پر فساد پھیلانے والے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئین : اس پر آشوب دور میں جہا ں اعمالِ صالحہ سے روگردانی ہو رہی ہے اور بتدریج ایسے و سائل و طریقے اختیار کئے جارہے ہیں کہ اعمالِ حسنہ مٹ جائیں اور ان کی جگہ اعمالِ سیّۂ لے لیں۔ اسی طرح عقائد حقہ اہل سنت و جما عت کے متعلق بھی یہی وطیرہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ مختلف طریقوں سے عقائد حقہ میں اختلاف کا نام دے کر عوام النا س کو بد دِل کیا جاتا ہے اور شکوک و شبہات کا دروازہ کھو ل کر بد گمانی اور بد نیتی کا ایک طو مار اکٹھا کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے عقائد حقہ رکھنے والوں کو متزلزل کر دیا جاتا ہے اور یہ سادہ لوح لوگ پر اگندہ خاطر ہو جاتے ہیں ۔ چنانچہ اسی قسم کے بد عقیدہ لوگ اپنے باطل عقائد کی ترویج کیلئے ایک خوش نما لبادہ اوڑھ کر اہلسنّت و جماعت کے پاس آتے ہیں اور اس خوش نما لبادہ کا نام اصلا حِ معاشرہ رکھا ہوا ہے ۔

جہاں تک اصلاحِ معاشرہ کا تعلق ہے اس نیک اور پاکیزہ مقصد کے حصول کیلئے کسی بھی دردِ دل رکھنے والے کو انکار نہیں ہو سکتا بلکہ ہر ایک سنی مسلمان یہ قلبی خواہش رکھتا ہے اور اس کا یہ پختہ اور یقینی خیال ہے کہ جتنی معاشرہ کو اس وقت اصلا ح کی ضرورت ہے کبھی بھی نہ تھی مگر سوچنے اور فکر کرنے کی تو یہ بات ہے کہ آخر وہ کو ن سے برے اعمال ہیں جن کی اس وقت اصلاح کی ضرورت ہے۔ ان کی نشاندہی کرانا ان مصلحین کا اوّلین کام ہے۔

انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ بجائے اس کے کہ ان اعمالِ بد کی اصلاح کی جائے اور ان کو حرفِ غلط کی طرح مٹانے پر متفقہ طور پر کوئی ٹھوس اور مضبو ط قدم اُٹھا یا جائے جن کی ترویج و اشاعت کی وجہ سے بے حیائی، بے شرمی، بے غیرتی، عُریانی، فحاشی، فضول خرچی، اسراف، تبذیر، بد معاملگی، چور بازاری، سمگلنگ ، سودخوری، رِشوت خوری، اقرباء پروری، جماعت پروری اور ہمچو قسم سینکڑوں برائیاں جنم لے رہی ہیں لیکن یہ دیکھا جا رہا ہے کہ یہ مصلحین بجائے ان خبیث بُرائیوں کے دور کرنے عقائد حقہ اہل سنت و جماعت کی تردید و تحقیر میں کوئی لمحہ بھی فراموش نہیں کرتے، اور اصلاح کے پردے میں فساد کا بیج بو رہے ہیں۔

چونکہ یہ طبقہ سرمایہ دار، دولت مند اور صاحب ثروت و وجاہت ہے اور عرب ممالک سے فنڈ وصول کرتا ہے ۔ اسلئے غریب عوام پر اپنی بات منواتے ہیں اور غریب عوام ان کی وجاہت سے مرعوب ہو جاتے ہیں۔ نیز یہ طبقہ اسلامی تہذیب و تمدن کو غیر اسلامی تہذیب و تمدن میں خلط ملط کر رہا ہے اور یہ بات دکھائی دے رہی ہے کہ اسی فرعونی طبقہ سے اعمالِ صالحہ برباد ہو رہے ہیں۔ غریب عوام کو چاہئے کہ ان کی دولت، سرمایہ اور وجاہت کی ذرّہ بھر پرواہ نہ کرے بلکہ مکمل طور پر اﷲ تعالیٰ اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کے احکامات کی اطاعت وپیروی کرے۔ ان شاء اﷲ تعالیٰ بفضل حضور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلّم دنیا اور آخرت میں انہی غریبوں کیلئے سرخروئی اور کامرانی ہے ۔ داو گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔