Pages

Friday, 26 August 2016

قرآن و احادیث کی روشنی میں فلسفہ قربانی

قربانی وہ چیز جس کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کیا جائے، اصطلاح شرع میں یہ قربانی جانور ذبح کرنے کا نام ہے‘‘۔

(المفردات للراغب ص 408 طبع مصر)

قربانی کے لئے قرآن کریم میں عموماً تین لفظ استعمال ہوتے ہیں۔
1۔ قربانی : اذقربا قربانا۔ جب دونوں نے قربانی کی۔
2۔ منسک : وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ.
(الحج، 22 : 34)
اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں، اس کے دیئے ہوئے بے ز بان چوپائیوں پر۔

3۔ نحر : إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَO فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْO إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُO
(الکوثر، 108 : 1 - 3)
’’اے محبوب! بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ تو تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربان کرو۔ بے شک تمہارا دشمن ہی ہر بھلائی سے محروم ہے‘‘۔

ان المراد هوانحر البدن.
(تفسیر کبیر، 32 : 129)
’’مراد جانور کی قربانی ہے‘‘۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔