Pages

Monday, 10 July 2017

#جائز و #ناجائز

#جائز و #ناجائز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شرع شریف(شریعت) کا قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ جس چیز کو خدا  و رسول اچھا بتائیں وہ اچھی ہے اور جسے برافرمائیں وہ بری ہے اور جس سے سکوت فرمائیں یعنی شرع(شریعت) سے نہ اس کی خوبی نکلے نہ برائی وہ اباحت اصلیہ پر رہتی ہے کہ اس کے فعل(کرنے) و ترک(نا کرنے) میں ثواب نہ عقاب، یہ قاعدہ ہمیشہ یاد رکھنے کا ہے کہ اکثر جگہ کام آئے گا آجکل مخالفینِ اہلسنت نے یہ روش اختیار کرلی ہے۔ جس چیز کو چاہا شرک، حرام، بدعت، ضلالت کہنا شروع کردیا اگر چہ وہ فعل(کام) صحابہ کرام یا تابعین عظام یا ائمہ اعلام سے ثابت ہو، اگر چہ وہ فعل(کام) اس نیک بات کے عموم واطلاق میں داخل ہو جس کی خوبیاں صریح قرآن مجید وحدیث شریف میں مذکور ہیں.............................. اور اس پر طرہ یہ ہوتا ہے کہ اہلسنت سے پوچھتے ہیں تم جو ان چیزوں کو جائز بتاتے ہو قرآن وحدیث میں کہاں جائز لکھا ہے حالانکہ ان کو اپنی خوش فہمی سے اتنی خبر نہیں کہ جائز کہنے والا دلیل خاص کا محتاج نہیں، جو ناجائز کہے وہ قرآن حدیث میں دکھائے کہ ان افعال کو کہاں ناجائز کہا ہے۔
کیا اہلسنت پر لازم ہے کہ وہ جس چیز کو جائز ومباح بتائیں اس کی خاص صورت کا حکم صریح قرآن مجید واحادیث شریف میں دکھائیں اور تم پر کچھ ضرور نہیں کہ جس چیز کو حرام بدعت گمراہی کہو خاص اس کی نسبت ان حکموں کی تصریح کتاب وسنت میں دکھادو.................اب جو ناجائز ، حرام، بدعت، ضلالت بتائے وہ خود قرآن مجید وحدیث شریف سے ثابت کر دکھائے ورنہ جان برادر! شرع تمھاری زبان کا نام نہیں کہ جسے چاہو بے دلیل حرام و ممنوع کہہ دو۔
۔۔۔۔۔
فتاویٰ رضویہ شریف از امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔