Pages

Sunday, 15 January 2017

گیارہویں غوث اعظم علیہ الرّحمہ اور دیگر اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے ایام کے مقاصد

گیارہویں غوث اعظم علیہ الرّحمہ اور دیگر اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے ایام کے مقاصد
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اولیاء اللہ کی اصطلاح قرآنی اصطلاح ہے، ان کا ذکر خیر کرنا اللہ تعالیٰ کی سنت اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک طریقہ ہے۔ امت نے روز اول سے اس نام اور اس کے مصداق پاکیزہ نفوس کی ہمیشہ تعظیم و تکریم کی ہے۔ اولیاء اللہ اس دین کے شعائر ہیں، ان سے منسوب ہر چیز اللہ تعالیٰ کی نظر میں محبوب ہے۔ یہ حضرات اللہ تعالیٰ کے دین کے خادم اور مخلوقِ خدا کے خیر خواہ ہوتے ہیں۔ ان کی صحبت سے مردہ دلوں کو حیات ملتی ہے۔ ان کے پاس زخمی دلوں کو مرہم، پریشان حالوں کو سکون اور دنیا کی نظروں سے دھتکارے ہوؤں کو امان ملتی ہے۔ یہ خالق و خلق دونوں کی نظر میں محبوب ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے کثیر فضائل و محاسن بیان فرمائے ہیں۔ قرآن کریم میں ان کی تاریخ و واقعات، فضائل و محاسن بیان کرنے کے ساتھ یہ بھی ارشاد فرمایا :

وَذَکِّرْهُمْ بِاَيّٰـامِ اﷲِ . (ابراهيم، 14: 5) ترجمہ : اور انہیں اللہ کے دنوں کی یاد دلاؤ ۔

اللہ کے دن تو سارے ہی ہیں، سبھی اس کے پیدا کردہ ہیں پھر اللہ کے دنوں کی یاد دہانی کا اس کے سوا کیا مفہوم ہے کہ لوگوں کو اللہ والوں کا ذکر سناؤ اور بالخصوص ان دونوں کا جو اللہ والوں سے منسوب ہیں تاکہ اولاً ان کا ذکر ہمیشہ زندہ رہے جنہوں نے عمر بھر اللہ تعالیٰ کا ذکر بلند کیے رکھا۔ اللہ تعالیٰ کا ان سے وعدہ ہے۔

فَاذْکُرُوْنِيْٓ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِيْ وَلَا تَکْفُرُوْنِ . (البقرة، 2: 152)

ترجمہ : سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو۔

گیارہویں شریف کا عمل ایک ولی کامل حضرت غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے یوم وفات 11 ربیع الثانی کی نسبت سے اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسا مقبول ہوا کہ ہر مہینہ کی گیارہ تاریخ کو لوگ آپ کی یاد میں محفلیں سجایا کرتے ہیں۔ گیارہویں شریف ہو یا چالیسواں یا سالانہ عرس، ان تمام کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اللہ والوں کا ذکر خیر ہو، اللہ تعالیٰ کا ذکر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام اور سرکار کی سیرۃ طیبہ اور قرآن و سنت کے جس چشمہ صافی سے ان بزرگوں نے اپنے آ پ کو اور پھر ایک جہان کو سیراب کیا ہے مسلمانوں کو اس طرف متوجہ کیا جائے اور ان کو عبادتِ خداوندی کی رغبت دلائی جائے۔

محافل میلاد، محافل اعراس، سوم، چالیسواں، یوم پاکستان، یوم اقبال، یوم قائد اعظم، صحابہ کرام و اہل بیت کے ایام، مدارس، دار العلوموں، کالجوں اور جامعات کی سالانہ، پچیس سالہ، پچاس سالہ، سو سالہ تقریبات، تبلیغی و تربیتی اجتماعات، کانفرنسز، سیمینارز، یہ تمام سرگرمیاں اسی مقصد کے لیے تو ہوتی ہیں کہ لوگوں تک اپنے بزرگوں کے مقام و مرتبہ، علمیت، جد و جہد، تعلیم و تزکیہ، خدمت خلق، اعلیٰ اخلاق و کردار کے کارنامے پہنچائے جائیں۔ جس سے ایک طرف ان محسنین کا ذکر خیر ہوتا رہے اور دوسری طرف آنے والی نسلیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتی رہیں اور بلندیوں، عظمتوں اور عزیمتوں کا سفر جاری و ساری رہے اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگاتی رہے۔

گیارہویں شریف ہو یا کسی اور بزرگ کا عرس یا دیگر مواقع ان پر معمول سے زیادہ قرآن خونی ہوتی ہے، نعت و منقبت پڑھی و سنی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب پاک کا ذکر خیر ہوتا ہے، احکام شرع کی تعلیم و تبلیغ کا موقع ملتا ہے، رزق حلال سے حاضرین کی تواضع کی جاتی ہے، ماحول میں نیکی کا غلبہ اور بدی کی پسپائی ہوتی ہے، صدقہ و خیرات کے ذریعے انفاق فی سبیل اللہ پر عمل ہوتا ہے، شریک محفل لوگوں میں میل ملاقات ہوتی ہے، محبت و اخوت کی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں، غریبوں کو اچھا کھانا ملتا ہے۔

آج بھی دنیا کے کونے کونے میں اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے مزارات پر بندگان خدا کو بغیر کسی مذہبی و نسلی امتیاز کے مفت کھانا ملتا ہے اور ہر وقت ملتا ہے، ہر ایک کو ملتا ہے۔ ضرورت مندوں کا پیٹ بھرتا ہے اور کھلانے والے اجر وثواب کے مستحق بنتے ہیں۔ مرحوم عزیزوں، بزرگوں کو اس تمام نیک کام کا اجر و ثواب ملتا رہتا ہے۔ کوئی دانشمند آدمی کھانا کھلانے کی حکمت، فائدہ اور حسن کا انکار نہیں کر سکتا۔ گیارہویں، عرس اور چہلم وغیرہ کے موقع پر یہی کچھ ہوتا ہے پھر اس کے جواز میں کلام کیا ؟ جہاں کام ہوتا ہے وہاں کمی، کوتاہی اور غلطی بھی ہو سکتی ہے اس لیے ہر کام کتنا ہی مفید اور اچھا کیوں نہ ہو اصلاح طلب رہتا ہے۔ خوب سے خوب ترکا سلسلہ رکتا نہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔