غیر اللہ سے مدد مانگنا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں:"میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں"(مریم:19)۔
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَاماً زَكِيّاً [مريم : 19]
قال ربنا تبارک وتعالٰی:"اورانہیں کیا برا لگا یہی نا کہ انہیں دولت مند کردیا اللہ اور اللہ کے رسول نے اپنے فضل سے "۔ (التوبۃ:74)
يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْراً لَّهُمْ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ عَذَاباً أَلِيماً فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ [التوبة : 74]
مزيد فرماتا هے: "اورکیا خوب تھا اگر وہ راضی ہوتے خدا اوررسول کے دئيے پر ، اورکہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دے گا اللہ ہمیں اپنے فضل سے اوراس کا رسول، بیشک ہم اللہ کی طرف راغبت والے ہیں"۔(التوبۃ:59)
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ [التوبة : 59]
حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام فرماتے ہیں:" میں بناتاہوں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مورت پھر پھونکتاہوں ا س میں تو وہ ہوجاتی ہے پرند اللہ كے اذن سے، اورمیں شفاء دیتاہوں مادر زا داندھے اوربدن بگڑے کو، اورمیں زندہ کرتاہوں مردے اللہ كے اذن سے، اورمیں تمہیں خبردیتاہوں جو تم کھاتے اور جو گھروں میں بھر رکھتے ہو تاکہ میں حلال کردوں تمہارے لئے بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں"۔(آل عمران:49)
وَرَسُولاً إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْراً بِإِذْنِ اللّهِ وَأُبْرِئُ الأكْمَهَ والأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللّهِ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ [آل عمران : 49]
بخاری شریف میں ہے حضرت سیدنا سفیان بن تمّار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کی جوکہ کوہان نما، اٹھی ہوئی تھی۔(صحيح بخاري، کتاب الجنائز، باب ما جاء في قبرالنبي صلی اللہ علیہ وسلم)
رقم الحدیث۱۳۰۲
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمًا
حضرت خارجہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جوان تھا، (اس زمانے میں)چھلانگ لگانے میں سب سے زیادہ وہ سمجھا جاتے تھا جو حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر چھلانگ لگا کر اس پار کود جایا کرتا تھا۔(صحيح بخاري، کتاب الجنائز، باب الجريد على القبر)
یہ ترجمۃ الباب ہے جو پور انقل کر رہا ہوں : بَاب الْجَرِيدِ عَلَى الْقَبْرِ وَأَوْصَى بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ أَنْ يُجْعَلَ فِي قَبْرِهِ جَرِيدَانِ وَرَأَى ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فُسْطَاطًا عَلَى قَبْرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ انْزِعْهُ يَا غُلَامُ فَإِنَّمَا يُظِلُّهُ عَمَلُهُ وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ شُبَّانٌ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَإِنَّ أَشَدَّنَا وَثْبَةً الَّذِي يَثِبُ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ حَتَّى يُجَاوِزَهُ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ أَخَذَ بِيَدِي خَارِجَةُ فَأَجْلَسَنِي عَلَى قَبْرٍ وَأَخْبَرَنِي عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ إِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِمَنْ أَحْدَثَ عَلَيْهِ وَقَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْلِسُ عَلَى الْقُبُورِ ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
https://www.facebook.com/sunniaqaid12/
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔