Pages

Monday, 23 October 2017

اکابرین اسلام اور عقیدہ علم غیب

اکابرین اسلام اور عقیدہ علم غیب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
امام اہلسنّت أبو منصور الماتريدي رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: ۳۳۳هـ) کا عقیده علم غیب .إذ علم الغيب آية من آيات رسالته” ترجمہ : علم غیب کا جاننا رسولوں کی رسالت کی دلیل ہے.تفسير الماتريدي = تأويلات أهل السنة (۲ /۵۴۱)

علمائے دیوبند نے فخریہ طورپرخود کوعقائد میں الماتريدي تسلیم کیا ہے (عقائدعلمائےدیوبند 213)۔علمائے دیوبند کو نمک حلالی کا ثبوت دیتے ہوئےامام اہلسنّت أبو منصور الماتريدي رحمتہ اللہ علیہ  کا عقیدہ علم غیب قبول کرنا چاہئے .

انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق سلف سے تواتر کے ساته مروی ہے.جبکہ لفظ “عالم الغیب” کا اطلاق صرف الله ربّ العزّت پر جائز ہے اور یہ خاصہ ربّ العزّت ہے. مخلوق کے علم پر “عالم الغیب” کا اطلاق منع ہے.

مگر فریق مخالف اہلِ سنّت پر جهوٹ ،کذب ، بہتان لگاتے ہوے پراپیگنڈہ کرتاہے کہ اہلِ سنّت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کو عالم الغیب مانتے ہیں ۔ ( اختلاف امت اور صراط مستقیم . مولانا یوسف لدهیانوی 38 )

انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کے اطلاق پر فریق مخالف کا ناقوس اعظم مولاناسرفرازگکهڑوی مغالطہ دیتےہوئے لکهتےہیں : حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو الله تعالی نے غیب کی خبروں سے وافر حصّہ عطافرمایاہےلیکن یہ سب ،اخبار غیب، انباءغیب، ہے “علم غیب نہی ہے. ( ازالتہ الریب مولانا سرفراز گکهڑوی )

جبکی امام اہلسنّت أبو منصور الماتريدي رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: ۳۳۳هـ) نے انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق کیا ہے ۔

حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے علمِ غیب کا انکارکرنا اور علم پر تنقید کرنا منافقین کا شیوہ ہے تفسير ابن أبي حاتم، الأصيل ء مخرجا ۔ ترجمہ : امام المفسرین امام مجاهد رحمتہ اللہ علیہ  (وفات 104 هجری ) اس آیت “{ولئن سألتهم ليقولن إنما كنا نخوض ونلعب} [التوبة: ۶۵]” کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ایک منافق نے کہا محمّدصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ حدیث سناتے ہیں کہ فلاں شخص کی اونٹنی فلاں فلاں وادی میں ہے ” بهلا وہ (محمّدصلی اللہ علیہ وسلم) غیب کی باتیں کیا جانیں ؟؟؟”.( اسنادہ صحیح )

مفسّرقرآن امام قاضی البيضاوي  (المتوفى: ۶۸۵هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق : امام قاضی البيضاوی رحمۃُ اللہ علیہ سورة الكهف ( 65 ) وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً کی تفسیر میں فرماتے ہیں، ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا ہے جس کو ہمارے دیئے بغیر کوئی نہیں  جان سکتا اور وہ ” علم غیب ہے ۔

خضرعلیہ اسّلام جن کے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے . ایک منافق منکر نے اسکا یہ جواب دیا کہ یہاں پر صرف خضرعلیہ اسّلام کے علم غیب کا ذکر ہے حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کا ذکر نہیں ہے..میں نے جواب دیا ہزار افسوس ہو تیری منافقت پر خضرعلیہ اسّلام کے لئے ِاستشناء کی دلیل کیا ہے ؟؟؟ خضرعلیہ اسّلام کے لیے شرک جائز ہے ؟؟ تم حضور محمّد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے خلاف بغض و عناد میں اتنے اندهے ہو چکے ہو کی حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم  کے  فضائل کا ذکر تمہارے نزدیک وبال جان ہو گیا ؟؟؟ ہزار افسوس ہو تیری منافقت پر ۔

نوٹ : ۔ ہمارا عقیدہ : انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق سلف سے تواتر کے ساتهه مروی ہے.جبکہ لفظ “عالم الغیب” کا اطلاق صرف الله ربّ العزّت پر جائز ہے اور یہ خاصہ ربّ العزّت ہے. مخلوق کے علم پر “عالم الغیب” کا اطلاق منع ہے.

حضور محمّد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا فرمان ” مجهے تمام چیزوں کا علم ہو گیا جو کہ آسمانوں اور زمینوں میں تهیں . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” میں نے اپنے رب عزوجل کو بہترین صورت میں دیکها رب ذوالجلال نے مجهہ سے فرمایا کہ ملائکہ مقربّین کس بات پر جهگڑا کرتے ہیں ؟؟؟ میں نے عرض کیا مولا تو ہی خوب جانتا ہے. حضور محمّد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا پهر میرے رب نے اپنی رحمت کا ہاتهہ میرے دونوں شانوں کے درمیان رکهہ دیا میں نے اس کی ٹهنڈک اپنی دونوں چهاتیوں کے درمیان پائی “””پس مجهے ان تمام چیزوں کا علم ہو گیا جو آسمانوں و زمینوں میں تهیں . اور آپ نے یہ تلاوت کی ” اور اسی طرح ہم نے ابراہیم کو زمین و آسمان کی بادشاہت دکهائی تا کہ وہ یقین کرنے والوں سے ہو جائیں . ( سنن الدارمي [تعليق المحقق]إسناده صحيح , حدیث صحیح بشواہد ).

حافظ ابن کثیر  منکرین کے پسندیدہ امام ( المتوفى: 774ه ) اور علم غیب کا اطلاق : حافظ ابن کثیر سورة الكهف ( 60 تا 65 ) کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں : تفسير ابن كثير ت سلامة (۵ / ۱۷۹ )” وَكَانَ رَجُلًا يَعْلَمُ عِلْمَ الْغَيْبِ ” یعنی حضرت خضرعلیہ اسّلام ” علم غیب جانتے تهے.

خضرعلیہ اسّلام جن کے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے

امام القرطبي رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: 671 هـ) اور علم غیب کا اطلاق : امام القرطبي رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں : تفسير القرطبي (16/11) (وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً) أَيْ عِلْمَ الْغَيْبِ ” ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا یعنی علم غیب .
خضرعلیہ اسّلام جن کے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم  کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔

امام أبي السعود حنفی رحمتہ اللہ علیہ  (المتوفى: 982 هـ) اور علم غیب کا اطلاق : امام أبي السعود حنفی رحمتہ اللہ علیہ  سورة الكهف (65) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں.{وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} خاصاً لا يُكتنه كُنهُه ولا يُقادَرُ قدرُه وهو علمُ الغيوب.ترجمہ – ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے خاص علم دیا جسکی حقیقت و مرتبہ کو کوئی نہی جانتا اور وہ ” علم غیوب ہے.(تفسير أبي السعود = إرشاد العقل السليم إلى مزايا الكتاب الكريم (234/5 )
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔