Pages

Monday 22 February 2021

سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےعادل ہونےاور گمراہ فاسق منافق نہ ہونے پے40سےزائدحوالہ جات

*سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےعادل ہونےاور گمراہ فاسق منافق نہ ہونے پے40سےزائدحوالہ جات
نیز
صحابہ و سیدنا معاویہ رضی اللہ عنھم اجمعین کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ وغیرہ کے چند اقوال و حکم، شیعہ کتب سے...........!!*
.
تعدیل صحابہ , تعدیل سیدنا معاویہ پے سینکڑوں حوالہ جات نقل کیے جاسکتے ہیں مگر ہم ان میں سےتقریبا چالیس کو ذکر کر رہے ہیں کیونکہ یہاں اختصار مقصود اور عدد چالیس اسلاف کو محبوب
.
الحدیث: 
لَا تَذْكُرُوا مُعَاوِيَةَ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اهْدِ بِهِ»
حضرت معاویہ کا تذکرہ خیر کےساتھ ہی کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی وعلیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! اسے(ہدایت یافتہ بنا کر اسے)ذریعہ ہدایت بنا۔
(سنن الترمذي ت شاكر ,5/687حدیث3843)
اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا سیدنا معاویہ اور ان کا گروہ فاسق منافق نہ تھےہدایت یافتہ تھے اگرچہ اجتہادی خطا پر تھے کیونکہ اجتہادی خطا پر بھی ایک ثواب ملتا ہے 
.
الحدیث:
جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، اسْتَوْصِ مُعَاوِيَةَ ; فَإِنَّهُ أَمِينٌ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، وَنِعْمَ الْأَمِينُ هُوَ
جناب جبریل رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد! معاویہ سے خیر خواہی کرو کیونکہ وہ اللہ کی کتاب پر امین ہیں اور وہ کیا ہی اچھے امین ہیں۔
(الطبراني ,المعجم الأوسط ,4/175حدیث3902)
(جامع الأحاديث ,1/200حدیث321)
حضرت جبرائیل علیہ السلام کا حضرت معاویہ کو امین کہنا  اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کا انکار نا فرمانا بلکہ سیدنا معاویہ کو کاتب رکھ لینا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ آمین ایماندار تھے فاسق منافق نہ تھے 
.
.
 أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِمُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ «اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ، وَالْحِسَابَ وَقِهِ الْعَذَابَ»
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت معاویہ بن سفیان کیلئے دعا فرمائی،اے اللہ اسے لکھنا اور حساب سکھا اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/459 حدیث712)
(فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل حدیث1749)۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اللہ تعالی سیدنا معاویہ کو عذاب سے بچائے اور نبی پاک کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا سیدنا امیر معاویہ جنتی ہیں فاسق منافق نہیں, انہیں عذاب نہ ہوگا جب کہ فاسق منافق کو عذاب ہوتا ہے 
.
النبي صلى الله عليه وسلم انه قال لمعاوية: " اللهم اجعله هاديا مهديا واهد به
صحابی رسول عبدالرحمٰن بن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے
(ترمذی حدیث3842)
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا حضرت امیر معاویہ ہدایت یافتہ تھے فاسق منافق نہیں۔۔۔بلکہ اکثر معاملات میں ہدایت دینے والے مجتہد تھے اکا دکا معاملات میں اجتہادی خطا ان سے ہوئی جس پر ایک اجر ملے گا  
.
۔
رباح بن الجراح الموصلي قال : سمعت رجلاً يسأل المعافى بن عمران فقال : يا أبا مسعود، أين عمر بن عبد العزيز من معاوية بن أبي سفيان ؟ فغضب من ذلك غضباً شديداً وقال : لا يقاس بأصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أحد، معاوية صاحبه وصهره وكاتبه وأمينه على وحي الله عز وجل
سیدنا ابومسعود سے کسی نے پوچھا کہ عمر بن عبدالعزیز بہتر ہیں یا معاویہ ابو مسعود شدید غصے میں آ گئے اور فرمایا کہ صحابہ کرام کے ساتھ کسی کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا معاویہ صحابی ہیں نبی پاک کے رشتے دار ہیں ان کے کاتب ہیں اور امین ہیں(فاسق و منافق نہیں ہیں )
(تاريخ بغداد ( 1/2099 )
.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ: أَنَّ أَصْحَابَ عَلِيٍّ سَأَلُوهُ عَمَّنْ قُتِلَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاوِيَةَ مَا هُمْ؟ قَالَ: هُمْ مُؤْمِنُونَ
ترجمہ:
اصحاب علی نے سیدنا علی سے سوال کیا گیا مقتولینِ گروہ معاویہ کے متعلق تو سیدنا علی نے فرمایا کہ وہ سب مومن ہیں(فاسق منافق نہیں)
(5/245منہاج السنۃ)
.
.
سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ نےجب سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بیعت کی اس وقت سے سیدنا معاویہ برحق "امیر المومنین" قرار پائے، اور آپکی حکومت اچھی(برحق.و.عادلہ)قرار پائی
(دیکھیے بخاری روایت3765, بدایہ نہایہ11/143، تاریخ الخلفاء ص256وغیرہ)
حکومت عادلہ وہ ہوتی ہے جو فاسق منافق ظالم کی نہ ہو 
.
قَالَ الْجُمْهُورُ: إِنَّ الصَّحَابَةَ كُلُّهُمْ عُدُولٌ
جمہور اکثریت نے کہا ہے تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، ١٠٢/١]
.
الصحابة زكاهم النبي صلى الله عليه وسلم، ولأجل ذلك عدلهم أئمة الحديث، فكلهم عدول
صحابہ کرام کی پاکیزگی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی اسی وجہ سے ائمہ حدیث نے صحابہ کرام کو عادل قرار دیا ہے تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[ اعتقاد أهل السنة، ٦/١]

قال حجة الإسلام الغزالي رحمه الله يحرم على الواعظ وغيره......وما جرى بين الصحابة من التشاجر والتخاصم فانه يهيج بغض الصحابة والطعن فيهم وهم اعلام الدين وما وقع بينهم من المنازعات فيحمل على محامل صحيحة فلعل ذالك لخطأ في الاجتهاد لا لطلب الرياسة او الدنيا كما لا يخفى وقال في شرح الترغيب والترهيب المسمى بفتح القريب والحذر ثم الحذر من التعرض لما شجر بين الصحابة فانهم كلهم عدول خير القرون مجتهدون مصيبهم له أجران ومخطئهم له أجر واحد
۔
حجة الاسلام امام غزالی نے فرمایا کہ صحابہ کرام کے درمیان جو مشاجرات ہوئےان کو بیان کرنا حرام ہے کیونکہ اس سے خدشہ ہے کہ صحابہ کرام کے متعلق بغض بغض اور طعن پیدا ہو۔ ۔۔۔۔۔صحابہ کرام میں جو مشاجرات ہوئے ان کی اچھی تاویل کی جائے گی کہا جائے گا کہ ان سے اجتہادی خطا ہوئی انہیں حکومت و دنیا کی طلب نہ تھی
ترغیب وترہیب کی شرح میں ہے کہ
مشاجرات صحابہ میں پڑنے سے بچو بے شک تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)تمام صحابہ کرام خیرالقرون ہیں مجتہد ہیں مجتہد میں سے جو درستگی کو پہنچا اس کے لئے دو اجر اور جس نے خطا کی اس کے لیے ایک اجر 
[روح البيان، ٤٣٧/٩]
۔

الَّذِي عَلَيْهِ سلف  الْأمة وَجُمْهُور الْخلف أَن الصَّحَابَة - رَضِي الله
 عَنْهُم - عدُول بتعديل الله تَعَالَى لَهُم
جمہوریت متقدمین علماء و اسلاف اور جمہور متاخرین علماء  و اسلاف کا اتفاق ہے کہ  تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)اللہ نے صحابہ کرام کو عادل قرار دیا ہے 
(تحبير4/1990)
.
الصحابة كلهم عدول
تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[عمدة القاري شرح صحيح البخاري، ١٧٨/١٠]
۔
صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم كلهم عدول بتعديل الله تعالى لهم وثنائه عليهم وثناء رسوله صلى  الله عليه وسلم.
اللہ عزوجل نے صحابہ کرام کی تعدیل کی ہے اللہ عزوجل نے صحابہ کرام کی تعریف و ثنا کی ہے اور نبی پاک نے تعریف و ثنا کی ہے لیھذا تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)
عقيدة أهل السنة ص14
.
والصحابة رضي الله عنهم كلهم عدول؛ سواء من لابس الفتن منهم أم لا، وهذا بإجماع من يعتدُّ به،
تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
وہ صحابہ بھی عادل ہیں جو فتنوں جنگوں میں پڑے اور جو نہ پڑے سب صحابہ عادل ہیں اور اس پر سب کا اجماع ہے 
[ تيسير مصطلح الحديث، صفحة ٢٤٤]

الصحابة، وهم كلهم عدول.
تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[ابن حجر العسقلاني، النكت على كتاب ابن الصلاح لابن حجر، ١٥٤/١]
.
واعلم أن الصحابة رضي اللَّه عنهم كلهم عدول
جان لو کہ تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
(لوائح الأنوار السنية ولواقح الأفكار السنية، ٩٠/٢]
.
قَالَ الخَطِيْبُ البَغْدَادِيُّ رَحِمَهُ اللهُ (463) بَعْدَ أنْ ذَكَرَ الأدِلَّةَ مِنْ كِتَابِ اللهِ، وسُنَّةِ رَسُوْلِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -، الَّتِي دَلَّتْ على عَدَالَةِ الصَّحَابَةِ وأنَّهُم كُلُّهُم عُدُوْلٌ، قَالَ: «هَذَا مَذْهَبُ كَافَّةِ العُلَمَاءِ، ومَنْ يَعْتَدُّ بِقَوْلِهِم مِنَ الفُقَهَاءِ
خطیب بغدادی نے قرآن سے دلاءل ذکر کیے، رسول اللہ کی سنت سے دلائل ذکر کیے اور پھر فرمایا کہ ان سب دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر ظالم  منافق نہیں)اور یہی مذہب ہے تمام علماء کا اور یہی مذہب ہے معتد فقہاء کا 
الكفاية ص67

الصحابة كلهم عدول
تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[شرح أبي داود للعيني، ٥٠٩/٤]
.

أجْمَعَ أهْلُ السُّنَّةِ والجَمَاعَةِ على: أنَّ الصَّحَابَةَ جَمِيْعَهُم عُدُوْلٌ بِلاَ اسْتِثْنَاءٍ
اہل سنت و الجماعت کا اجماع ہے کہ بغیر کسی استثناء کےتمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[تسديد الإصابة فيما شجر بين الصحابة، صفحة ١١٩]
.

جَمِيعَ الصَّحَابَةِ عُدُولٌ بِتَعْدِيلِ اللَّهِ إِيَّاهُمْ
تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
اللہ نے ان کو عادل قرار دیا ہے 
[اشرح الزرقاني على الموطأ، ١٠/٤]
.

الصحابة كلهم عدول من لابس الفتن وغيرهم بإجماع من يعتد به
 تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
وہ صحابہ کرام بھی عادل ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے اور دوسرے بھی عادل ہیں اور اس پر معتدبہ امت کا اجماع ہے 
التدريب (204)

[مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، ٢١١/١]
.
والصحابة كلهم ثقات عدول بإجماع أهل السنة،
تمام صحابہ کرام عادل ہیں ثقہ ہیں ( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)اس پر اہل سنت کا اجماع ہے 
[شرح نخبة الفكر، ٣١/٢]
.
قال ابن الصّلاح: «ثم إن الأمة مجمعة على تعديل جميع الصّحابة ومن لابس الفتن منهم، فكذلك بإجماع العلماء الذين يعتدّ بهم في الإجماع
قال الخطيب البغداديّ في الكفاية» مبوبا على عدالتهم:
 عدالة الصحابة ثابتة معلومة بتعديل اللَّه لهم، وإخباره عن طهارتهم واختياره لهم في نص القرآن.
محقق عظیم علامہ ابن صلاح فرماتے ہیں تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
وہ صحابہ کرام بھی عدل ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے اس پر معتدبہ علماء کا اجماع ہے
محقق عظیم واعظ اور علامہ خطیب بغدادی فرماتے ہیں تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)صحابہ کرام کی تعدیل اللہ نے فرمائی ہے اور اللہ نے ان کی پاکیزگی کی خبر دی ہے 
[ابن حجر العسقلاني، الإصابة في تمييز الصحابة، ٢٢/١]
.
۔
فالصحابة جميعاً عدول بتعديل الله
 تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
اللہ تعالی نے انہیں عادل قرار دیا ہے 
[التنوير شرح الجامع الصغير، ٩٠/١]

وَالصَّحَابَةُ كُلُّهُمْ عُدُولٌ
تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)
[ابن حجر العسقلاني، فتح الباري لابن حجر، ١٨١/٢]
.
.
وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهُوَ مِنَ الْعُدُولِ الْفُضَلَاءِ وَالصَّحَابَةِ النُّجَبَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَمَّا الْحُرُوبُ الَّتِي جَرَتْ فَكَانَتْ لِكُلِّ طَائِفَةٍ شُبْهَةٌ اعْتَقَدَتْ تَصْوِيبَ أَنْفُسِهَا بِسَبَبِهَا وَكُلُّهُمْ عُدُولٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَمُتَأَوِّلُونَ فِي حُرُوبِهِمْ وَغَيْرِهَا وَلَمْ يُخْرِجْ شئ مِنْ ذَلِكَ أَحَدًا مِنْهُمْ عَنِ الْعَدَالَةِ لِأَنَّهُمْ مُجْتَهِدُونَ اخْتَلَفُوا فِي مَسَائِلَ مِنْ مَحَلِّ الِاجْتِهَادِ كَمَا يَخْتَلِفُ الْمُجْتَهِدُونَ بَعْدَهُمْ فِي مَسَائِلَ مِنَ الدِّمَاءِ وَغَيْرِهَا وَلَا يَلْزَمُ مِنْ ذَلِكَ نَقْصُ أَحَدٍ مِنْهُمْ
سیدنا معاویہ عادل فضیلت والے نجباء صحابہ میں سے ہیں باقی جو ان میں جنگ ہوئی تو ان میں سے ہر ایک کے پاس شبہات تھے اجتہاد جس کی وجہ سے ان میں سے کوئی بھی عادل ہونے کی صفت سے باہر نہیں نکلتا اور ان میں کوئی نقص و عیب نہیں بنتا
[النووي ,شرح النووي على مسلم ,15/149]
.
.
كلهم عدول رضي الله تعالى عنهم
تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[الملا على القاري، شرح الشفا، ٥٤٤/١]
.

 الصحابة وهم عدول
تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
[منهج الإمام أحمد في إعلال الأحاديث، ١١٠/١]
.

وَمن خَصَائِصه أَن أَصْحَابه كلهم عدُول بِإِجْمَاع من يعْتد بِهِ
اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے خصائص میں سے ہے کہ آپ کےتمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)اس پر معتد بہ علماء و امت کا اجماع ہے 
[السيوطي، الخصائص الكبرى، ٤٦٨/٢]
.

- أن الصحابة كلهم عدول من لابس منهم الفتنة ومن لم يلابس
تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں) 
وہ بھی عدل ہیں جو فتنوں جنگوں میں پڑے اور وہ بھی عادل ہیں جو نہ پڑے 
[تفسير الألوسي = روح المعاني، ١٤٠/٦]

إنهم كلهم عدول، كبيرهم وصغيرهم، من لابس الفتن وغيرهم بإجماع من يعتد بهم.
چھوٹے بڑے تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)وہ بھی عادل ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے اور وہ بھی عادل ہیں جو جنگوں میں نہ پڑے اس پر معتدبہ علماء اور امت کا اجماع ہے 
[مجمع بحار الأنوار، ٢٧٦/٥]
.
وأنَّ لَهُ أجْرَيْنِ أجْرَ الاجْتِهَادِ، وأجْرَ الإصَابَةِ، وقَطَعْنا أنَّ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ومَنْ مَعَهُ مُخْطِئُوْنَ مُجْتَهِدُوْنَ مَأجُوْرُوْنَ أجْرًا واحِدًا
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اجتہاد میں درستگی پر تھے اس لیے انہیں دو اجر ملیں گے اور یہ بات بھی قطعی ہے کہ معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کا گروہ اجتہادی خطا پر تھا اس لیے انہیں ایک اجر ملے گا 
الفِصَلُ في المِلَلِ والنِّحَلِ» لابنِ حَزْمٍ (4/ 159 - 161)
 «تَفْسِيْرُ بنِ كَثِيْرٍ (4/ 306)
[تسديد الإصابة فيما شجر بين الصحابة، صفحة ٧٠]
.
 وَإِنْ كَانُوا بُغَاةً فِي نَفْسِ الْأَمْرِ فَإِنَّهُمْ كَانُوا مُجْتَهِدِينَ فِيمَا تَعَاطَوْهُ مِنَ الْقِتَالِ، وَلَيْسَ كُلُّ مُجْتَهِدٍ مُصِيبًا، بَلِ الْمُصِيب لَهُ أَجْرَانِ والمخطئ لَهُ أجر.
سیدنا معاویہ کا گروہ باغی تھا لیکن وہ مجتہد تھے لہذا انہیں ایک اجر ملے گا اور جو درستگی پر ہوگا اسے دو اجر ملے گے 
[ابن كثير، السيرة النبوية لابن كثير، ٣٠٨/٢]
.
«إذا حكم الحاكم فاجتهد فاصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد فاخطأ فله أجر واحد» رواه البخاري ومسلم وأحمد وأبو داود والنسائي والترمذي عن أبي هريرة، والبخاري وأحمد والنسائي وأبو داود وابن ماجة عن عبد الله بن عمرو بن العاص، والبخاري عن أبي سلمة..فالأجران للاجتهاد والإصابة والأجر الواحد للاجتهاد وحده. والصحابة الأربعة مجتهدون في الحرب مخطئون فيه وعلي رضي الله عنه مجتهد مصيب. وقد تقرر في الأصول أنه يجب على المجتهد أن يعمل بما ادى إليه اجتهاده ولا لوم عليه ولا على مقلده. فالقاتل والمقتول من الفريقين في الجنة
بخاری مسلم احمد ابو داؤد نسائی ترمذی وغیرہ کی حدیث ہیں کہ مجتہد اگر درستگی پالے تو اسے دو اجر اور مجتہد خطا کرے تو اسے ایک اجر ملے گا صحابہ کرام نے جو جنگیں ہوئیں وہ اسی اجتہاد کی وجہ سے ہوئی تو ان میں سے جو درستگی کو تھا اس کو دو اجر ملیں گے اور جو خطاء پر تھا اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا معاویہ اور سیدنا علی و غیرہ دونوں گروہ جنتی ہیں 
[الناهية عن طعن أمير المؤمنين معاوية، صفحة ٢٧]
.
أن أصحاب علي أدنى الطائفتين إلى الحق وهذا هو مذهب أهل السنة والجماعة أن علياً هو المصيب وإن كان معاوية مجتهداً وهو مأجور إن شاء الله ولكن علي هو الإمام فله أجران كما ثبت في صحيح البخاري من حديث عمرو بن العاص أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إذا اجتهد الحاكم فأصاب فله أجران وإذا اجتهد فأخطأ فله أجر
حدیث بات میں ہے کہ مجتہد درستگی کو پالے تو اسے دو اجر اور اگر خطا کرے تو اسے ایک اجر اس کے مطابق حضرت علی کا گروہ درستگی پر تھا اسے دو اجر ملے گے اور معاویہ اجتہاد میں خطا پر تھے اس لیے اسے ایک اجر ملے گا یہی اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے 
(عقيدة أهل السنة في الصحابة لناصر بن علي، ٧٢٨/٢]
.
.

أجمعت الأمة على وجوب الكف عن الكلام في الفتن التي حدثت بين الصحابة..ونقول: كل الصحابة عدول، وكل منهم اجتهد، فمنهم من اجتهد فأصاب كـ علي فله أجران، ومنهم من اجتهد فأخطأ كـ معاوية فله أجر، فكل منهم مأجور، القاتل والمقتول، حتى الطائفة الباغية لها أجر واحد لا أجران، يعني: ليس فيهم مأزور بفضل الله سبحانه وتعالى.

امت کا اجماع ہے کہ صحابہ کرام میں جو فتنے جنگ ہوئی ان میں نہ پڑنا واجب ہے تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)ان میں سے ہر ایک مجتہد ہے اور جو مجتہد حق کو پا لے جیسے کہ سیدنا علی تو اسے دو اجر ہیں اور جو مجتہد خطاء پر ہو جیسے سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا علی اور معاویہ کے قاتل مقتول سب جنتی ہیں حتیٰ کہ سیدنا معاویہ کا باغی گروہ بھی جنتی ہے اسے بھی ایک اجر ملے گایعنی تمام صحابہ میں سے کوئی بھی گناہ گار و فاسق نہیں  
[شرح أصول اعتقاد أهل السنة للالكائي ١٣/٦٢]
.

وأما ما شجر بينهم بعده عليه الصلاة والسلام، فمنه ما وقع عن غير قصد، كيوم الجمل، ومنه ما كان عن اجتهاد، كيوم صفين. والاجتهار يخطئ ويصيب، ولكن صاحبه معذور وإن أخطأ، ومأجور أيضاً، وأما المصيب فله أجران اثنان، وكان علي وأصحابه أقرب إلى الحق من معاوية وأصحابه رضي الله عنهم أجمعين
صحابہ کرام میں کچھ جنگی تو ایسی ہیں جو بغیر قصد کے ہوئیں جیسے کہ جنگ جمل اور کچھ جنگیں ایسی ہیں جو اجتہاد کی بنیاد پر ہوئی جیسے کہ صفین....جس نے درستگی کو پایا جیسے کہ سیدنا علی تو ان کو دو اجر ملیں گے اور جس نے اجتہاد میں خطا کی جیسے کہ سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا 
[ابن كثير، الباعث الحثيث إلى اختصار علوم الحديث، صفحة ١٨٢]
.
وَالْجَوَاب الصَّحِيح فِي هَذَا أَنهم كَانُوا مجتهدين ظانين أَنهم يَدعُونَهُ إِلَى الْجنَّة، وَإِن كَانَ فِي نفس الْأَمر خلاف ذَلِك، فَلَا لوم عَلَيْهِم فِي اتِّبَاع ظنونهم، فَإِن قلت: الْمُجْتَهد إِذا أصَاب فَلهُ أَجْرَانِ، وَإِذا أَخطَأ فَلهُ أجر، فَكيف الْأَمر هَهُنَا. قلت: الَّذِي قُلْنَا جَوَاب إقناعي فَلَا يَلِيق أَن يُذكر فِي حق الصَّحَابَة خلاف ذَلِك، لِأَن اتعالى أثنى عَلَيْهِم وَشهد لَهُم بِالْفَضْلِ
اللہ تعالی نے صحابہ کرام پر تعریف کی ہے اور ان کی فضیلت بیان کی ہے تو یہ سب مجتہد تھے جنگوں اور فتنوں میں اجتہاد کیا جس نے درستگی کو پایا اس کے لئے دو اجر اور جس نے خطا کی اس کے لیے ایک اجر یہی جواب صحیح ہے اور یہی جواب صحابہ کرام کے لائق ہے 
[بدر الدين العيني، عمدة القاري شرح صحيح البخاري، ٢٠٩/٤]
 
.
 وَغَايَة اجْتِهَاده أَنه كَانَ لَهُ أجر وَاحِد علىاجْتِهَاده وَأما عَليّ رَضِي الله عَنهُ فَكَانَ لَهُ أَجْرَان
زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ سیدنا معاویہ کو ایک اجر ملے گا اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے دو اجر ملے گے 
[ابن حجر الهيتمي، الصواعق المحرقة على أهل الرفض والضلال والزندقة، ٦٢٤/٢]
۔
.
امام ربانی مجدد الف ثانی فرماتے ہیں:
فان معاویة واحزابه بغوا عن طاعته مع اعترافهم بانه افضل اھل زمانه وانه الاحق بالامامة بشبهه هی ترک القصاص عن قتله عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنه ونقل فی حاشیة کمال القری عن علی کرم اللہ تعالیٰ وجهه انہ قال اخواننا بغوا علینا ولیسوا کفرة ولا فسقة لما لھم من التاویل وشک نیست کہ خطاء اجتہادی از ملامت دور است واز طعن وتشنیع مرفوع ." 
ترجمہ:
بے شک معاویہ اور اس کے لشکر نے اس(حضرت علی  سے)بغاوت کی، باوجودیکہ کہ وہ مانتے تھے کہ وہ یعنی سیدنا علی تمام اہل زمانہ سے افضل ہے اور وہ اس سے زیادہ امامت کا مستحق ہے ازروئے شبہ کے اور وہ حضرت عثمان کے قاتلوں سے قصاص کا ترک کرنا ہے ۔ اور حاشیہ کمال القری میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا ہمارے بھائیوں نے ہم پر بغاوت کی حالانکہ نہ ہی وہ کافر ہیں اور نہ ہی فاسق کیونکہ ان کے لیے تاویل ہے
اور شک نہیں کہ خطائے اجتہادی ملامت سے دور ہے اور طعن وتشنیع سے مرفوع ہے
(مکتوبات امام ربانی 331:1) 
.
عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ هُوَ الْمُصِيبَ الْمُحِقَّ وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى أَصْحَابُ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانُوا بُغَاةً مُتَأَوِّلِينَ وَفِيهِ التَّصْرِيحُ بِأَنَّ الطَّائِفَتَيْنِ مُؤْمِنُونَ لَا يَخْرُجُونَ بِالْقِتَالِ عَنِ الْإِيمَانِ وَلَا يَفْسُقُونَ وَهَذَا مَذْهَبُنَا وَمَذْهَبُ مُوَافِقِينَا
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ درستگی پر تھے حق پر تھے اور دوسرا گروہ یعنی سیدنا معاویہ کا گروہ وہ باغی تھے لیکن تاویل کرنے والے تھے دونوں گروہ مومنین ہیں دونوں گروہ ایمان سے نہیں نکلتے اور دونوں گروہ فاسق نہیں ہیں یہی ہمارا مذہب ہے اور یہی مذہب ہمارے(عقائد میں)موافقین(حنفی حنبلی مالکی وغیرہ تمام اہل سنت)کا مذہب ہے 
(شرح مسلم للنووی7/168)
.
.=======================
شیعوں کی معتبر ترین کتاب نہج البلاغۃ میں سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حکم موجود ہے کہ:
ومن كلام له عليه السلام وقد سمع قوما من أصحابه يسبون أهل الشام أيام حربهم بصفين إني أكره لكم أن  تكونوا سبابين، ولكنكم لو وصفتم أعمالهم وذكرتم حالهم كان أصوب في القول
ترجمہ:
جنگ صفین کے موقعے پر اصحابِ علی میں سے ایک قوم اہل الشام (سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرھما رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین) کو برا کہہ رہے تھے، لعن طعن کر رہے تھے
تو
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا:
تمہارا (اہل شام، معاویہ ، عائشہ صحابہ وغیرہ کو) برا کہنا لعن طعن کرنا مجھے سخت ناپسند ہے ، درست یہ ہے تم ان کے اعمال کی صفت بیان کرو...(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ ص437)
.
ثابت ہوا سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ صحابہ کرام کی تعریف و توصیف کی جائے، شان بیان کی جائے....یہی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پسند ہے....ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہھما صحابہ کرام پر لعن طعن گالی و مذمت کرنے والے شیعہ ذاکرین ماکرین  رافضی نیم راضی محبانِ اہلِ بیت نہیں بلکہ نافرمان و مردود ہیں،انکےکردار کرتوت حضرت علی کو ناپسند ہیں..سخت ناپسند
.
ان عليا لم يكن ينسب أحدا من أهل حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق ولكنه كان يقول: هم إخواننا بغوا علينا
ترجمہ:
بےشک سیدنا علی اپنےاہل حرب(سیدنا معاویہ،سیدہ عائشہ اور انکےگروہ)کو نہ تو مشرک کہتےتھےنہ منافق…بلکہ فرمایا کرتےتھےکہ وہ سب ہمارےبھائی ہیں مگر(مجتہد)باغی ہیں(شیعہ کتاب بحارالانوار32/324)
(شیعہ کتاب وسائل الشیعۃ15/83)
(شیعہ کتاب قرب الاسناد ص94)
سیدنا ابوبکر و عمر، سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام کو کھلےعام یا ڈھکے چھپے الفاظ میں منافق بلکہ کافر تک بکنے والے،توہین و گستاخی کرنےوالےرافضی نیم رافضی اپنےایمان کی فکر کریں…یہ محبانِ علی و اہلبیت نہیں بلکہ نافرمانِ علی ہیں،نافرمانِ اہلبیت ہیں
.
شیعہ کتب جھوٹ و تضاد سے بھری ہوئی ہوتی ہیں،کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سب سے زیادہ جھوٹے مکار شیعہ ہیں
مگر
جھوٹے مکار شیعہ طبرسی کے قلم سے کیا ہی عمدہ سچ نکل ہی گیا، لکھتا ہے
أن رسول الله صلى الله عليه وآله قال: ما  وجدتم في كتاب الله عز وجل فالعمل لكم به، ولا عذر لكم في تركه، وما لم يكن في كتاب الله عز وجل وكانت في سنة مني فلا عذر لكم في ترك سنتي، وما لم يكن فيه سنة مني فما قال أصحابي فقولوا، إنما مثل أصحابي فيكم كمثل النجوم، بأيها أخذ اهتدي، وبأي أقاويل أصحابي أخذتم اهتديتم، واختلاف أصحابي لكم رحمة.
ترجمہ:
بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کہ جو کچھ قرآن میں ہے اس پر عمل لازم ، اس کے ترک پر کوئی عذر مقبول نہیں…پس اگر کتاب اللہ میں نہ ملے تو میرے سنت میں ڈھنڈو سنت میں مل جائے تو عمل لازم ، جس کے ترک پر کوئی عذر مسموع نہ ہوگا
اور
اگر قرآن و سنت میں نہ پاؤ تو میرے صحابہ کے اقوال میں تلاش کرو، میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس کے قول کو بھی اختیار کرو گے ہدایت پاؤ گے اور سنو میرے اصحاب(صحابہ اہلبیت) کا اختلاف رحمت ہے
(احتجاج طبرسی2/105)
.
وقال عليه السلام:يهلك في رجلان: محب مفرط، وباهت مفتر.
قال الرضى رحمه الله تعالى: وهذا مثل قوله عليه السلام: يهلك في اثنان:محب غال، ومبغض قال.الشرح:قد تقدم شرح مثل هذا الكلام، وخلاصة هذا القول: إن الهالك فيه المفرط، والمفرط أما المفرط فالغلاة، ومن قال بتكفير أعيان الصحابة ونفاقهم أو فسقهم
یعنی
حضرت علی نے فرمایا کہ میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاکت میں ہیں ایک وہ جو مجھ سے حد سے زیادہ محبت کرے دوسرا وہ جو مجھ سے بغض رکھے مجھ پر بہتان باندھے
یعنی
جو اعیان صحابہ کو کافر کہے یا منافق کہے یا فاسق کہے وہ ہلاکت میں ہے
(شرح نہج البلاغۃ 20/220)
شیعہ رافضی نیم رافضی میں یہ دونوں بری عادتیں بھری پڑی ہیں کوٹ کوٹ کے....اللہ ہدایت دے، مکاروں گمراہوں کے مکر و گمراہی عیاری مکاری سے بچائے....ضدی فسادی کو تباہ و برباد فرمائے
.
بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم
ترجمہ:
حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت تو دور کی بات) انہوں نے نہ کوئی بدعت نکالی نہ بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(بحار الانوار22/306)
.

حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً
ترجمہ:
میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے
تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...
(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب نہج البلاغہ ص181)
.
نوٹ:
ویسے تو ہم کتب شیعہ کے متعلق کہتے ہیں کہ جھوٹ تضاد گستاخی سے بھری پڑی ہیں مگر کچھ سچ بھی لکھا ہے انہون نے لیھذا کتب شیعہ کی بات قرآن و سنت معتبر کتب اہلسنت کے موافق ہوگی تو وہی معتبر...مذکورہ حوالہ جات موافق قرآن و سنت ہیں، موافق کتب اہلسنت ہین لیھذا معتبر
کیونکہ
قَدْ يَصْدُقُ الْكَذُوبَ
ترجمہ:
بہت بڑا جھوٹا کبھی سچ بول دیتا ہے
(فتح الباری9/56، شیعہ کتاب شرح اصول کافی2/25)
اور
امام جعفر صادق نے فرمایا:
الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ، ﻭﻻ ﺗﻘﺒﻠﻮﺍ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﺎ ﺧﺎﻟﻒ ﻗﻮﻝ ﺭﺑﻨﺎ ﻭﺳﻨﺔ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ
ترجمہ:
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
تو
ہم اہل بیت کی طرف نسبت کرکے جو کچھ کہا جائے تو اسے دیکھو کہ اگر وہ قرآن اور ہمارے نبی حضرت محمد کی سنت کے خلاف ہو تو اسے ہرگز قبول نہ کرو
(شیعہ کتاب رجال کشی ﺹ135, 195، بحار الانوار 2/246,....2/250)
.
دوستو، بھائیو ، اور احباب ذی وقار خاص کر سوشل میڈیا چلانے والے حضرات......خوب ذہن نشین کر لیجیے کہ کسی بھی کتاب یا تحریر یا تقریر یا پوسٹ میں کوئی بات کوئی حدیث لکھی اور اور اہلبیت بی بی فاطمہ ، حضرت علی یا امام جعفر صادق یا کسی بھی اہلبیت کا نام لکھا ہو یا کسی صحابی یا ولی صوفی کا نام لکھا ہو
تو
اسے فورا سچ مت تسلیم کیجیے،فورا جھوٹ بھی مت سمجھیے اگرچہ بظاہر اچھی بات ہو یا بظاہر نامعقول ہو
کیونکہ
اچھی بری بہت سی باتیں شیعوں نے، لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہیں اور نام اہلبیت و صحابہ اولیاء اسلاف میں سے کسی کا ڈال دیا ہے....اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے...لیھذا تحقیق کیجیے معتبر ذرائع سے تصدیق کراٰلئیے پھر سچ یا جھوٹ کہیے
ویسے تو ہربات کی تصدیق معتمد عالم سے کرائیے مگر بالخصوص جب اہلبیت کے نام سے لکھا ہوا ہو تو اب شدید لازم ہے کہ اسکی تصدیق کرائیے پھر بےشک پھیلائیے
کیونکہ
امام جعفر صادق نے متنبہ کر دیا تھا کہ نام نہاد جھوٹے محبانِ اہلبیت نے اہلبیت کی طرف ایسی باتیں منسوب کر رکھی ہیں جو اہلبیت نے ہرگز نہیں کہیں...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین
.
نوٹ:
امت میں تفرقہ ڈالنےوالےایجنٹ…متعہ فحاشی حلال…دین کی بنیادصحابہ کو کافرکہنےوالےتحریف قرآن کےقائل،گستاخ مرتد شیعہ ہمدردی کےلائق نہیں ایسے کافر مرتد زندیق شیعہ کے کفر کی ایک جھلک...................!!
بایعوا ابابکر......أن الناس ارتدوا إلا ثلاثة
ترجمہ:
صحابہ نے ابوبکر کی بیعت کی.....بےشک سارے صحابہ مرتد ہوگئے سوائے تین کے
(شیعہ کتاب بحار الانوار28/255)
.
.
ارتد الناس بعد الرسول صلى الله عليه وآله إلا أربعة
ترجمہ:
رسول کی وفات کے بعد سارے لوگ(بشمول صحابہ) مرتد ہوگئے سوائے چار لوگوں کے
(شیعہ کتاب کتاب سلیم بن قیس ص162)
.
.
ارتد الناس إلا ثلاثة نفر: سلمان وأبو ذر، و المقداد. قال: فقلت: فعمار؟فقال: قد كان جاض جيضة ثم رجع
تمام لوگ(صحابہ)مرتد ہوگئے سوائے تین کے سلمان فارسی ابوذر اور مقداد، عمار کفر کی طرف مائل ہوئے پھر واپس مسلمان ہوئے(کل ملا کر مذکورہ چار صحابہ مسلمان بچے نعوذ باللہ)
(شیعہ کتاب الاختصاص ص10)
.
.
" إن الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا  لن تقبل توبتهم" قال: نزلت في فلان وفلان وفلان، آمنوا بالنبي صلى الله عليه وآله في أول الأمر وكفروا حيث عرضت عليهم الولاية، حين قال النبي صلى الله عليه وآله: من كنت مولاه فهذا علي مولاه، ثم آمنوا بالبيعة لأمير المؤمنين عليه السلام ثم كفروا حيث مضى رسول الله صلى الله عليه وآله، فلم يقروا بالبيعة، ثم ازدادوا كفرا بأخذهم من بايعه بالبيعة لهم فهؤلاء لم يبق فيهم من الايمان شئ.
خلاصہ:
آیت مین جو ہے کہ اسلام کے بعد مرتد ہوءے پھر مسلمان ہوءے پھر مرتد ہوئے پھر کفر پے ڈٹ گئے یہ
ایت صحابہ کے متعلق نازل ہوئی ان میں ایمان ذرا برابر بھی نہ بچا..(شیعہ کتاب الکافی 1/420)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔