یزید بے نمازی، شراب خوار ، ماں، بہن اور بیٹی سے زنا کرنے والا ۔ بندر سے کھیلنے والا اور لواط کروانے والا تھا پہچانیئے وہابیوں ناصبیوں کے امیر یزید پلید ملعون کو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عبد الله ابن حنظلہ غسيل الملائكہ رضی اللہ عنہما نے یزید سے ملاقات کے بعد اس کے بارے میں یہ فرمایا:يا قوم! فو اللّه ما خرجنا على يزيد حتّى خفنا أن نرمي بالحجارة من السماء، أنّه رجل ينكح أمهات الأولاد، و البنات، و الأخوات، و يشرب الخمر، و يدع الصلاة.
خدا کی قسم جب میں یزید سے ملاقات کر کے اس کے دربار سے باہر آیا تو مجھے یہ خوف ہونے لگا کہ مجھ پر آسمان سے پتھر ہی برسنا شروع نہ ہو جائیں، کیونکہ یزید ماں، بیٹی، بہن سے زنا کرتا ہے، شراب پیتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا۔
(الطبقات الكبري، ابن سعد، ج 5، ص 66 )(تاريخ مدينه دمشق، ج 27، ص 429) (الكامل، ج 3، ص310 )( تاريخ الخلفاء، ص 165)
یزید شراب خوار، بندر سے کھیلنے والا اور لواط کروانے والا تھا:
علامہ جاحظ لھتے ہیں : ثم ولى يزيد بن معاوية يزيد الخمور و يزيد القرود و يزيد الفهود الفاسق في بطنه المأبون في فرجه... و بطشهم بطش جبرية يأخذون بالظنة و يقضون بالهوى و يقتلون على الغضب۔
اس کے بعد یزید ابن حضرت امیرمعاویہ(رضی اللہ عنہ) خلیفہ بنا کہ وہ بہت زیادہ شراب پینے والا، بندروں سے زیادہ کھیلنے والا، فاسق انسان کہ جو دوسروں سے لواط کرواتا تھا اور جنکی حکومت کا طریقہ جابرانہ اور متکبرانہ تھا، جس پر تھوڑا سا بھی شک و گمان ہو جاتا اس کو گرفتار کر لیتے پھر اس کے خلاف خود فتوی دے کر اس کو بے دردی سے غضب اور غصّے کی حالت میں قتل کر دیتے تھے۔(البيان و التبيين، جاحظ، ج 1، ص 276)
يزید شراب خوار، فاسق و فاجر، زانی، بندروں اور کتوں سے کھیلنے والا اور آوارہ گرد تھا
علامہ بلاذری لکھتے : قال الواقدي و غيره في روايتهم: لما قتل عبد الله بن الزبير أخاه عمرو بن الزبير خطب الناس فذكر يزيد بن معاوية فقال: يزيد الخمور، و يزيد الفجور، و يزيد الفهور و يزيد القرود، و يزيد الكلاب، و يزيد النشوات، و يزيد الفلوات، ثم دعا الناس إلى اظهار خلعه و جهاده، و كتب على أهل المدينة بذلک۔
واقدی اور اس کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ: جب حضرت عبد اللہ ابن زبیر شہید ہوئےتو ان کے بھائی عمرو ابن زبیر نے لوگوں کے لیے خطبہ پڑھا اور اس میں یزید ابن حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے بارے میں اس طرح بیان کیا کہ:یزید شراب خوار، فاجر، ہوس باز، بہت زنا کرنے والا، بندروں اور کتوں سے کھیلنے والا، صحرا اور بیابانوں میں آوارہ گردی کرنے والا تھا۔ پھر لوگوں سے چاہا کہ اس کو خلافت سے عزل کر دیں اور مدینہ کے لوگوں کو اس کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا۔(انساب الاشراف، بلاذری، ج 2، ص 191)
یزید کے لواط کروانے کے بارے میں جو لوگ حاضر ہیں، وہ ان لوگوں کو کہ جو غائب ہیں، خبر دیں
امام ذہبی اور دیگر ائمہ علیہم الرّحمہ لکھتے ہیں : خطبهم عبد الملك بمكة لما حج، فحدث أبو عاصم، عن ابن جريج، عن أبيه قال: خطبنا عبد الملك بن مروان بمكة، ثم قال: اما بعد، فإنه كان من قبلي من الخلفاء يأكلون من هذا المال و يؤكلون، و إني و الله لا أداوي أدواء هذه الأمة إلا بالسيف، و لست بالخليفة المستضعف يعني عثمان و لا الخليفة المداهن يعني معاوية و لا الخليفة المأبون يعني يزيد و إنما نحتمل لكم ما لم يكن عقد راية. أو وثوب على منبر، هذا عمرو بن سعيد حقه حقه و قرابته قرابته، قال برأسه هكذا، فقلنا بسيفنا هكذا، ألا فليبلغ الشاهد الغائب.
عبد الملک نے مکہ میں حج کے موقع پر لوگوں کے لیے خطبہ پڑھا اور اس میں اس طرح کہا:امّا بعد، اے لوگو ! مجھ سے پہلے جو خلیفہ اور حاکم گزرے ہیں انھوں نے لوگوں کے مال کو خود کھایا اور دوسروں کو بھی دیا کہ وہ بھی کھائیں۔ خدا کی قسم! میں شمشیر کے ذریعے سے اس امت کی مشکلات کو حل کروں گا۔ میں عثمان کی طرح کمزور خلیفہ نہیں ہوں، میں معاویہ کی طرح نرمی و سستی کرنے والا بھی نہیں ہوں اور میں لواط کروانے خلیفہ یزید کی طرح بھی نہیں ہوں۔ میں اس وقت تک تم لوگوں کو برداشت کروں گا کہ تم میری حکومت اور خلافت کے لیے خطرہ نہ بنو۔ ہم نے عمرو بن سعيد کے ساتھ بہت نزدیکی اور اس کا ہم پر حق ہونے کے با وجود، جو کیا ہے وہ تم سب جانتے ہو ۔ اس نے اپنے سر کے ساتھ ایسا کیا اور ہم نے اپنی شمشیر کے ساتھ ایسا کیا۔ اس خبر کو جو لوگ حاضر ہیں، ان تک پہنچا دیں کہ جو لوگ ابھی یہاں پر موجود نہیں ہیں۔(تاريخ الاسلام، ذهبی، ج 5، ص 325 )( تاريخ مدينة دمشق، ج 37، ص 135 )( البيان و التبيين، جاحظ، ج 1، ص 334)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
يزيد ناصبی تھا
امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے يزيد کو ناصبى يعنی اہل بيت رضی اللہ عنہم کا دشمن کہا ہے اور اس کے بارے میں لکھا :و كان ناصبيا فظا غليظا جلفا يتناول المسكر و يفعل المنكر۔
یزید ایک ناصبی، بد اخلاق، بے ادب، کم عقل، شراب خوار اور حرام کام انجام دینے والا شخص تھا۔(سير أعلام النبلاء، ج 4، ص37)
یزید نماز نہیں پڑھتا تھا
نماز دین اسلام میں ایمان اور خدا پرستی کی ایسی علامت ہے کہ اس کے بغیر انسان کا اسلام و ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ نماز عبادت و بندگی کی معراج ہے کہ جو انسان کو عبودیت کی بلندیوں پر لے جاتی ہے۔ جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ حقیقی طور پر مسلمان کہلانے کے قابل نہیں ہے۔
یزید نہ فقط احکام شرعی و شراب کے بارے میں لا پروا اور بے پروا تھا بلکہ مہم ترین علامت مسلمانی و بندگی یعنی نماز کے بارے میں بھی لا پرواہی اور سستی کرتا تھا ۔ تاریخ کی کتب میں ہے کہ وہ کبھی نماز پڑھتا تھا اور کبھی نہیں پڑھتا تھا یعنی نماز کو بالکل اہمیت نہیں دیتا تھا۔ اگر پڑھتا بھی ہو گا تو ایک فاسق، فاجر، زانی، لواط کروانے والے اور شراب خوار انسان کی نماز کیا ہو گی اور وہ کیسے پڑھتا ہو گا، یہ ایسی بات ہے کہ یزید کو امیر المؤمنین اور رضی اللہ عنہ کہنے والے، آئیں اور اس کا جواب دیں ؟
و قد كان يزيد... فيه أيضاً إقبال على الشهوات، و ترك بعض الصلاة في بعض الأوقات.
یزید شہوات کی طرف زیادہ توجہ کرتا تھا اور بعض اوقات نماز کو بھی ترک کرتا تھا۔
البداية و النهاية، ابن كثير، ج 8، ص 252)
یزید ایسا بندہ تھا کہ جو لعب و لھو کا دلدادہ تھا ۔ اس وجہ سے اتنی آسانی سے اپنے آپ کو شہوات اور حرام کاموں سے دور نہیں رکھ سکتا تھا بلکہ وہ ہر غیر شرعی اور حرام کام کا بڑی خوشی سے استقبال کرتا اور اس کو انجام دیتا تھا۔ اسی وجہ سے تو وہ احکام شرعی اور خاص طور پر نماز کو اہمیت نہیں دیتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے تارک نماز کے بارے میں فرمایا ہے کہ:سلّموا على اليهود و النصارى و لاتسلّموا على يهود أمّتي، قيل: و من يهود أمّتك قال: تارك الصلاة.
یھودیوں اور مسیحیوں پر سلام کرو لیکن میری امت کے یھودیوں پر سلام نہ کرو، آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کی امت کے یہودی کون ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا کہ: جو بھی میری امت میں سے نماز کو ترک کرنے والا ہو۔(كشف الخفاء، ج 1، ص 455، رقم 1484)
حضرت منذر بن زبیر رضی اللہ عنہما نے مدینہ کے لوگوں سے فرمایا : إنّ يزيد و اللّه لقد أجازني بمائة ألف درهم و إنّه لايمنعني ما صنع إليّ أن أخبركم خبره و أصدّقكم عنه، و اللّه إنّه ليشرب الخمر، و أنّه ليسكر حتّى يدع الصلاة. و عابه بمثل ما عابه به أصحابه الذين كانوا معه و أشدّ.
یزید نے اگرچے مجھے ایک لاکھ درہم ھدیئے کے طور پر دیئے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں حق کو بیان نہ کروں۔ خدا کی قسم یزید شراب پیتا ہے اور اتنا نشے میں مست ہوتا ہے کہ نماز کو بھی ترک کرتا ہے، پھر منذر کے بعد ایک ایک کر کے سب نے اس سے بھی شدید تر یزید کی برائیوں کو بیان کیا اور اس کی مذمت کی۔
(تاريخ طبری، ج 4، ص 369 )( تاريخ ابن اثير، ج 4، ص40 و 41 )( تاريخ ابن كثير، ج 8، ص216 )( العقد الفريد، ج 4، ص 388)
قال عبد الله بن أبي عمرو بن حفص بن المغيرة المخزومي... إنّي لأقول هذا و قد وصلني و أحسن جائزتي، و لكنّ عدوّ اللّه سِكّير خِمّير.
قیمتی تحفے لینا مجھے حق کے بیان کرنے سے منع نہیں کر سکتے۔ میں نے یزید کو خدا کا ایسا دشمن دیکھا ہے کہ جو ہمیشہ نشے میں مست رہتا ہے۔(الأغانی، ج 1، ص34) ( یہ ہے ذاکر نالائق اور اس کے چاہنے والے وہابیوں اور بعض دیوبندیوں کا امیر یزید بد کردار اللہ ہمیں یزید بد کردار اور یزید کے حامی یزیدیوں کے شر اور فتنہ سے بچائے آمین یا رب کریم ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔