غیر مقلدین وھابی حضرات سے کچھ سوال حصّہ چہارم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسئلہ تقلید : تقلید کی تعریف ۔ "تقلید کے معنی یہ ہیں کہ کسی شخص کو معتبر سمجھ کر اس کے فعل و قول کی پیروی بغیر طلب دلیل کی جائے"(فتاوٰی ثنائیہ ج1ص256)
"کتاب و سنت کے ماہر کی رہنمائی میں کتاب و سنت پر عمل کرنا"(عقد الجید،شاہ ولی اللہ ص470)
تقلید کی تقسیم : "تقلید مطلق یہ ہے کہ بغیر تعین کسی عالم سے مسئلہ پوچھ کر عمل کیا جائے ۔جو اہل حدیث کا مزہب ہے۔ تقلید شخصی یہ ہے کہ خاص ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی بات مانی جائے۔ جو مقلدین کا مزہب ہے۔"(فتاوٰی ثنائیہ ج1ص256)
معرفت دلیل : "دلیل کو پورے طور پر جاننا بالفاظ دیگر یہ جاننا کہ اس کا معارض کوئی نہیں۔ اور یہ منسوخ بھی نہیں وغیرہ۔ ایسا جاننا مجتہد کا خلاصہ ہے۔۔۔۔بلکل صحیح ہے"(فتاوٰی ثنائیہ ج1ص263)
((یعنی دلیل میں تین باتیں ضروری ہیں (الف) وہ منع سے سالم ہو یعنی اس کا ثبوت تواتر یا سند صحیح سے ہو۔(ب)وہ نقص سے سالم ہو اس کے مقدمات ثابت اور نتیجہ کی دلالت پر دعوٰی واضح ہو۔(ج)وہ معارضہ سے سالم ہو یعنی کوئی دلیل اس کے معارض نہ ہو۔))
تقلید کا حکم : مولانا ابراھیم میر صاحب تاریخ اہل حدیث میں لکھتے ہیں
" قسم اول واجب ہے اور وہ مطلق تقلید ہے کسی مجتہد کی مجتہدین اہل سنت میں سے۔لاعلی التعین جس کو مولانا شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے عقد الجید میں کہا ہے کہ یہ تقلید واجب ہے اور صحیح ہے باتفاق امت۔ قسم دوم مباح ہے اور وہ تقلید مزھب معین کی ہے۔"
(تاریخ اہل حدیث صفحہ 147)
مولانا نزیر حسین دھلوی لکھتے ہیں اقسام تقلید کے عنوان سے:
"قسم اول:واجب ہے اور وہ مطلق تقلید ہے کسی مجتہد اہل سنت کی سے "
(معیار الحق ص80)
مزید لکھتے ہیں : "قسم ثانی : مباح اور وہ تقلید مزھب معین کی ہے۔ بشرطیکہ مقلد اس تعین کو امر شرعی نہ سمجھے"(معیار الحق ص 81)
ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں ایک سوال کے جواب میں:
"اس سوال کا جواب شمس العلماء مولانا نزیر حسین دھلوی المعروف میاں صاحب نے اپنی کتاب "معیار الحق" میں دیا ہوا ہے،مرحوم نے مسئلہ تقلید شخصی کو چند قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ان میں سے ایک قسم مباح بتائی ہے۔ یعنی اس پر کوئی گناہ مرتب نہیں ہوسکتا ۔ وہ یہ ہے کہ مقلد کسی ایک امام کو محقق سمجھ کر ہمیشہ اسی کی بات مانتا رہے۔ مگر اس تعین کو شرعی حکم نہ سمجھے۔"
(فتاوٰی ثنائیہ ج1ص252)
مطلق تقلید و تقلید شخصی کے بارہ میں موقف فرقہ جماعت اہل حدیث کے اکابرین کے حوالے سے پیش کیا گیا یعنی مولانا نذیر حسین دھلوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب کی کتابوں سے۔
اب مندرجہ ذیل امور جواب طلب ہیں :
سوال نمبر102
واجب کی تعریف کیا ہے اور اس کے تارک کا کیا حکم ہے؟ دونوں باتیں کسی صحیح حدیث و صریح غیر معارض سے بیان کریں۔
سوال نمبر103
تقلید مطلق کے واجب ہونے کا ثبوت آیت قرآن یا حدیث صحیح صریح غیر متعارض سے پیش فرمائیں۔
سوال نمبر104
جب آپ کے فرقہ جماعت اہل حدیث کے ہاں تقلید مطلق واجب ہے تو آپ بھی مقلد ہوئے۔ آپ لوگ اپنے آپ کو غیر مقلد کیوں کہتے ہیں یا تقلید کو شرک کیوں کہتے ہیں؟
سوال نمبر105
مباح کی تعریف کیا ہے؟اور اس کے تارک اور عامل کا کیا حکم ہے؟ یہ باتیں حدیث صحیح صریح غیر معارض کے حوالہ سے بیان کریں۔
سوال نمبر106
تقلید شخصی کے مباح ہونے کی دلیل قرآن پاک کی آیت یا حدیث صحیح صریح غیر معارض سے بیان فرمائیں۔
سوال نمبر107
عالم کو مسئلہ بتاتے وقت ہر ہر مسئلہ پر دلیل تام کا بیان کرنا فرض ہے یا واجب۔ اور اس کی دلیل آیت یا حدیث بیان کریں۔
سوال نمبر108
حدیث کی مشہور کتاب مصنف عبدالرزاق میں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین و تابعین رحمہ اللہ کے تقریبا سترہ ھزار فتاوٰی ہیں جن میں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین نے فتوٰی کے ساتھ کوئی بھی قرآنی آیت یا حدیث دلیل میں بیان نہیں فرمائی ۔ تو وہ فرض و واجب کے تارک اور گنہگار ہوئے یا نہیں؟
سوال نمبر109
ان سترہ ھزار فتاوٰی میں سوال کرنے والوں نے بھی دلیل کا مطالبہ نہیں کیا تو ان کا مطالبہ بلادلیل ان مسائل کو تسلیم کرلینا تقلید ہی ہے، کیا یہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہ اللہ دلیل کا مطالبہ نہ کرنے کی وجہ سے (معاذ اللہ ) فاسق ہوئے یا کافر۔؟ دلیل بیان فرمائیں صحیح صریح غیر معارض ۔
سوال نمبر110
کیا ہر ہر عامی آدمی کو ہر ہر جزئی مسئلہ کی دلیل تام جاننا فرض ہے یا واجب اور اس کی دلیل کیا ہے؟ صحیح حدیث بیان فرمائیں۔
سوال نمبر111
آپ کے فرقہ جماعت اہل حدیث کے عام عوام اپنے علماء سے مسئلہ پوچھ کر عمل کرتے ہیں اور دلیل تام کی تحقیقی بھی نہیں کرتے، وہ عوام ان علماء کے مقلد ہوئے یا نہیں؟
سوال نمبر112
آپ کے فرقہ کے عوام نہ دیوبندی علماء سے مسئلہ پوچھتے ہیں نہ بریلوی علماء سے ، وہ صرف اپنے فرقہ یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث کے علماء سے ہی مسئلہ پوچھتے ہیں تو یہ تقلید شخصی ہے یا غیر شخصی یعنی مطلق تقلید؟اور ظاہر ہے کہ ایک ہی فقہ کے مسائل پر چلنا تقلید شخصی ہے
سوال نمبر113
مزہب حنفی میں اکثر مسائل پر فتوٰی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر ہے بعض مسائل میں صاحبین کے قول پر بعض میں امام زفر رحمہ اللہ ۔ امام حسن رحمہ اللہ کے قول پر ، اس کو آپ کی تقسیم یعنی مطلق و شخصی تقلید کے موافق تقلید مطلق کہا جائے گا یا تقلید شخصی۔
سوال نمبر114
چونکہ زیر بحث "تقلید" مجتہد کی ہے۔ اسلئے قرآن و حدیث کی روشنی میں "مجتہد" کی تعریف بیان فرمادیں۔
سوال نمبر115
قرآن و حدیث میں مجتہد کی شرائط کیا ہیں؟ان کو وضاحت سے بیان فرمائیں۔
سوال نمبر116
قرآن و حدیث سے یہ وضاحت فرمائیں کہ مجتہد کا دائرہ کار کیا ہے؟
سوال نمبر117
اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو بلا مطالبہ دلیل مان لینا تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر118
اصول حدیث کے قواعد کو بلا دلیل مان لینا تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر119
اصول حدیث میں خاص شوافع کے فقہ کے اصول کو ماننا اور حنفی محدثین کے اصول کو نہ ماننا تقلید شخصی ہے یا تقلید مطلق؟
سوال نمبر120
اسماء الرجال کی کتابوں سے جرح و تعدیل کے اقوال کو بلا مطالبہ دلیل ماننا تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر121
جرح و تعدیل میں شافعیوں کی کتابوں کو بلا مطالبہ دلیل ماننا اور حنفی کتابوں کو نہ ماننا تقلید شخصی ہے یا تقلید مطلق؟
سوال نمبر122
کتب خانہ میں مشکوٰۃ کو ماننا اور زجاجۃ المصابیح کو نہ ماننا ، بلوغ المرام کو ماننا اور مستدلات حنفیہ کو نہ ماننا ، موطا امام مالک رحمہ اللہ کو ماننا اور موطاء امام محمد رحمہ اللہ کو نہ ماننا ، ترمزی کو ماننا ظحاوی پر اعتماد نہ کرنا ، جزء القراءۃ کو ماننا اور کتاب الآثار کو نہ ماننا ، کتاب القراءۃ کو ماننا اور کتاب الحجۃ علی اھل المدینۃ کو نہ ماننا۔ یہ تقلید مطلق ہے یا تقلید شخصی کا اثر ؟
سوال نمبر123
حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے میں صرف اپنے فرقہ کے مولیوں پر اعتماد کرنا اور حنفی محدثین پر اعتماد نہ کرنا تقلید شخصی ہے یا تقلید مطلق؟
سوال نمبر124
یہودی اپنے احبار و رھبان کی تقلید مطلق کرتے تھے یا شخصی ؟جواب قرآن یا حدیث صحیح سے دیں۔
سوال نمبر125
اگر وہ یہودی تقلید شخصی کرت تھے تو ان کے مجتہدین کے نام جن کی طرف فرقے منسوب تھے قرآن و حدیث سے تحریر کیجئے۔
سوال نمبر126
مشرکین جو اپنے آباؤ اجداد کی تقلید کرتے تھے وہ تقلید مطلق تھی یا تقلید شخصی؟ قرآن و حدیث سے جواب دیں۔
سوال نمبر127
اگر وہ یہودی تقلید شخصی کرتے تھے تو ان کے کتنے فرقے تھے اور ان کے نام قرآن و حدیث سے بیان کریں۔
سوال نمبر128
محدثین کرام نے جو احادیث کی قسمیں اور ہر ہر قسم کا حکم بیان فرمایا ہے یہ سب اقسام صراحۃ قرآن و حدیث میں ہیں یا ان امتیوں کی بنائی ہوئی قسموں کو بلا مطالبہ دلیل قرآن و حدیث مان لیا گیا ہے؟ یہ تقلید مطلق ہے یا شخصی؟
سوال نمبر129
جب تقلید مطلق واجب ہے اور تقلید مطلق کے دوہی فرد ہیں شخصی اور غیر شخصی تو وجوب کا حکم دونوں کی طرف یکساں ہوگا یا پھر ایک کو واجب دوسرے کو مباح کہنا یہ بلکل غلط ہوا، جس طرح قسم کے کفارہ میں کھانا کھلانا،کپڑے دینا، روزے رکھنا تینوں برابر ہیں اب جسطرح بھی ادا کرے گا تو واجب ہی ادا ہوگا۔
سوال نمبر130
کیا آپ کے نزدیک ہر آدمی مجتہد ہے یا بعض مجتہد اور بعض غیر مجتہد،قرآن پاک نے تو دونوں درجے بتائے۔
ولوردوہ الی الرسول ولی اولی الامر منھم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم ،النساء 83 اور، فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون ، النحل43 کیا آپ ان دونوں آیات کو مانتے ہیں؟
سوال نمبر131
اب غیر مجتہد دو حال سے خالی نہیں یاتو آپ اس کو از خود ادلہء اربعہ سے اخز احکام کی اجازت دیں گے یا کسی مجتہد کے اخز کردہ احکام پر عمل کرائیں گے پہلی صورت میں وہ مجتہد ہوا اور دوسری صورت میں مقلد اور اس میں چونکہ شرائط اجتہاد نہ تھیں اسلئے اس کا اجتہاد ایسا ہی باطل ہوا جیسے وہ نماز باطل ہے جس میں شرائط نماز نہ پائی جائیں۔
سوال نمبر132
اب غیر مجتہد اگر مجتہد سے اخز احکام کرے گا تو دوحال سے خالی نہیں یا تو ایک مجتہد کے مزھب کو باقی مزاھب پر راجح سمجھے گا تو وہ تقلید شخصی کرے گا کیونکہ مرجوح پر عمل بالاجماع ناجائز ہے۔یا سب کو برا سمجھ کر کسی ایک پر عمل کرے گا تو یہ بھی ترجیح بلا مرجع ہے جو جائز نہیں۔
سوال نمبر133
تقلید غیر شخصی کی کیا صورت ہوگی،اگر غیر مجتہد سب مجتہدین کے مزاھب کو مساوی جانے گا تو اختلافی مسائل میں ایک مجتہد ایک چیز کو حلال کہتا ہے اور دوسرا حرام کہتا ہے اور اس (غیر مجتہد) کے نزدیک سب برابر ہیں ،تو کوئی چیز اس کے لئے حرام ھوگی نہ حلال یا ہر چیز حلال بھی ہوگی اور حرام بھی، اور یہ بالاجماع باطل ہے۔ تو سب کو مساوی سمجھنا بھی بالاجماع باطل ہوا۔
سوال نمبر134
اگر وہ غیر مجتہد چاروں مزاھب کو مساوی الترک و القبول جانتا ہے تو تکلیف شرعی باطل ہوئی،نہ کچھ فرض رہا نہ حرام رہا بلکہ اگر چاھے تو حلال کی طرف مائل ہوجائے چاھے تو حرام کی طرف مائل ہوجائے،پھر یہ تقلید مجتہد کی تو نہ رہی بلکہ اپنی خواہش نفسانی کی تقلید ہوئی۔قال اللہ تعالٰی ونھی النفس عن الھوٰی فان الجنۃ ھی الماوٰی ،النازعات 40 اور ایحسب الانسان ان یترک سدی ، القیامۃ 36 کا مصداق ہوگا مجتہد کا نام تو محض دھوکے کے لئے لے گا، اپنی خواہش نفسانی کی تقلید کو اتباع قرآن و حدیث کا نام دے کر گمراہ ہوگا جیسا کہ زمانہ حال کے اکثر غیر مقلدین کی حالت ہے۔
سوال نمبر135
اگر کوئی غیر مجتہد یہ دعوٰی کرے کہ چاروں مزاھب سے جس کا مسئلہ قرآن و حدیث سے زیادہ اقرب ہوگا اس کو ترجیح دوں گا تو محض غلط ہے یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی مریض کہے کہ میں ڈاکٹروں کے نسخوں کو خود پرکھوں گا،جس کا نسخہ ڈاکٹری اصول سے اقرب ہوا اس کو استعمال کروں گا یا کوئی ملزم کہے کہ میں ججوں کے فیصلوں کو خود پرکھوں گا جس جسٹس صاحب کا فیصلہ قانون سے اقرب ہوا اسے تسلیم کرلوں گا ۔کیسی عجیب بات ہے کہ ڈاکٹری سے جاھل کو تو ڈاکٹروں کے نسخے چیک کرنے کی اجازت نہ ہو اور قانون سے ناواقف ملزم کی جسٹس صاحبان کے فیصلے پر نکتہ چینی توہین عدالت قرار پائے مگر ایک جاھل جو شرائط اجتہاد سے خالی ہو اسے اختیار دیا جائے کہ مجتہدین پر نکتہ چینی کرے؟
سوال نمبر136
اگر مقلد ائمہ اربعہ کے مزاھب میں سے ایک کو راجح سمجھے تو اسے راجح پر عمل لازم ہے کیونکہ مزھب مرجوح مثل منسوخ ہے،اسلئے راجح کے مقابلہ میں مرجوح کو اختیار کرنا باجماع امت باطل ہے،پس اسے راجح پر عمل کرنا ہوگا۔
سوال نمبر137
اب رہا یہ سوال کہ مقلد ترجیح کسے دے گا تو ترجیح کے دو طریقے ہیں اک یہ کہ ہر ہر مسئلہ میں مزاھب اربعہ کے دلائل کا تفصیلی علم حاصل کرکے پھر ایک کو ترجیح دے تو یہ کسی مقلد یا غیر مقلد کے بس کی بات نہیں، اگر کوئی غیر مقلد ایسا دعوٰی کرے تو ہم کیف ما اتفق فقہ کے مختلف ابواب میں سے ایک سو مسائل پیش کریں گے وہ غیر مقلد ہر مسئلہ پر چاروں ائمہ کا مسلک بتائے گا پھر ہر ہر مسئلہ پر چاروں اماموں کے دلائل بیان کرے پھر ان پر مخالفین کے اعتراضات نقل کرکے ہر ایک مسئلہ کا جواب دے اور پھر صحیح صریح احادیث سے ترجیح دے،ہم نے مدت سے غیر مقلدین کو یہ دعوت دے رکھی ہے ۔مگر کوئی غیر مقلد اس کے لئے تیار نہیں، پس یہ طریقہ تو ممکن نہیں(اور دوسرا طریقہ یہ ہے) مقلد کی ترجیح اجمالا ہوتی ہے جیسے کوئی مریض کسی ڈاکٹر کے ہر ہر نسخہ کو چیک کرنے کی حیثیت و اہلیت نہیں رکھتا مگر اجمالا جانتا ہے کہ فلاں ڈاکٹر صاحب کے ہاتھوں اللہ تعالٰی نے ھزاروں مریضوں کو شفاء بخشی ہے اور علاقہ بھر کے بڑے بڑے ڈاکٹر اس سے مشورہ کرتے ہیں اور بڑے بڑے ڈاکٹر اسے اپنا امام مانتے ہیں جیسے سخی حاتم کو،پہلوان رستم کو، محدثین امام بخاری رحمہ اللہ کو، مجتہدین امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو،اپنا امام مانتے ہیں۔ان کے متواتر شہادتوں سے اس کی فضیلت کا یقین دل کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے اسی طرح عامی آدمی کے دل میں ایک امام کی افضلیت کا اعتقاد آجاتا ہے اور اس کے مزھب کو راجح سمجھتا ہے۔اور یہی تقلید شخصی ہے۔
سوال نمبر138
دیکھئے عام مقلد بھی صحیح بخاری کی حدیثوں کو دوسری حدیثوں پر ترجیح دیاکرتے ہیں، ظاھر ہے کہ انہوں نے بخاری کی ہر ہر سند اور ہر ہر راوی کو چیک نہیں کیا بلکہ ائمہ فن حضرات محدثین ان کو اپنا امام مانتے ہیں ۔یہی دلیل اجمالی عامی کے لئے وجہ ترجیح ہے۔ تو اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ائمہ فن نے امام اعظم کا لقب دیا جس سے عوام پر بھی آپ رحمہ اللہ کی افضلیت عیاں ہے۔
سوال نمبر139
بعض اوقات عوام کے لئے وجہ ترجیح میں سہولت ہوتی ہے جس طرح صوبہ یمن میں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے اجتہادات سہل الحصول تھے اسلئے یمن کے لوگ آپ رضٰ اللہ عنہ کے ہی فتاوٰی پر بلا مطالبہ دلیل عمل کرتے تھے،یہی تقلید شخصی ہے، اس طرح پاک و ہند میں حنفی مسلک کے مفتی ہر جگہ موجود ہیں اور یہی مزھب سہل الحصول ہے اسلئے ان ملکوں کے تمام محدثین ،فقہا،تمام مفسرین تمام سلاطین ،تمام مجاھدین امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کرتے رہے ہیں اور شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ “ الانصاف“ میں فرماتے ہیں کہ اس ملک میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید سے باھر نکلنا شریعت محمدیہ سے باھر نکلنے کے مترادف ہے۔
سوال نمبر140
عوام اہل اسلام یہ بھی جانتے ہیں کہ اختلاف دین و دنیا نہایت مضر ہے اور اتفاق مطلوب و مرغوب ہے۔ دیکھئے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افضل نماز وہ ہے کہ جس کا قیام لمبا ہو اور قراءت قرآن زیادہ ہو مگر جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے لمبی سورت پڑھنے سے جماعت سے اک آدمی کٹ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سخت ناراض ہوئے اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو سخت الفاظ میں تنبیہ کیا(بخاری) الغرض اگر ایک واجب کے ادا کرنے کے دوطریقے ہوں مگر ایک طریقہ میں امت کا اتفاق رہتا ہو اور دوسرے طریقے میں اختلاف پڑتا ہوتو جوطریقہ اتفاق والا ہوگا وہی متعین رہے گا،چونکہ اس ملک میں شروع سے ہی سب حنفی مسلک پر رہے اسلئے عوام کے لئے بھی ترجیح اسی مزھب کوہوگی۔ کیونکہ اس صورت میں اتفاق رہتا ہے، چنانچہ مشاہد و متواتر ہے کہ ایک ہزار سے زائد عرصہ تک یہاں صرف حنفی تھے اور بلکل اتفاق تھا، مساجد خالص عبادت گاہ تھیں،کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تھا، اور یہ بھی متواتر و مشاھد ھے کہ جب غیر مقلدین نے اس اتفاق کو ختم کیا اسی دن سے اختلاف کا جہنم گرم ہوگیا، ہر مسجد میدان جنگ بن گئی، سینکڑوں مساجد کو تالے لگے، ہزاروں روپے مسلمانوں کے مقدمات میں گئے، اور بعض مقدمے ہائیکورٹ سے گزر کر پوری کونسل لندن تلک پہنچے اور یہ فتنے صرف تقلید امام سے انحراف کے نتیجہ میں ظاھر ہوئے اسلئے اس ملک میں اک عامی کے لئے یہ اجمالی دلیل کافی ہے کہ حنفیت میں اتفاق ہے اور اس کے ترک میں اختلاف و انتشار ہے۔
سوال نمبر141
صحیح بخاری شریف سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبردست دلی خواہش تھی کہ خانہ کعبہ کو بناء ابراہیمی پر تعمیر کروادیں ، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں فرمایا کہ کچھ لوگوں کے دین سے بیزار ہونے کا ڈر تھا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کسی طریقہ سے دین بیزاری کا خطرہ ہو اور دوسرے طریقہ میں خطرہ نہ ہو تو جس طریقے میں خطرہ ہو وہ ناجائز ہوگا، اسی طرح ترک تقلید کے پچیس سالہ دور میں لوگوں میں اتنی دین سے بیزاری پیدہ ہوئی کہ جس کا ھزارواں حصہ بھی تقلیدی دور میں نظر نہیں آتا ۔ تو اک عامی آدمی کے لئے یہ اجمالی دلیل کافی ہے کہ ایک مزھب کو چھوڑنے میں دین بیزاری کی لعنت پھیلی ہے اور اس سے حفاظت حصار تقلید میں ھے۔
سوال نمبر142
یہ بلکل ظاھر بات ہے کہ دین کی گرفت جس قدر مضبوط ہو دین کی عظمت قائم رہتی ہے، اگر عوام اپنی خواہش سے مزاھب اربعہ سے مسائل انتخاب کریں گے تو دین کی گرفت ختم ہوجائے گی اور نفس آزادی کے عنوان سے دین کی تمام عظمتوں کو برباد کردے گا اور جوبات دین کی بربادی کا سبب ہو اس کے ناجائز ہونے میں کیا شبہ ہے۔
سوال نمبر143
زید کے دانتوں سے خون نکل آیا اس نے کہا امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹا ، پھر اس نے اپنے عضو خاص کو چھولیا اور کہا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹا اور اسی طرح نماز پڑھ لی ۔ کیا اس کی نماز ہوگئی یا تقلید مطلق نے عبادت ضایع کردی؟
سوال نمبر144
اک حنفی کو غیر مقلد نے جرابوں کے مسح پر لگادیا، اب وہ وضو میں جرابوں پر مسح کرتا ہے اور امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھتا، اب حنفی کہتے ہیں کہ وہ بے وضو تھا اسلئے نماز نہیں ہوئی اور غیر مقلدین کہتے ہیں فاتحہ نہیں پڑھی تو نماز نہیں ہوئی۔ تو اس کو آزادی اور تقلید مطلق کا جھانسہ دے کر ایسا کرادیا کہ بالاجماع اس کی نماز باطل ہوگئی۔
سوال نمبر145
تقلید کا لفظ تقلید مطلق میں بھی آتا ہے اور تقلید شخصی میں بھی مگر تقلید مطلق کو واجب کہتے وقت آپ کبھی یہ نہیں کہتے کہ تقلید کا لفظ قرآن و حدیث میں انسان کے لئے استعمال نہیں ہوا اسلئے تقلید مطلق کو واجب نہیں کیا جاسکتا مگر تقلید شخصی کی بحث میں اس لفظ کے بارے میں ایسے بے ہودہ سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔
سوال نمبر146
تقلید کا معنی کتے کا پٹہ کیا جاتا ہے، آخر کون سی حدیث میں یہ فرق ہے کہ تقلید مطلق میں یہ معنی نہ ہو یا کتے کے پٹے کو انسان کے گلے کے لئے واجب قرار دیا جارہا ہو؟اور تقلید شخصی میں یہ لفظ حرام اور شرک بن جائے اور انسان کے لئے قابل استعمال ہی نہ رہے؟
سوال نمبر147
عام طور پر غیر مقلدین کہا کرتے ہیں کہ تقلید لازمہ جہالت ہے اور مقلد جاہل ہوتا ہے۔ تو تقلید مطلق جس کو واجب کہا جاتا ہے اس میں بھی یہی لفظ “تقلید“ ہے تو کیا تقلید مطلق واجب ہونے کا یہ معنی ہے کہ جاہل رہنا واجب ہے اور تحقیق حرام؟
سوال نمبر148
عام طور پر غیر مقلدین کہا کرتے ہیں کہ تقلید کا معنی ہے قرآن و حدیث کے خلاف کسی امتی کی بات پر عمل کرنا۔ تو اس کے ساتھ ساتھ یہ کہنا کہ تقلید مطلق واجب ہے اس کا تو معنی ہوا کہ قرآن و حدیث پر عمل کرنا حرام ہے؟ کیونکہ تقلید جو واجب تھی اس واجب کا ترک لازم آیا وہ حرام ہے ۔
سوال نمبر149
ایک طرف غیر مقلدین تقلید کو لعنت کہتے ہیں تو دوسری طرف تقلید مطلق کو واجب کہہ کر اپنی جماعت کو مجبور کرتے ہیں کہ یہ لعنت کا طوق گردن میں ڈال لو، یہ واجب ہے اور اس لعنت کے طوق کو گردن سے نکالنا حرام ہے۔ کیونکہ اس سے ترک واجب لازم آتا ہے۔
سوال نمبر150
ایک طرف تقلید کو شرک لکھتے ہیں،تو دوسری طرف اس تقلید شرک کو امت پر واجب بھی کیا جاتا ہے۔
سوال نمبر151
غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ایک امام کی تقلید شرک ہے اور ائمہ اربعہ کی مطلق تقلید واجب ہے، یہ مسئلہ کسی حدیث صریح سے ثابت کیجئے۔
سوال نمبر152
اور کیا پھر یہ صحیح ہے کہ ایک بت کو سجدہ کرنا تو شرک ٹھرے اور چار بتوں کو بار بار سجدہ کرنا واجب ہو؟ جواب صحیح و صریح حدیث سے پیش کریں۔
سوال نمبر153
اگر ایک امام کے سارے اجتہادات کو تسلیم کرنا شرک ہے تو کیا صحیح بخاری کی ساری احادیث کو صحیح سمجھنا امام بخاری کو معصوم عن الخطا ماننا نہیں؟
سوال نمبر154
بعض لامزھب یعنی غیر مقلدین کہتے ہیں کہ تقلید کا لفظ استعمال کرنا ہی ناجائز ہے، کیا کسی آیت یا حدیث صحیح صریح غیر معارض میں اس لفظ کے استعمال کا منع آیا ہے؟ اور کیا تقلید مطلق کے واجب ہونے پر کوئی صحیح حدیث موجود ہے؟
سوال نمبر155
بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ یہ لفظ اس معنی میں قرآن و حدیث میں نہیں آیا اس لئے ناکائز ہے۔ تو بتایا جائے کہ اصول حدیث کے تمام الفاظ،حدیث کی اقسام،اور جرح و تعدیل کی تمام اصطلاحات انہی معنوں میں قرآن و حدیث میں ہیں ؟ اگر نہیں ہیں تو ان کا استعمال بھی حرام و ناجائز ہے یا نہیں؟
سوال نمبر156
جب یہ لفظ قرآن و حدیث میں ان اصطلاحی معنوں میں نہیں ہے تو اس کا حکم شرک حرام وغیرہ آپ کہاں سے لاتے ہیں؟
سوال نمبر157
بعض لامزھب کہتے ہیں کہ ائمہ اربعہ کا نام حدیث میں دکھاؤ؟ تو گزارش یہ ہے کہ پہلے تمام فرقہ جماعت نام نہاد اہل حدیث مل ملا کر ائمہ صحاح ستہ کا نام ہی احادیث میں دکھادیں؟
سوال نمبر158
بعض لامزھب کہتے ہیں کہ ہدایہ،قدوری،عالمگیری کا نام حدیث سے دکھاؤ؟ تو عرض ہے کہ آپ لوگ صحاح ستہ کا نام حدیث میں دکھادیں؟
سوال نمبر159
اللہ تعالٰی نے جب فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو۔ یہ حکم تھا اس کی اس کے ساتھ دلیل نہ تھی ، تو بلا مطالبہ دلیل سب فرشتوں نے اس حکم کی تعمیل کی، اسی کا نام تقلید ہے اور شیطان نے گلے سے تقلید کا ہار نہ ڈالا تو اللہ تعالٰی نے لعنت کا طوق اس کے گلے میں ڈال دیا۔
سوال نمبر160
جو نعرہ شیطان نے لگایا تھا “ انا خیر منہ“ وہی نعرہ آج کے غیر مقلدین کا کیوں ہے؟ کہ ہم اگر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اقوال پیش کریں تو کہتے ہیں “انا خیر منہ“؟
سوال نمبر161
اگر شیطان غیر مقلد نہیں تھا تو بتائیے کہ وہ کس کا مقلد تھا؟ حوالہ قرآن و حدیث سے پیش کریں۔
سوال نمبر162
بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ شیطان نے قیاس کیا تھا جیسا کہ مجتہدین قیاس کرتے ہیں۔ تو سوال یہ ہے فرقہ جماعت ایل حدیث سے ک کیا واقعی شیطان مجتہد تھا ؟ دلیل قرآن سے دیجئے۔
سوال نمبر163
اگر واقعی شیطان مجتہد ہے تو بنص حدیث بخاری اسے اس اجتہاد پر ایک اجر ملنا ضروری تھا نہ کہ لعنت کا طوق؟ کیا شیطان کو کوئی اچھا اجر ملا؟
سوال نمبر164
کیا واقعی ائمہ اربعہ آپ کے نزدیک شیطان کی طرح لعنتی ہیں ؟ یا اس سے بھی زیادہ؟ کیونکہ اس(شیطان) نے ایک مسئلہ میں قیاس کیا اور ائمہ مجتہدین نے لاکھوں مسائل میں قیاس کیا۔ جواب حدیث صحیح صریح غیر معارض سے عنایت فرمائیں۔
سوال نمبر165
شیطان نے جو قیاس کیا اس کو اتنا ہی گناہ ہوا اور اس کی تقلید نہیں ہوئی لیکن ائمہ مجتہدین نے لاکھوں قیاس کئے اور کروڑہا لوگوں نے ان کی تقلید کی۔ ان کروڑ ہا مقلدین کے گناہ میں بھی ائمہ مجتہدین شریک رہیں گے یا نہیں؟
سوال نمبر166
ایک امام کی تقلید شخصی حرام ہے، اس پر کوئی آیت یا حدیث صحیح صریح غیر معارض ہوتو پیش کریں ورنہ اپنی طرف سے حرام و حلال بنانا یہ تشریح جدید اور یہود و نصارٰی کے احبار و ھبان کی تقلید و طریقہ ہے۔
سوال نمبر167
کیا تقلید شخصی سے بچنے کے لئے ہر مسئلہ کے لئے امام بدلنا فرض ہے؟ یعنی ایک مسئلہ ایک امام سے پوچھا جائے تو جائز،اگر دوسرا بھی اسی امام سے پوچھا جائے تو حرام؟ تو اس حکم جواز و عدم جواز پر آیت قرآنی یا حدیث صحیح صریح غیر معارض پیش کریں۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر168
یا آپ کے ہاں فرق دنوں کے حساب سے ہے کہ ایک دن امام سے مسئلہ پوچھنا فرض ہے دوسرے دن اسی امام سے مسئلہ پوچھنا حرام اور دوسرے کسی امام سے مسئلہ پوچھنا فرض، تیسرے دن پہلے دونوں سے مسئلہ پوچھنا حرام اور کسی تیسرے امام سے پوچھنا فرض؟ یعنی ہر روز ایک امام تبدیل کرنا فرض ہے ہے تو براہ کرم اس کی دلیل قرآن یا حدیث صحیح صریح غیر معارض سے پیش کریں۔۔۔۔
سوال نمبر169
یا آپ کے نزدیک مدت اس کی ایک ایک ماہ ہے کہ ایک ماہ ایک امام سے مسئلہ پوچھنا جائز ،دوسرے ماہ اس پہلے سے حرام، اسی طرح ہر ماہ نیا امام ہو یا ہر سال نیا امام ہو ؟ تو یہ مدت آیت یا حدیث صحیح صریح غیر معارض سے دکھائیں۔
سوال نمبر170
نماز میں قراءت قرآن فرض ہے تو قرآن کی سات متواتر قراءتیں ہیں تو ہر ہر قراءت سیکھنا فرض ہے؟ اور ہر قراءت پر نماز میں قرآن پڑھنا بھی فرض ہے؟ اگر کوئی ساری عمر نماز کی یہ فرض قراءت ایک ہی قراءت میں ادا کرے تو وہ کافر،مشرک ،حرام کار ہوگا کہ نہیں؟
سوال نمبر171
جب متواتر قراءتیں سات ہیں تو ایک قراءت پر فرض نماز ادا کرنے والے کا پورا فرض ادا ہوا یا ساتواں حصہ فرض ادا ہوا؟
سوال نمبر172
اگر کوئی عورت یہ کہے کہ مطلق نکاح سنت ہے مگر ساری عمر ایک ہی مرد کے نکاح میں رہنا حرام ہے کیوں کہ یہ تقلید شخصی کی مانند ہے؟
سوال نمبر173
جب غیر مقلدوں کے ہاں نکاح بھی جائز ہے اور متعہ بھی جائز ہے، اگر کوئی عورت صرف نکاح میں زندگی گزارے، متعہ والی آیت اور احادیث پر ساری عمر عمل نہ کرے تو وہ گناہگار ہوگی یا نہیں؟ اور جو عورت ایک ماہ نکاح میں رہے اور دوسرے ماہ متعہ کرائے، اس طرح ہر ہر ماہ باری باری دونوں نصوص پر عمل کرتی رہے ، اسکو پہلی عورت سے کتنے گنا زیادہ ثواب ملے گا؟
سوال نمبر174
قرآن پاک میں ہے واتبع ملۃ ابراھیم حنیفا ۔"النساء" حنیف کو صفات حسنہ میں شمار کیا ہے جس طرح حنیف یک رخا ہوتا ہے ایسے ہی تقلید شخصی کرنے والا بھی یک رخا ہوتا ہے اور خدا کی عبادت و اطاعت میں یک رخا ہونا خدا کو پیارا ہے حرام نہیں۔
سوال نمبر175
حنیف کے مقابلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ان شر الناس عند اللہ یوم القیامۃ ذو الوجھین۔ تقلید شخصی انسان کو ذوالوجہین بننے سے روکتی ہے اور تقلید غیر شخصی میں جب نفس پرستی اور سہل انگاری شامل ہوجائے تو انسان کو ذو وجہین بنادیتی ہے۔
سوال نمبر176
قرآن پاک نے کافروں کا طریقہ بتایا ہے یحلونہ عاما و یحرمونہ عاما ۔ وہ ایک سال اس کو حلال سمجھتے دوسرے سال حرام سمجھتے، تقلید شخصی انسان کو اس بدعات سے بچاتی ہے اور غیر شخصی میں جب نفسانیت شامل ہوجائے تو انسان کو اس بدعات کا عادی بنادیتی ہے۔
سوال نمبر177
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کے بیان میں اس کی اک بد عادت یہ بیان فرمائی " لا الی ھؤلاء ولا الی ھؤلاء " یعنی نہ ادھر کے اور نہ ادھر کے اور فرمایا کہ کالشاۃ العائرۃ بین الغنمین "مسلم" یعنی وہ بکری جو دوبکروں کے درمیان پریشان ہو کہ ادھرجائے یا اس طرف۔ تقلید شخصی اس منافقانہ عادت سے بچاتی ہے اور تقلید غیر شخصی انسان کو اس عادت بد کا خوگر بنادیتی ہے۔
سوال نمبر178
مجتہد کی تقلید شخصی کی بنیاد حسن ظن پر ہے جب کہ غیر مجتہد کی تقلید سلف سے بدگمانی اور بدزبانی پر ہے، اول مطلوب ثانی اور ثانی معیوب ہے۔
سوال نمبر179
عام طور پر غیر مقلدین ، مقلدین کو پٹے والا کتا کہتے ہیں ۔ تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ غیر مقلد بے پٹہ کتا ہوتا ہے جو کتا کسی گھر کا رکھوالا ہوتا ہے گھر والے اس کی ساری ضروریات کا خیال رکھتے ہیں روٹی،دودھ، گھی تک کھلاتے ہیں اور جو بے پٹہ کتا ہوتا ہے کوئی بھی گھر والا اسکا خیال نہیں رکھتا، آخر بھوک سے بے تاب ہو کر چوری سے کسی کی روٹی اٹھالی وہاں سے ڈنڈے کھائے کسی کا دودھ منہ لگا کر مار کھائی ۔ ایسے کتے کو کوئی دروازے کے قریب بھی نہیں پھٹکنے دیتا، ھرطرف مارو دوڑاؤ کا شور ہوتا ہے، آخر مارکھا کھا کر ہر دروازے سے در در کی آواز سن کر گندی روٹی سے نجاست چاٹ کر پیٹ بھرتا ہے۔۔۔۔۔
سوال نمبر180
جس طرح منکرین حدیث کہتے ہیں کہ حدیث تو حجت ہے مگر خبر واحد حجت نہیں اسی طرح غیر مقلدین کہتے ہیں کہ تقلید مطلق حجت ہے مگر تقلید شخصی حجت نہیں ، دونوں کا ایک ہی طریق کار ہے ورنہ وجہ بیان فرمائیں۔
سوال نمبر181
اگر تقلید شخصی حرام ہے تو کسی لامزھب کو (یعنی غیر مقلد) کتاب لکھنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ وہ کتاب اس کی تحقیق شخصی ہے اپنی تحقیق شخصی پر لوگوں کو لگانا اور اپنی تحقیق شخصی ان پر مسلط کرنا لوگوں کو حرام پر لگانا ہے اور غیر مقلد عوام کا اسے قبول کرلینا بھی حرام ہے؟
سوال نمبر182
اگر تقلید شخصی حرام ہے تو لامزھب غیر مقلد کو درس دینا، تقریر کرنا خواہ مجمع میں ہو یا سبق پڑھاتے وقت طلباء کے سامنے ہو یہ بھی حرام ہے اور اس کو تسلیم کرنا بھی حرام کیونکہ یہ تحقیق شخصی پیش کررہا ہے اور وہ قبول کر رہے ہیں۔
سوال نمبر183
اگر تقلید شخصی اسلئے شرک و حرام ہے کہ مجتہد معصوم نہیں تو چار غیر معصوموں کی تقلید باری باری کیوں جائز ہے ؟ جب کہ کوئی امام بھی کسی مسئلہ میں معصوم نہیں کیونکہ ہر ایک کی اپنی رائے ہے۔
سوال نمبر184
اگر مجتہد کی تقلید شخصی اسلئے حرام ہے کہ مجتہد معصوم نہیں تو راویان حدیث بھی معصوم نہیں ان کی روایات کیسے حجت بن جاتی ہیں؟ آپ کا اور منکرین فقہ و منکرین حدیث کا ایک ہی طریقہ ہے یعنی چال بھی ایک اور ڈھال بھی ایک۔
سوال نمبر185
اگر مجتہد کی تقلید شخصی اس لئے حرام ہے کہ وہ معصوم نہیں تو محدثین کی تصحیح و تضعیف احادیث بھی ان کی زاتی رائے پر مبنی ہے،اس رائے میں بھی وہ معصوم نہیں۔ کیا اس کو حجت ماننا بھی شرک و حرام ہے یا نہیں؟
سوال نمبر186
اگر فقہ اس لئے چھوڑی جاتی ہے کہ " ظنی" ہے، تو گزارش ہے کہ فقہ کے اجماعی مسائل تو ظنی نہیں کیونکہ اجماع معصوم عن الخطا ہے تو اجماعی مسائل کو چھوڑنے والے کا کیا حکم ہے؟ احادیث میں بھی متواتر بہت کم ہیں، اکثر احادیث صحیحہ بھی اخبار آحاد اور ظنی ہیں، وہاں اس ظن کو کیوں تسلیم کیا جاتا ہے؟ جواب تمام غیر مقلدین کے سر پر ہمارا قرض ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔