غیر اللہ سے مدد مانگنے کا ثبوت
__________________________________________
قرآن و حدیث میں انبیاء واولیاء سے مدد مانگنے سے کہیں منع ہی نہیں کیا گیا، پھر بھی تشفی قلب کے لیے کچھ آیات و احادیث پیش خدمت ہیں جن سے انبیاء و اولیاء سے مدد مانگنے کا ثبوت حاصل ہوتا۔ مگر اس سے پہلے دو باتیں اچھی طرح ذہن نشین کر لیجئے،انشاء اللہ تعالیٰ بہت سے شبہات و وَساوس دور ہوں گے اور یہ اصول بہت جگہ کارآمد ہوگا۔ پہلی بات یہ یاد رکھئے کہ شرک ہر حال میں شرک ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی چیز حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کے زمانہ مبارکہ میں تو شرک تھی اور آج نہ ہو، یا کوئی بات ان کے دور میں شرک نہیں تھی اور آج آکر وہ بات شرک ہو جائے، دوسری بات یہ کہ یہ بھی ممکن نہیں کہ ایک کام جس کا تعلق اگر زندہ کے ساتھ ہو تو وہ شرک نہ ہو اور اگر وہی کام مردہ سے متعلق ہو جائے تو شرک ٹھہرے، کیونکہ اگر مردہ خدا کا شریک نہیں ہو سکتا تو زندہ بھی نہیں ہو سکتا۔
عقیدہ: ہماراعقیدہ یہ ہے کہ دینے والی ذات اللہ کریم ہی کی ہے اگر وہ نہ چاہے تو کوئی کچھ نہیں کر سکتا لیکن وہ جسے چاہے، جتنا چاہے عطا کرے، اور اللہ عزوجل ہی کی عطا سے انبیاء و اولیاء اسی کی نعمتیں جس کو چاہیں اور جس قدر چاہیں تقسیم کر سکتے ہیں۔ اور جب وہ تقسیم کرسکتے ہیں تو ان سے مانگنے میں کیا حرج ہے؟ مزید یہ کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا فرض یا واجب نہیں اور نہ ہی یہ کہ جو غیر اللہ سے مدد نہ مانگے وہ گنہگار ہے، بلکہ یہ ایک جائز فعل ہے۔
غیر اللہ سے مدد طلب، قرآن و حدیث کی روشنی میں:
اعلیٰ حضرت امام اہل سنت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:"واستعينوا بالصبر والصلاة" نماز اور صبر سے مدد مانگو۔[البقرۃ:45] کیا صبر خدا ہے جس سے استعانت کا حکم ہوا ہے، کیا نماز خدا ہے جس سے استعانت کو ارشاد کیا ہے۔ دوسری آیت میں فرماتا ہے:"وتعاونوا علی البر والتقوی"، آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرو بھلائی اور پرہیزگاری پر۔[المائدۃ:02جکیوں صاحب !اگر غیر خدا سے مدد لینی مطلقاً محال ہے تو اس حکم الٰہی کا حاصل کیا، اور اگر ممکن ہو تو جس سے مدد مل سکتی ہے اس سے مدد مانگنے میں کیا زہر گھل گیا؟!!، انتھی۔
یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ مزاروں پر جا کر بیٹے مانگتے ہیں، ابھی آپ نے سنا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ آیات کریمہ کا حوالہ دے کر ارشاد فرماتے ہیں کہ جس سے مدد مل سکتی ہے اس سے مدد مانگنے میں کیا زہر گھل گیا؟ اب قرآن پاک کی زبانی سنئے کہ کیا اللہ کے سوا کوئی اوربھی باذن الہٰی بیٹا دے سکتا ہے:
حضرت جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں:"إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا"میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں۔[مریم:19]
اس موضوع پر دلائل کا احاطہ ممکن نہیں، طوالت کے خوف سے مزید صرف چند آیات و احادیث لکھ کر اختتام چاہوں گا:
ہمارا پیارا اللہ فرماتا ہے:"اور انہیں کیا برا لگا یہی نا کہ انہیں دولت مند کردیا اللہ اور اللہ کے رسول نے اپنے فضل سے"۔ [التوبۃ:74]
ہاں یہ جگہ ہے کہ غیظ میں کٹ جائیں بیمار دل۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول نے دولت مند کردیا اپنے فضل سے۔ اے اللہ کے رسول ! مجھے اور سب اہلسنت کو دین و دنیا کا دولتمند فرما اپنے فضل سے ۔ صلی الله تعالىٰ عليك وسلم
میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا
نور دن دونا ترادے ڈال صدقہ نور کا
مزيد فرماتا ہے: "اور کیا خوب تھا اگر وہ راضی ہوتے خدا اور رسول کے دئيے پر ، اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دے گا اللہ ہمیں اپنے فضل سے اور اس کا رسول، بیشک ہم اللہ کی طرف راغبت والے ہیں"۔[التوبۃ:59]
یہاں رب العزت جل وعلانے اپنے ساتھ اپنے رسول صلى الله علیہ وآلہ وسلم کو بھی دینے والا فرمایا اورساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی کہ اللہ و رسول سے امید لگی رکھو کہ اب ہمیں اپنے فضل سے دیتے ہیں۔
حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام فرماتے ہیں:" میں بناتا ہوں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مورت پھر پھونکتا ہوں اس میں تو وہ ہوجاتی ہے پرند اللہ كے اذن سے، اور میں شفاء دیتا ہوں مادر زا داند ہے اور بدن بگڑے کو، اور میں زندہ کرتا ہوں مردے اللہ كے اذن سے، اور میں تمہیں خبر دیتا ہوں جو تم کھاتے اور جو گھروں میں بھر رکھتے ہو تاکہ میں حلال کردوں تمہارے لئے بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں"۔[آل عمران:49]
اب بتائیے جو شفاء دیتا ہو، جس کے پاس نابینا پن کا علاج ہو، جو بگڑے بدن کو صحت یاب کر دے، اس سے کیونکر مدد نہ طلب کریں؟
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔