جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی اور عورتوں کو کیا ملے گا ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جنّت میں مردوں کو جہاں حوریں ملیں گی وہیں عورتوں کے لیے بھی انعامات کا ذکر ہے ۔ جنت میں داخل ہونے والی خواتین کو اللہ تعالی نئے سرے سے پیدا فرمائیں گے اور وہ کنواری حالت میں جنت میں داخل ہوں گی، جنتی خواتین اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی، جنتی خواتین اپنے شوہروں سے ٹوٹ کر پیار کرنے والی ہوں گی ۔
قرآن مجید میں ان تمام باتوں کو اس طرح بیان کیا ہے : اہل جنت کی بیویوں کو ہم نئے سرے سے پیدا کریں گے اور انہیں باکرہ بنا دیں گے اپنے شوہروں سے محبت کرنے والیاں اور انکی ہم ،یہ سب کچھ داہنے ہاتھ والوں کے لیے ہوگا – سورہ واقعہ۔
اہل ایمان میں مردوں کے ساتھ کوئی خاص معاملہ نہ ہوگا بلکہ ہر نفس کو اسکے اعمال کے بدولت نعمتیں عطا کی جائیں گی اور ان میں مرد و عورت کی کوئی تخصیص نہ ہوگی ۔
جنت کی خوشیوں کی تکمیل خواتین کی رفاقت میں ہوگی۔ قرآن مجید میں اس کے متعلق فرمان الہی ہے : داخل ہو جاؤ جنت میں تم اور تمہاری بیویاں تمہیں خوش کر دیا جائے گا – سورہ زخرف ۔
جنت میں داخل ہونے والی خواتین اپنی مرضی اور پسند کے مطابق اپنے دنیاوی شوہروں کی بیویاں بنیں گی (بشرطیکہ وہ شوہر بھی جنتی ہوں) ورنہ اللہ تعالی انہیں کسی دوسرے جنتی سے بیاہ دیں گے جن خواتین کے دنیا میں (فوت ہونے کی صورت میں ) دو یا تین یا اس سے زائد شوہر رہے ہوں ان خواتین کو اپنی مرضی اور پسند کے مطابق کسی ایک کے ساتھ بیوی بن کر رہنے کا اختیار دیا جائے گا جسے وہ خود پسند کرے گی اس کے ساتھ رہے گی ۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم ہم میں سے بعض عورتیں (دنیا میں) دو ،تین یا چار شوہروں سے یکے بعد دیگرے نکاح کرتی ہے اور مرنے کے بعد جنت میں داخل ہو جاتی ہے وہ سارے مرد بھی جنت میں چلے جاتے ہیں تو ان میں سے کون اسکا شوہر ہو گا ؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے ام سلمہ ! وہ عورت ان مردوں میں کسی ایک گا انتخاب کرے گی اور وہ اچھے اخلاق والے مرد کو پسند کرے گی _ اللہ تعالی سے گزارش کرے گی “اے میرے رب ! یہ مرد دنیا میں میرے ساتھ سب سے زیادہ اخلاق سے پیش آیا لہذا اسے میریے ساتھ بیاہ دیں ۔(طبرانی النھایہ لابن کثیر فی الفتن والملاحم الجز الثانی رقم الصفحہ 387)
جنت میں حوروں سے افضل مقام نیک صالح عورت کو حاصل ہوگا مرد کو حوریں ملیں گی تو نیک مرد کی نیک بیوی ان حوروں کی سردار ہوگی. حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے میں نے عرض کیا ” اے اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم ! یہ فرمائیے کہ دنیا کی خاتوں افضل ہے یا جنت کی حور؟
نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دنیا کی خاتون کو جنت کی حور پر وہی فضیلت حاصل ہو گی جو ابرے (باہر والا کپڑا) کو استر (اندر والا کپڑا ) پر حاصل ہوتی ہے”(طبرانی مجمع الزوائد الجز ء العاشر ،رقم الصفحہ – 418-417)
یہ ان انعامات کا مختصر سے بھی مختصر حصہ ہے جو جنت میں عورتوں کو عطا کیے جائیں گے۔جنتی عورت بیک وقت ستر جوڑے پہنے گی جو بہت عمدہ اور نفیس ہوں گے جنتی عورتیں حسن وجمال اور حسن سیرت کے اعتبار سے بے مثال ہوں گی۔ عورت کے اندر فطری طور پر حیا کا مادہ مرد کی نسبت زیادہ ہے اور وفاداری و محبت بھی خالص ایک کے لیے رکھتی ہے اور حسن و جمال اور زینت کو پسند کرتی ہے ان تمام باتوں کی مناسبت سے جنت میں یہ عیش کریں گی اور نیک عورتیں حوروں پر افضل ہوں گی۔ سورہ الرحمن میں اللہ رب العزت کا یہ فرمان پھر دلوں کو سحر زدہ کر دیتا ہے ۔پس تم اپنے رب کی کونسی کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ (سورہ رحمٰن)
اللہ تبارک وتعالیٰ جنتیوں کو ملنے والی نعمتوں کے بارے فرماتا ہے : ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست ہیں اور آخرت میں بھی۔ وہاں تمہارا جو جی چاہے گا تمہیں ملے گا اور جو کچھ مانگو گے تمہارا ہوگا۔(سورہ فصلت 31 )
اور دوسری جگہ فرمایا : اور وہاں وہ سب کچھ موجود ہوگا جو دلوں کو بھائے اور آنکھوں کو لذت [٦٨] بخشے اور تم وہاں ہمیشہ رہو گے "
اور یہ حقیقت تو سب کو معلوم ہی ہے کہ جوڑا (زواج ) تو سب نفوس کی سب سے زیادہ خواہش اور طلب ہوتی ہے
اور عمدہ تر خواہش جنت میں مرَد و عورت دونوں کی پوری ہوگی ،
عورت کو جنت میں اس کا جوڑا وہی دنیاوی خاوند ملے گا ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے : اے ہمارے پروردگار! انہیں ان ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل کر جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے آباء و اجداد، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو صالح ہیں انہیں بھی 'بلاشبہ تو ہر چیز پر غالب، حکمت والا ہے ۔
بہت سے علماء کا خیال ہے کہ قرآن میں جو لفظ ’’حور‘‘ استعمال ہوا ہے اس سے مراد صرف خواتین ہیں کیونکہ اس کے بارے میں خطاب مردوں سے کیا گیا ہے۔ اس کا وہ جواب جو سب قسم کے لوگوں کے لیے لازماً قابل قبول ہو،
حدیث مبارک میں دیا گیا ہے۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے : قَالَ اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالی: اَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِینَ مَا لَا عَیْنٌ رَاَتْ، وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ’’
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جسے ان کی آنکھوں نے دیکھا ہے نہ ان کے کانوں نے سنا ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے ۔‘‘ (صحیح البخاری ، التفسیر ، حدیث: 4779)
حدیث کے لفظ عِبَاد میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں،
اَلْمَرْأَ ۃُ لِآخِرِ أَزْوَاجِھَا’’ (جنت میں) عورت (دنیا کے لحاظ سے) آخری خاوند کے ساتھ ہو گی۔‘‘ (الصحیحۃ، حدیث :1281)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں شادی شدہ عورت جنت میں بھی اپنے خاوند ہی کے ساتھ ہوگی، البتہ جن کی شادی نہ ہوئی یا جن کے خاوند کا فر رہے ، ان کو جنت میں مَردوں کے ساتھ بیاہ دیا جائے گا۔ (دیکھیے: تفسیر روح المعانی : 207/14)۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔