دف کے ساتھ نعت خوانی کا حکم:
دف اگر جھانج کے ساتھ ہو تواس کا بجانا مطلقاً ناجائز ہے،
جھانج والی دف کے ساتھ نعت پڑھنازیادہ ممنوع اور سخت گناہ ہے،
اور اگر دف کے ساتھ جھانج نہ ہو تو دف بجانے کی اجازت تین شرطوں کے ساتھ ہے، اگر ان میں سے ایک بھی کم ہو تو جائز نہیں،
(1) پہلی شرط یہ ہے کہ ہیئت تطرب پر نہ بجایا جائے، یعنی قواعد موسیقی کی رعایت نہ کی جائے.
(2) دوسری شرط یہ ہے کہ بجانے والے مرد نہ ہوں، کہ ان کے لیے دف بجانا مطلقاً مکروہ ہے.
(3) تیسری شرط یہ ہے کہ بجانے والی عزت دار بیبیاں نہ ہوں،اور وہ بھی غیر محل فتنہ میں بجائیں تو جائز ہے.
اور حدیث مبارکہ میں جس دف کے بجانے کا ذکر ہے وہ انہیں شرائط کے تحت داخل ہے۔
عموماً جو طریقہ رائج ہے اس میں دف بجانے کی مکمل شرائط نہیں پائی جاتیں، تو ایسا دف بجانا اور اس کے ساتھ نعت پڑھنا جائز نہیں۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن دف بجانے کے جواز کی شرائط بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:علماء شرط لگاتے ہیں کہ قواعد موسیقی پر نہ بجایا جائے، تال سم کی رعایت نہ ہو نہ اس میں جھانج ہوں کہ وہ خود ہی نخواہی مطرب وناجائز ہیں۔ پھر اس کا بجانا بھی مردوں کو ہر طرح مکروہ ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد23ص 281)
سیدی اعلیٰ حضرت ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:دف کہ بے جلا جل یعنی بغیر جھانج کا ہو اور تال سم کی رعایت سے نہ بجایاجائے اور بجانے والے نہ مرد ہوں نہ ذی عزت عورتیں، بلکہ کنیزیں یاایسی کم حیثیت عورتیں اور وہ غیر محل فتنہ میں بجائیں تو نہ صرف جائز بلکہ مستحب ومندوب ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد 21ص643)
مفتی اعظم ھند حضرت علامہ محمد مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ سے پوچھا گیاکہ دف بجا کر قصائد،نعت اور حالت قیام میلاد شریف میں صلاۃ وسلام پڑھنا جائز ہے یا ناجائز ،دف مع جھانج ہو تو کیا حکم ہے اور بلا جھانج ہو تو کیا حکم ہے؟
تو جوابا ارشاد فرمایا: ہر گز نہ چاہے کہ سخت سوء ادب ہے اور اگر جھانج بھی ہوں یا اس طرح بجایا جائے کہ گت پیدا ہو فن کے قواعد پر جب تو حرام اشد حرام ہے،حرام در حرام ہے۔
(فتاوی مصطفویہ 448)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔