Pages

Monday, 16 January 2017

علامہ شہاب الدین سید محمود آلوسی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اور تعریف بدعت

علامہ شہاب الدین سید محمود آلوسی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اور تعریف بدعت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ابو الفضل شہاب الدین سید محمود آلوسی بغدادی حنفی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1270ھ) اپنی تفسیر ’’روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم والسبع المثانی‘‘ میں علامہ نووی کے حوالے سے بدعت کی اقسام بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

و تفصيل الکلام في البدعة ما ذکره الإمام محي الدين النووي في شرح صحيح مسلم. قال العلماء : البدعة خمسة أقسام واجبة، و مندوبة، و محرمة، و مکروهة، ومباحة فمن الواجبة تعلم أدلة المتکلمين للرد علي الملاحدة والمبتدعين و شبه ذلک، ومن المندوبة تصنيف کتب العلم وبناء المدارس والربط و غير ذلک، ومن المباحة التبسط في ألوان الأطعمة و غير ذلک، والحرام والمکروه ظاهران، فعلم أن قوله صلي الله عليه وآله وسلم (کل بدعة ضلالة)(1) من العام المخصوص.

و قال صاحب جامع الاصول : الابتداع من المخلوقين إن کان في خلاف من أمر اﷲ تعالي به و رسوله صلي الله عليه وآله وسلم فهو في حيز الذم والانکار وإن کان واقعاً تحت عموم ما ندب اﷲ تعالي إليه و حض عليه أو رسوله صلي الله عليه وآله وسلم فهو في حيز المدح وإن لم يکن مثاله موجوداً کنوع من الجود والسخاء و فعل المعروف، و يعضد ذلک قول عمر بن الخطاب رضي الله عنه في صلاة التراويح : نعمت البدعة هذه ۔
    
ترجمہ : بدعت کي تفصیلی بحث امام محی الدین النووی نے اپنی کتاب شرح صحیح مسلم میں کی ہے اور دیگر علماء نے کہا ہے بدعت کی پانچ اقسام بدعتِ واجبہ، بدعتِ مستحسبۃ، بدعتِ محرمۃ، بدعتِ مکروھۃ اور بدعتِ مباحۃ ہیں۔ بدعتِ واجب میں سے یہ ہے کہ ملحدین، مبتدعین اور اس جیسے دیگر شبہات کو رد کرنے کے لیے علم الکلام کا حاصل کرنا۔ اور بدعت مستحب کی دلیل یہ ہے کہ کوئی علمی کتاب تصنیف کرنا، مدرسے بنانا، سرائے یا اس جیسی دیگر چیزیں بنانا اس میں شامل ہے اور بدعتِ مباحۃ جیسے رنگ برنگے کھانے اور اس طرح کی چیزوں میں اضافہ وغیرہ جبکہ حرام اور مکروہ دونوں واضح ہیں۔ پس یہ جان لینا چاہئے کہ حضور علیہ السلام کے قول ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ میں عام سے خاص مراد ہے۔ اور صاحب جامع الاصول فرماتے ہیں کہ بدعات کی چند اقسام ہیں جو کام اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کے خلاف ہو وہ مذموم اور ممنوع ہے اور جو کام کسی ایسے عام حکم کا فرد ہو جس کو اللہ تعاليٰ نے مستحب قرار دیا ہو یا اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حکم پر برانگیختہ کیا ہو اس کام کا کرنا محمود ہے اور اگر کسی (کام) کی مثال پہلے موجود نہ ہو جیسے جود و سخا کی اقسام اور دوسرے نیک کام اور جس طرح صلاۃ التراویح میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول سے تقویت ملتی ہے کہ یہ کتنی اچھی بدعت ہے۔
( روح المعاني في تفسير القرآن العظيم والسبع المثاني، 14 : 192 )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔