علم حدیث
______
امام شمس الدین محمد بن عبدالرحمن السخاوی رحمۃ اللہ علیہ(902ھ) نے جامع الفاظ میں ٭ علم الحدیث٭ کی درج ذیل اصطلاحی تعریف کی ہے:
ترجمہ: جس قول ، فعل ، تقریر(سکوت)، صفت یہاں تک کہ سونے اور جاگنے کی حرکات و سکنات کی نسبت اور اضافت حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف ہو وہ علم ، علم الحدیث کہلاتا ہے ۔
اس تعریف کی رو سے درج ذیل پانچ امور علم الحدیث میں شامل ہوۓ:
1.حضور نبی اکرم ﷺ کے ارشادات اور اقوال
2.حضور نبی اکرم ﷺ کے افعال اور احوال
3.حضور نبی اکرم ﷺ کا کسی صحابی کے عمل پر سکوت
4.حضور نبی اکرم ﷺ کی صفات خِلقیہ (شمائل و خصائل) اور صفات خُلُقیہ (اخلاق و عادات)
5. حضور نبی اکرم ﷺ کے معولات زندگی
------------------
٭٭٭>>> علم الحدیث کی دو بنیادی اقسام ہیں:
1. روایۃ الحدیث
2.درایۃالحدیث
1.روایۃ الحدیث:
٭٭٭٭٭
علامہ محمد ابولفضل الوراقی الجیزاوی (1346ھ) نے روایۃ الحدیث پر درج ذیل جامع الفاظ میں روشنی ڈالی ہے:
ترجمہ:وہ علم جو حضور نبی اکرم ﷺ کے اقوال ، افعال ، تقریرات ، صفات اور ان کو روایت کرنے ، ان کے ضبط اور ان کے الفاظ کی تحریر پر مشتمل ہو علم الحدیث بالروايۃ کہلاتا ہے۔
اس کا موضوع : بحثییت رسول حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات مطہرہ ہے۔
اس کا مقصد: دنیاوی اور اخروی سعادت کا حصول ہے
2.درایۃالحدیث:
٭٭٭٭٭٭
امام محمد بن ابراہیم انصاری اکفانی (794ھ) نے درایۃالحدیث کی تعریف یوں کی ہے:
ترجمہ: وہ علم جس سے روایت حدیث کی حقیقت ، اس کی شرائط ، اس کی انواع ، اس کے احکام ، رواۃ کے حال اور ان کی شرائط ، مرویات کی اقسام اور ان کے متعلقات حاصل ہو علم الحدیث بالدرایۃ کہلاتا ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔