منہاج القرآن چھوڑنے وجہ یہ کھوکھلے نعرے ہیں بہت افسوس کے ساتھ بحالت مجبوری یہ تحریر لکھ رہا ہوں اگر کسی کو گراں گزرے تو معاف کردیجئے گا اللہ پاک آپکو بہتر جزا دے آمین
میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ طاہرالقادری صاحب نے اہلسنت کے لیے بہت اچھا اور لاجواب کام کیا مجھے اچھے طریقے سے یاد ہے جب میں پہلی بار طاہرالقادری کو سیاسی کمپیئن میں سننے کے لیے گیا تھا جسے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی لیکن ہم بمشکل اس مقام تک پہنچ گئے جہاں طاہرالقادری صاحب کی تقریر ہونی تھی اسکے ساتھ ساتھ میں نے نماز اور قرآن پاک کی تعلیم کا کچھ حصہ بھی ایک منہاج القرآن کے استاد مشتاق احمد صاحب سے پڑھا اگر وہ زندہ ہیں تو اللہ پاک انھیں سلامت رکھے اور وفات پاچکے ہیں تو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے
جب پہلا دھرنا دیا گیا تو میں چونکہ کراچی میں تھا اور دھرنے میں شامل نہ ہوسکا لیکن میں نے اس مقصد کے لیے کافی مالی سپورٹ بھی کی مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسکے بعد جو دھرنے میں ہوا اور لوگوں نےمحبتیں نشاور کیں اسکا زرلٹ یہ نکلا کہ قادری صاحب کینڈا تشریف لے جا کر مکمل سکرین سے غائب ہوگئے وہ جس مقصد کے لیے بھی گئے یہ ایک الگ ہی ٹاپک ہے
وہ جاتے جاتے ہمارے لیے مختلف طرح کے طعنے اور باتیں چھوڑ گئے جن میں ایک عدد شاندار VIP کنٹینر خوابوں کی ایک بہت لمبی لسٹ چھوٹی سی داڑھی اور کفن چھوڑ عوام کو شاید بے وقوف بنا کراپنے وطن واپس لوٹ گئے اس طرح کی باتیں جو شاید ہمارے جیسے بندے کے لیے کافی ناگوار تھیں
اب ہم زرا تھوڑی سی روشنی شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے افکار اور انکے نظریات پر ڈالتے ہیں جنکی وجہ سے ہم منہاج القرآن سے متنفر ہوئے اسکی ایک وجہ وہ منافقت بھی ہے(معزرت) جو شیخ الاسلام صاحب نے دنیا میں اپنے سیاسی مقام اور مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک سمبل کے طور پر پیش کی جسے اتحاد امت یا صلح کلی کا نام بھی دیا جاتا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ ہم اتحاد امت کے مخالف ہیں (یہ میرا ذاتی نظریہ ہے) مگر اتحاد امت میں سب سے پہلا اتحاد آپکا اپنا سنی مکتبہ فکر تھا دیوبندی اہل حدیث شیعہ یہ سب بعد کے معاملات تھے اگر آپ واقعی اتحاد امت کے داعی ہیں تو یہ کیسا اتحادہے جس نے سنی قوم کو دو حصوں بریلوی اور منہاجی میں بانٹ دیا آخر وہ کونسے معاملات تھے وہ کونسے نعرے تھے جن سے سنیت دو ٹکڑے ہوگئی میں نے قادری صاحب کی ایک تقریر سنی جس میں آپ فرما رہے تھے کہ ایک ہی زمانے میں رہنے والوں میں ایک ہی ملک کے دو باشندوں اور پھر ایک ہی مسلک میں رہنے والوں میں جب ایک زمین پر ہی رہا دوسرا آسمان پر پہنچ گیا تو زمین والے نے آسمان والے پر تنقید شروع کردی بلاشبہ یہ بات سچ ہے مگر افسوس اسکا اطلاق انھوں نے غلط جگہ پر کردیا
دنیا داری میں تو ایسا عموماً ہوتا ہے مگر امت مسلمہ کے مستند علماء پر اس بات کو اس لیے فٹ کرنا کہ وہ آپ سےاختلاف رکھتے ہیں یہ بات سراسر غلط اور ناجائز ہے جسکا مجھے کافی دکھ ہوا
آپ نے اپنے آپ کو آسمان پر اور پاکستان کے دوسرے علماء کو زمین پر تصور کرکے انکے اختلاف کو بغض اور عناد قرار دیا
آپ بلاشبہ سنیت میں اعلی مقام رکھتے تھے آپ نے اہلسنت کے لیے بہت کام کیا مگر آپکو اسی غرور اور تکبر نے سنیت کو دو حصوں میں بانٹ دینے پر مجبور کردیا
اب آپکے چاہنے والے اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت نے امام اعظم سے کچھ جگہوں پر اختلاف کیا تو وہ درست جبکہ کچھ مسائل پر میں اختلاف کردوں تو تنقید شروع ہوجاتی ہے تو اسکا جواب بھی آپکا تکبر ہٹ دھرمی اور اپنی انا ہے ورنہ بات اختلاف کرنے کی نہیں بلکہ اس زمانے میں اپنے آپ کو سپیرئیر سمجھنے کی ہے معزرت کے ساتھ میں نے منافقت کا لفظ بھی اسی سینس میں کہا کہ جس شخص نے بھی آپ سے اختلاف کیا آپ نے کبھی بھی اختلاف پر اتحاد کا عملی ثبوت نہ دیا میں چند مثالیں آپکے سامنے پیش کرتا ہوں
آپ سے مختلف لوگوں نے مختلف انداز میں مختلف لوگوں نے مختلف مسائل پر اختلاف کیا جسکی کچھ مثالیں ہم آپکے سامنے پیش کرتے ہیں سب سے پہلے ہم دیت کے مسئلے پر آپ سے اختلاف کرنے والے دو حضرات کاتعارف اور انکی اہلسنت میں اہمیت بیان کرنے کے بعد اتحاد امت کے داعی شیخ الاسلام کا اتحاد امت کے لیے کی جانیوالی کوشش بیان کریں گے
سب سے پہلے دیت کے مسئلے پر جس شخص نے نام نہاد شیخ الاسلام کا ردکیا وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں جنھیں دنیا ﻏﺰﺍﻟﯽ ﺯﻣﺎﮞ ﻋﻼﻣﮧ ﺳﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﮐﺎﻇﻤﯽ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﷲ ﻋﻠﯿﮧ کہتی ہے
احمد سعید کاظمی صاحب سید تھے آپکا ﻧﺴﺐ 35 ﭘﺸﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﻮﺳﯽ ﮐﺎﻇﻢ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ 42 ﭘﺸﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻠﯽ ﮐﺮﻡ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺟﮩﮧ ﺍﻟﮑﺮﯾﻢ ﺳﮯ ﺟﺎ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﻮﺳﯽ ﮐﺎﻇﻢ ﺳﮯ ﻧﺴﺒﺖ ﮐﯽ ﺑﻨﺎﺀ ﭘﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﺎﻇﻤﯽ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
آپ حامد سعید کاظمی کے والد صاحب حامد سعید کاظمی وہی سید ہیں جن پر خارجیوں نے کرپشن کا جھوٹا کیس ڈالا مگر اللہ پاک نے انھیں عزت دی اور باعزت بری ہوئے اس موقع پر پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب نے ایک سنہری حروف میں لکھنے والی بات کی تھی کہ حامد سعید کاظمی صاحب کی گارنٹی میں لیتا ہوں کہ آپ مجرم نہیں ہے اسکے لیے میں پوری دنیا کے سامنے سرعام آگ میں ہاتھ ڈالنے کو تیار ہوں
انھوں ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺳﺎﻟﮯ ’’ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺩﯾﺖ ‘‘ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻣﻮﺻﻮﻑ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻧﻈﺮﯾﮧ ﮐﻮ ﺻﺮﺍﻁ ﻣﺴﺘﻘﯿﻢ ﺳﮯ ﺍﻧﺤﺮﺍﻑ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺍﺣﮑﺎﻡ ﮐﻮ ﻣﺴﺦ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺳﻌﯽ ﻣﺬﻣﻮﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ یاد رہے طاہرالقادری نے عورت اور مرد کی دیت کو برابر کہا ہوا ہے
اب دیکھتے یہ ہیں کہ سعید کاظمی صاحب ہیں کون جنھوں نے شیخ الاسلام کارد کرنے کی کوشش کی کیا وہ اس رد کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں یا نہیں
پہلی بات تو یہ کہ سعید کاظمی صاحب ڈاکٹر صاحب کے استادوں میں شامل ہیں مطلب ایک استاد نے اتحاد کے داعی سے ایک مسئلے پر اختلاف کیا
کیا شیخ الاسلام صاحب کارد کرنے کے لیے صرف استاد ہونا ہی ہے یا کاظمی صاحب میں کوئی اور بھی قابلیت ہے ؟؟؟؟؟؟؟
احمد سعید کاظمی صاحب ایک بہت متبحر عالم دین تھے آپ نے سب سے پہلے سنیت کا درد محسوس کرتے ہوئے اور دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے *جمعیت علمائے پاکستان * کی بنیاد رکھی
ﺍﺱ جماعت ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ 1948 میں ﻏﺰﺍﻟﯽ ﺯﻣﺎﮞ ﻋﻼﻣﮧ ﺍﺣﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﮐﺎﻇﻤﯽ ﮐﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﭘﺮ ﻗﯿﺎﻡ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﺍﻟﯽ " ﺁﻝ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﺳﻨﯽ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ " ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻗﺎﺋﺪﯾﻦ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﮐﻨﺎﻥ ﮐﻮ ﻣﺠﺘﻤﻊ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺭﮐﮭﯽ ﮔﺌﯽ جو کہ علامہ احمد سعید کاظمی کا بہت بڑا کارنامہ تھا افسوس اس تحریک کو بعد والوں نے ایوب خان کے دور میں تقریباً 6 ٹکڑوں میں بانٹ کر سنیت کی طاقت کو پارہ پارہ کردیا اگر یہ سیاسی پارٹی اپنی بنیادوں پر بنی رہتی تو پاکستان میں خارجیت کے پنپنے کی جراءت ہی نہ ہوتی آج بھی سنیت احمد سعید کاظمی صاحب کی اس دوراندیشی کو سلام پیش کرتی ہے
اسکے بعد آپ کا ایک اور رہتی دنیا تک کا کارنامہ * تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان * بنانا تھا اس میں
ﺗﻨﻈﯿﻢ ﺍﻟﻤﺪﺍﺭﺱ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺍﮨﻠﺴﻨﺖ ﻭ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﻣﺪﺍﺭﺱ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻣﻌﺎﺕ ﮐﮯ ﻃﻠﺒﺎﺀ ﻭ ﻃﺎﻟﺒﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﻣﻨﻌﻘﺪ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﺍﺳﻨﺎﺩ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺣﻔﻆ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ، ﺗﺠﻮﯾﺪ ﻭ ﻗﺮﺃﺕ، ﺩﺭﺟﮧ ﺛﺎﻧﻮﯾﮧ ﻋﺎﻣﮧ ( ﻣﯿﭩﺮﮎ ) ، ﺛﺎﻧﻮﯾﮧ ﺧﺎﺻﮧ ( ﺍﯾﻒ ﺍﮮ ) ، ﺩﺭﺟﮧ ﻋﺎﻟﯿﮧ ( ﺑﯽ ﺍﮮ ) ، ﺩﺭﺟﮧ ﻋﺎﻟﻤﯿﮧ ( ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ) ، ﻃﺐ، ﻓﻠﺴﻔﮧ، ﻣﻨﻄﻖ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺿﻞ ﻋﺮﺑﯽ ﮐﮯ ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﮕﺮ ﮐﻮﺭﺳﺰ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻭﺍﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
یہ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﻧﯿﭧ ﻭﺭﮎ ﮐﯽ ﺣﺎﻣﻞ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﮨﻠﺴﻨﺖ ﻭﺟﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺳﻄﺢ ﮐﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﺁﭨﮫ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﺪﺍﺭﺱ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﮦ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺍﺩﺍﺭﮦ ﺍﮨﻠﺴﻨﺖ ﻭ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﯽ ﺑﻮﺭﮈ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻣﻠﮏ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺩﯾﻨﯽ ﻣﺪﺍﺭﺱ ﮐﮯ ﻃﻠﺒﮧ ﺳﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺩﺭﺟﺎﺕ ﻭ ﺷﻌﺒﮧ ﺟﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﻃﻠﺒﮧ ﮐﻮﺳﻨﺪﺍﺕ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ اس تنظیم کے موجودہ سربراہ مشہور و معروف مفتی منیب الرحمن صاحب ہیں اللہ پاک انکی عمر میں برکتیں عطا فرمائے
اسکے علاوہ آپ کا ایک اور بہت بڑا کارنامہ *دعوت اسلامی * کی تحریک کا قیام تھا جو وقت حاضر کی بہت اہم ضرورت تھا
ﺍﮨﻠﺴﻨﺖ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻐﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻋﻼﻣﮧ ﺍﺭﺷﺪ ﺍﻟﻘﺎﺩﺭﯼ ، ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺷﺎﮦ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﻮﺭﺍﻧﯽ ، ﻋﻼﻣﮧ ﺳﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﮐﺎﻇﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﺑﺰﺭﮔﻮﮞ ﻧﮯ 1981 ﺀ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺷﺎﮦ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﻮﺭﺍﻧﯽ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮦ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﺟﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮐﻮ ﺍﺟﺎﮔﺮ ﮐﯿﺎ اس طرح احمد سعید کاظمی صاحب کی دوراندیشی یہاں بھی اہلسنت کے کام آئی اور بدمزاہب کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو بہت ہی کم وقت میں بالکل محدود کردیا
ﺩﻋﻮﺕ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﮐﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﺫﺭﺍﺋﻊ ﺍﺑﻼﻍ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﺳﯿﻊ ﻧﻈﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﺩﻋﻮﺕ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻧﮯ 1996 ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﮨﯿﭧ ﺑﻨﺎ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ، ﺟﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﯽ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﯿﭧ ﮮ۔ 2009 ﺀ ﻣﺪﻧﯽ ﭼﯿﻨﻞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭼﯿﻨﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ، ﺟﺲ ﭘﺮ ﺍﺭﺩﻭ ، ﻋﺮﺑﯽ ، ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ، ﺑﻨﮕﻠﮧ ، ﮨﻨﺪﯼ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﻨﯽ ﻧﺸﺮﯾﺎﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﭘﮩﻼ ﭼﯿﻨﻞ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻣﻮﺳﯿﻘﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭﺍﺕ ﻧﮩﻴﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎﺗﺎ۔ ﯾﮧ ﭼﯿﻨﻞ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ 5 ﺳﯿﭩﻼﺋﭩﺲ ﺳﮯ ﻧﺸﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
مزید دعوت اسلامی کا تعارف کروانے کی مجھے ضرورت نہیں دعوت اسلامی الحمد للہ اپنے وسیع تر کام سے جانی جاتی ہے جسکے امیر ابھی الیاس عطار قادری صاحب ہیں
اور سب سے ضروری بات آپکا غزالی زماں کے علاوہ امام اہلسنت کا لقب بھی موجودہے اسکا مطلب آپ کوئی عام چھوٹی سی نکڑ پر بنائی گئی چھوٹی سی مسجد کے چھوٹے سے امام نہیں بلکہ اہلسنت و جماعت میں ایک قدآور شخصیت تھے
اب ایک بات تو طے ہوگئی کہ احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ طاہرالقادری صاحب سے عمر میں بڑے اور انکے استاد بھی تھے اور علم کے سمندر بھی اور اہلسنت میں بلند مقام بھی رکھتے تھے اور اہلسنت کے لیے بہت زیادہ کام بھی کر چکے تھے بہت نامی گرامی تنظیمات بھی قائم کرچکے تھے تو جب انھوں نے طاہرالقادری کے رد میں کتاب لکھی تو کیا اتحاد امت یا صلح کلی کے داعی اپنے استاد کے پاس گئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا ڈاکٹر صاحب نے اپنے بزرگ کے سامنے بیٹھ کر دلائل دئیے؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا ڈاکٹر صاحب نے سرمایہ اہلسنت کے سامنے اپنی تحقیق پیش کی؟؟؟؟؟؟
کیا ڈاکٹر صاحب نے امام اہلسنت کے سامنے اپنی اشکالات پیش کیں؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا ڈاکٹر صاحب نے تنظیم المدارس کے بانی پاس اپنی صفائی اور سوچ کو درست ثابت کرنے گئے؟؟؟؟؟؟
کیا ڈاکٹر صاحب نے دعوت اسلامی کے عظیم کردار کے سامنے انکی کتاب یا موقف کارد پیش کیا؟؟؟؟؟؟
کیا ڈاکٹر صاحب نے جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ کے پاس جاکر سنیت کو بچانے کے لیے کردار ادا کیا؟؟؟؟؟؟؟
آخر ہمیں بھی تو معلوم ہو کہ ڈاکٹر صاحب حقیقت میں اتحاد چاہتے کونسا ہیں ایک طرف ڈاکٹر صاحب تھے جنھوں نے دیت کے مسئلے پر امت کے اجماع کے خلاف کتاب لکھی اور ایک طرف سنیت کے عظیم لیڈر تھے جو ہر موڑ پر امت مسلمہ اور اپنی سنیت کے کام آئے جو عمر میں ڈاکٹر صاحب سے بڑے اور ڈاکٹر صاحب کے استاد بھی تھے جو بیک وقت کئی تنظیموں کے بانی بھی تھے اور سنیت کا درد بھی رکھتے تھے
میرے جیسا بندہ کیا کرے میں دو کشتیوں کا سوار نہیں بن سکتا مجھے مجبوراً ایک کشتی کا سوار بننا پڑا مجھے ماننا پڑا کہ اتحاد امت کا نعرہ صرف سیاسی نعرہ ہے جس میں دین بھی تباہ اور دنیا بھی تباہ ہوگی اگر یہ نعرہ اور اسکے لگانے والے ڈاکٹر صاحب سچے ہیں تو انھوں نے جب پہلی بار سنیت کو دو حصوں میں بٹتے دیکھا تو اتحاد کا داعی بن کر کیوں اپنے استاد کے پاس نہ گئے کہیں یہ انا اور تکبر تو نہ تھا جس نے ڈاکٹر صاحب کو اپنے استاد کے پاس جانے سے روک دیا اپنے اکابرین کے پاس جانے سے روک دیا اور سنیت کو ٹکڑے ٹکڑے ہوتا دیکھتے رہے کاش یہ اتحاد امت کا دعویٰ سچا ہوتا کاش ہم میں تکبر اور انا نہ ہوتی کاش ۔۔۔😨😨😨😨😨😨😨😨
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر : لئیق احمد دانش
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔