Pages

Sunday, 15 January 2017

اے میرے مسلمان بھائیو اور بہنو آج ہمیں رسم کی نہیں حقیقت کی ضرورت ہے

اے میرے مسلمان بھائیو اور بہنو آج ہمیں رسم کی نہیں حقیقت کی ضرورت ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اے میرے مسلمان بھائیو اور بہنو : ہمارا آج کا المیہ علم و تحقیق کی کمی نہیں بلکہ عمل سے فرار ہے۔ ہم حقائق کو جانتے ہیں، ان کی حکمتوں سے اچھی طرح سے واقف ہیں، ان کے فوائد اور عملی زندگی میں ان کی ناگزیریت کے دل سے قائل ہیں مگر افسوس کہ علم و آگہی کی جس قدر فراوانی ہوئی ہے عمل سے فراغت حاصل کر لی گئی ہے۔ اسی لیے ہمارا معاشرہ ہزار ہا تدابیر کے باوجود دن بدن تیزی سے زوال کی طرف جا رہا ہے۔ آج ہم اگر ان رسوم سے نالاں ہیں تو ان پر کبھی ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ یہ رسوم اتنی ہی غلط تھیں تو ہمارے اسلاف نے اس پر غور کیوں نہ کیا اور ان کو کیوں رواج دیا ؟ کیا وہ اپنی آنے والی نسلوں کے خیر خواہ نہ تھے؟ کیا کوئی شخص اپنی اولاد کی تباہی کو پسند کر سکتا ہے؟ نہیں، ایسا ہر گز نہیں ہوتا۔

یہ ہے کہ مختلف نیک مقاصد کے حصول کے لیے مختلف ادوار میں مختلف تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ عرصہ تک وہ مقاصد حاصل ہوتے رہتے ہیں اور معاشرہ زندہ وخوشحال ہوتا ہے مگر مرور زمانہ کے ساتھ وہ مقاصد نظروں سے اوجھل ہوتے جاتے ہیں اور اصول، رسوم میں ڈھلتے جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ اچھے کام بے معنی ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ سے منسوب دن اور ساعتیں، ان کے نام پر منعقد ہونے والی تقریبات کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا۔ آج ہم نے انہیں رسوم تک محدود کردیا ہے اور عمل مفقود ہوچکا ہے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔