جب کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ میری روح لوٹا دیتا ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : مَامِنْ اَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَیَّ اِلَّارَدَّاللّٰهُ عَلَیَّ رُوْحِیْ حَتّٰی اَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ.
ترجمہ : جب کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ مجھے میری روح لوٹا دیتا ہے پھر میں اس سلام بھیجنے والے شخص کے سلام کا جواب خود دیتا ہوں ۔ (سنن ابی داؤد، 2 : 218، کتاب المناسک، باب زيارة القبور، رقم : 2041)
بعض افراد کو مغالطہ لگا اور انہوں نے ’’اِلَّارَدَّاللّٰہُ عَلَیَّ رُوْحِیْ‘‘ کا معنی غلط سمجھا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے مزار مقدس پر جالی مبارک کے سامنے سلام پڑھیں تو تب حضور علیہ الصلوۃ والسلام درود کا جواب دیتے اورسنتے ہیں۔ یہ تصور غلط ہے کیونکہ میں نے ابوداؤد شریف کی حدیث صحیح کا حوالہ دیا ہے جس میں آقا علیہ السلام نے قرب و بعد کی بات نہیں کی اس میں فرمایا مَا مِنْ اَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَیَّ میری ساری امت میں کوئی فرد مجھ پر کہیں سے بھی درود و سلام پڑھے تو وہ مجھ پر پیش کیا جاتا ہے اور میں اس کا جواب دیتا ہوں ۔ دوسرا مغالطہ بعض لوگ یہ ڈالتے ہیں کہ جب سلام پڑھا جاتا ہے تو اس وقت حضور علیہ السلام کی قوت سماعت لوٹائی جاتی ہے اور اس وقت آپ سلام کا جواب دیتے ہیں ۔ یہ تصور شان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب سلام پڑھا روح ڈال دی جب سلام ختم ہوا روح نکال لی ۔ سارا دن (معاذاللہ) اللہ روح نکالتا اور ڈالتا ہی رہتا ہے (استغفراللہ العظیم) یہ سوچ گستاخانہ اور شان محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ہے ۔ اس غلط معنی پر ایک سوال ہے کہ اگر درود و سلام پڑھنے پر اللہ روح اور قوت سماعت لوٹا دیتا ہے تو مجھے بتایئے کہ کائنات ارضی پر کوئی ایسا لمحہ ہے جس میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام پر سلام نہیں پڑھا جاتا ؟(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔