Pages

Monday 22 February 2021

جمعہ کے دن کی مبارک باد دینا کیسا ہے ؟

*سوال نمبر 19 :*
جمعہ کے دن کی مبارک باد دینا کیسا ہے ؟
سائل : محمدجنیدرضاعطاری عیسیٰ خیل میانوالی
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
جمعہ کے دن کی مبارک باد دینا بالکل جائز ہے کیونکہ :
*پہلی بات :*
تو یہ ہے کہ شریعت نے اس سے منع نہیں کیا اور جس کام سے شریعت منع نہ کرے، وہ کام بالکل جائز ہوتا ہے۔
چنانچہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
*"اَلْحَلاَلُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ، وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ، و مَا سَکَتَ عَنْہُ فَھُوَ مِمَّا عَفَا عَنْہٗ"*
یعنی حلال وہ ہے جسے اللہ پاک نے اپنی کتاب میں حلال کیا اور حرام وہ ہے جسے اللہ پاک نے اپنی کتاب میں حرام کیا اور جس سے خاموشی اختیار فرمائی (یعنی منع نہ فرمایا) تو وہ معاف ہے (یعنی اس کے کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے)۔
*(سنن ترمذی، کتاب اللباس، باب ماجاء فِی لُبْسِ الْفِرَاءِ، صفحہ 434، رقم الحدیث : 1726، دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)*
*دوسری بات :*
 یہ ہے کہ جمعہ کا دن ہمارے لیے  مبارک اور اچھا ہے اور مبارک و اچھی بات کی مبارک باد دینے کی اصل صحیح حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے.
چنانچہ معراج کی رات جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر آسمانوں سے ہوا تو انبیاءِ کرام علیٰ نبینا و عليهم الصلاة و السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج پر مبارک باد پیش کی۔
چنانچہ حضرت مالک بن صعصہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
*"أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدثهمْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ... فَانْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ. قَالَ: نَعَمْ. قيل: مرْحَبًا بِهِ فَنعم الْمَجِيء جَاءَ ففُتح فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا فِيهَا آدَمُ فَقَالَ: هَذَا أَبُوكَ آدَمُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَام ثمَّ قَالَ: مرْحَبًا بالابن الصَّالح وَالنَّبِيّ الصَّالح ثمَّ صعد بِي حَتَّى السَّماءَ الثانيةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ: وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ: مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَفُتِحَ. فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ. قَالَ: هَذَا يَحْيَى وَهَذَا عِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالَا: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ. ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ: وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ: مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ففُتح فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يُوسُفُ قَالَ: هَذَا يُوسُفُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ. ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ: وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ: مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَفُتِحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا إِدْرِيسُ فَقَالَ: هَذَا إِدْرِيسُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ: وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ: مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَفتح فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا هَارُونُ قَالَ: هَذَا هَارُونُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءَ السَّادِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ: وَهل أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا مُوسَى قَالَ: هَذَا مُوسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالح فَلَمَّا جَاوَزت بَكَى قيل: مَا بيكيك؟ قَالَ: أَبْكِي لِأَنَّ غُلَامًا بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَكْثَرَ مِمَّنْ يَدْخُلُهَا مِنْ أُمَّتِي ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ. قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ. قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ: مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ: هَذَا أَبُوكَ إِبْرَاهِيمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرد السَّلَام ثمَّ قَالَ: مرْحَبًا بالابن الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ"* 
یعنی نبی صلی الله علیہ و سلم نے انہیں اس رات کے متعلق خبر دی جس میں حضور کو معراج کرائی گئی۔۔۔۔۔۔پھر مجھے جبرئیل علیہ السلام لے چلے حتی کہ وہ دنیا کے آسمان پر پہنچے دروازہ کھلوایا کہا گیا کون فرمایا جبریل، کہا گیا تمہارے ساتھ کون ہے، فرمایا حضور محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں، کہا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہےکہا ہاں ان کی خوش آمدید ہو وہ خوب آئے پھر دروازہ کھول دیا گیا،جب میں داخل ہوا تو وہاں جناب آدم علیہ السلام تھے کہا یہ تمہارے والد آدم علیہ السلام ہیں انہیں سلام کرو میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا،پھر فرمایا صالح فرزند صالح نبی تم خوب تشریف لائے پھر مجھے جبرئیل علیہ السلام اوپر لے گئے حتی کہ دوسرے آسمان پر پہنچے دروازہ کھلوایا،کہا گیا کون بولے میں ہوں جبریل، کہا گیا تمہارے ساتھ کون ہیں، کہا حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، کہا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں، کہا خوش آمدید تم بہت ہی اچھا آنا آئے، پھر دروازہ کھول دیا گیا تو جب میں اندر پہنچا تو ناگہاں وہاں حضرت یحیی علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام تھے وہ دونوں خالہ زاد ہیں جبریل علیہ السلام نے کہا یہ یحیی علیہ السلام ہیں یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں انہیں سلام کرو میں نے سلام کیا ان دونوں نے جواب دیا پھر کہا صالح بھائی صالح نبی آپ خوب آئے،پھر جبریل علیہ السلام مجھے تیسرے آسمان کی طرف لے گئے دروازہ کھلوایا،کہا گیا کون وہ بولے جبریل علیہ السلام ہوں،کہا گیا تمہارے ساتھ کون ہے،کہا حضور محمد صلی اللہ  علیہ وسلم ہیں،کہا گیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں خوش آمدید تم خوب ہی آئے پھر دروازہ کھول دیا گیا جب میں داخل ہوا تو وہاں حضرت یوسف علیہ السلام تھے جبریل علیہ السلام نے کہا یہ یوسف علیہ السلام ہیں انہیں سلام کرو میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا پھر کہا صالح بھائی صالح نبی آپ خوب آئے پھر مجھے اوپر لے گئے حتی کہ چوتھے آسمان پر پہنچے دروازہ کھلوایا گیا، کہا گیا کون ہیں فرمایا میں جبریل ہوں، کہا گیا تمھارے ساتھ کون ہے کہا حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، کہا گیا کیا انہیں بولایا گیا ہے  کہا ہاں  کہا گیا خوش آمدید اچھا آنا  آپ آئےدروازہ کھو لا گیا جب ہم اندر داخل ہوئے تو وہاں حضرت ادریس علیہ السلام تھے جبریل علیہ السلام نے کہا یہ ادریس علیہ السلام ہیں آپ انہیں اسلام کریں میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا کہا خوش آمدید اے صالح بھائی صالح نبی پھر مجھے اوپر چڑھایا گیا حتی کہ پانچویں آسمان پر پہنچے دروازہ کھلوایا، کہا گیا کون ہے کہا میں جبریل علیہ السلام ہوں، کہا گیا تمہارے ساتھ کون ہے کہا حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں،کہا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں بلایا گیا ہے، کہا گیا خوش آمدید آپ اچھا آنا آئے دروازہ کھولا گیا جب میں اندر گیا تو وہاں حضرت ہارون علیہ السلام تھے جبریل علیہ السلام نے کہا یہ ہارون علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا پھر کہا خوش آمدید اے صالح بھائی صالح نبی پھر مجھے اوپر لے گئے حتی کہ چھٹے آسمان  پر پہنچے دروازہ کھلوایا، کہا گیا کون ہے کہا میں جبریل علیہ السلام ہوں، کہا گیا تمہارے ساتھ کون ہے کہا حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، کہا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں، کہا گیا خوش آمدید آپ اچھا آنا آئے دروازہ کھولا گیا میں جب اندر پہنچا تو وہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام تھے جبریل علیہ السلام نے کہا یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا  پھر کہا خوش آمدید اے صالح بھائی  صالح نبی جب وہاں سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے ان سے کہا گیا کیا چیز آپ کو رُلا رہی ہے فرمایا اس لیے کہ ایک فرزند میرے بعد نبی بنائے گئے ان کی امت میری امت سے زیادہ جنت میں جائے گی پھر مجھے ساتویں آسمان کی طرف اٹھایا گیا جبریل علیہ السلام نے دروازہ کھلوایا، کہا گیا کون ہے کہا میں جبریل علیہ السلام ہوں، کہا گیا تمہارے ساتھ کون ہے،کہا حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، کہا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں تو کہا گیا خوش آمدید آپ بہت اچھا آنا آئے، پھر جب میں وہاں داخل ہوا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں تھے جبرئیل علیہ السلام نے کہا یہ آپ کے والد ابراہیم علیہ السلام ہیں آپ انہیں سلام کریں میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا پھر کہا خوب آئے اے صالح فرزند صالح نبی۔
*(مشکوۃ المصابیح، کتاب الفضائل و الشمائل، باب فی المعراج، المجلد الثانی، صفحہ 423، 424، 425 رقم الحدیث : 5861، ملتقطاً المکتبۃ البشریٰ کراچی پاکستان، صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، باب کیف فرضت الصلوات فی الاسراء، صفحہ 81، رقم الحدیث : 349 دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان، صحیح مسلم)*
*تیسری بات :*
یہ ہے کہ امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب *"وصول الامانی"* میں درج ذیل عبارت سے بھی اس کا جائز ہونا ثابت ہوتا ہے۔
چنانچہ امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا :
*"قال القمولي في الجواهر: لم أر لأصحابنا كلاما في التهنئة بالعيدين والأعوام والأشهر كما يفعله الناس ورأيت فيما نقل من فوائد الشيخ زكي الدين عبد العظيم المنذري أن الحافظ أبا الحسن المقدسي سئل عن التهنئة في أوائل الشهور والسنين أهو بدعة أم لا؟*
*فأجاب بأن الناس لم يزالوا مختلفين في ذلك.*
*قال: والذي أراه أنه مباح ليس بسنة ولا بدعة."*
*ونقلہ الشرف الغزی فی شرح المنھاج ولم یزد علیہ*
یعنی (احمد بن محمد) قمولی (شافعی) رحمۃ اللہ علیہ نے *"جواہر"* میں فرمایا :
میں نے عیدین، سالوں اور مہینوں کی مبارکباد دینے کے بارے میں اپنے اصحاب کا کوئی کلام نہیں دیکھا جیساکہ لوگ اسے کرتے ہیں (یعنی مبارکباد دیتے ہیں)  اور میں نے اس میں دیکھا جس میں شیخ زکی الدین عبدالعظیم منذری کے فوائد سے نقل کیا گیا کہ بیشک حافظ ابوالحسن مقدسی رحمۃ اللہ علیہ سے مہینوں اور سالوں کی مبارکباد دینے کے متعلق پوچھا گیا کہ کیا وہ بدعت ہے یا نہیں ؟
تو جواب دیا کہ لوگ ہمیشہ اس بارے میں مختلف رہیں ہیں، (اور) فرمایا : اور وہ جسے میں خیال کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ (مبارکباد دینا) مباح (جائز) ہے، نہ سنت ہے اور نہ بدعت ہے. 
اور اس کو شرف غزی نے *"شرح المنہاج"* نقل فرمایا ہے اور اس پر زیادتی نہیں کی.
*(وصول الامانی باصول التھانی صفحہ 51، 52)*
لہذا ثابت ہوا کہ جمعہ کے دن کی مبارک باد دینا بالکل درست و جائز ہے اور اس سے روکنے والا جاہل و احمق ہے۔
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
22/01/2019
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحيح، 
*فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (باكستان) كراتشي*

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔