امام اعظم کا علم حدیث میں دبدبہ۔
ہمارے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا اگر علم حدیث میں دامن تنگ ہوتا یا وہ مطلق حدیث نہ جانتے تو ان ائمہ حدیث کے بیان کو کیا کیا جائے ؟
امام صدرالائمہ مکی رحمہ اللہ اپنی سند سے امام زفر رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں۔👇
"بڑے بڑے محدثین مثلا زکریا بن ابی زائدہ، عبدالملک بن ابی سلیمان، لیث بن ابی سلیم، مطرف بن طریف حصین بن عبد الرحمن رحمہم اللہ وغیرہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس آتے جاتے رہتے تھے اور ایسے (دقیق) مسائل ان سے پوچھتے جو انہیں پیش آتے تھے اور جس حدیث کے بارے میں انہیں اشتباہ ہوتا ہے اس کے متعلق بھی وہ ان سے سوال کرتے تھے۔
[مناقب موفق، جلد-٢، ص-١٤٩]
اگر امام صاحب کو فن حدیث میں مہارت تامہ حاصل نہ ہوتی یا وہ علم حدیث سے بے بہرہ ہوتے تو ان جلیل القدر محدثین کون انکے پاس آنے جانے اور حدیث میں ان سے شک و شبہات نکالنے کی کیا ضرورت پڑی تھی ؟
یہی امام صدر الائمہ رحمہ اللہ ایک مقام پر یوں فرماتے ہیں۔👇
وعبدالله بن يزيد هو ابو عبدالرحمن المقرى من حفاظ أصحاب الحديث كبرائهم اكثر عن أبى حنيفة الرواية فى الحديث
-:ترجمہ:-
امام ابو عبدالرحمن المقری عبداللہ بن یزید نے جو خود بھی اصحاب حدیث کے حفاظ اور بڑے ائمہ میں سے تھے امام ابوحنیفہ سے بہت سی روایتیں لی ہیں۔
[مناقب موفق، ج-٢، ص-٣٢]
اگر امام صاحب کے پاس حدیث تھی ہی نہیں بقول حاسدین تو بہت سی روایتیں لینے کا کیا مطلب بنتا ہے ؟
"خدا توفیق دے تو مجھے یہ کام کرنا ہے۔
جہاں بھر میں فقہ حنفی عام کرنا ہے۔!
Tuesday, 24 January 2017
امام اعظم کا علم حدیث میں دبدبہ۔
Posted by
Unknown
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔