*🔴سوال: کیا نذر و نیاز کرنا جائز ہے، کیونکہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ غیر ﷲ کی نذرونیاز کرنا ناجائز ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں؟*
*🔵جواب۔۔۔ﷲ تعالیٰ نے ہم مسلمانوں کو بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا، ان نعمتوں میں سے ایک نعمت حلال اور طیب رزق ہے، جسے رب کریم اپنے بندوں کو محنت کرکے حلال ذرائع سے حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ بندے حرام سے بچ کر حلال طیب رزق حاصل کرکے اپنی زندگی گزاریں۔*
*انہی حلال و طیب رزق میں سے ایک بابرکت چیز نذرونیاز ہے جوکہ رب کریم کی بارگاہ میں پیش کرکے اس کا ثواب نیک و صالح مسلمانوں کو ایصال کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اس مضمون میں نذرونیاز کی حقیقت اور اسے حرام کہنے والوں کی اصلاح کی جائے گی۔*
*نذرونیاز کو حرام کہنے والے یہ آیت پیش کرتے ہیں۔*
*القرآن: انما حرم علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اہل بہ لغیر ﷲ O (سورۂ بقرہ، رکوع 5، پارہ 2 ، آیت 173)*
*ترجمہ: درحقیقت (ہم نے) تم پر حرام کیا مردار اور خون سور کا گوشت اور جس پر ﷲ کے سوا (کسی اور کا نام) پکارا گیا ہو۔*
*القرآن: حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر ومااہل لغیر ﷲ بہ O (سورۂ مائدہ، رکوع 5، پارہ 6، آیت 3)*
*ترجمہ: حرام کردیا گیا تم پر مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر ﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔*
*🎇ان آیات میں ’’مااہل بہ لغیر ﷲ‘‘*
*سے کیا مراد ہے*:
*1۔ تفسیر وسیط علامہ واحدی میں ہے کہ ’’مااہل بہ لغیر ﷲ‘‘ کا مطلب ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔*
*2۔ شاہ ولیﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے اپنے ترجمان القرآن میں ’’مااہل بہ لغیر ﷲ‘‘ سے مراد لکھا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔*
*3۔ تفسیر روح البیان میں علامہ اسمٰعیل حقی علیہ الرحمہ نے ’’مااہل بہ لغیرﷲ‘‘ سے مراد یہی لیا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔*
*4۔ تفسیر بیضاوی پارہ 2 رکوع نمبر 5 میں ہے کہ ’’مااہل بہ لغیرﷲ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ جانور کے ذبح کے وقت بجائے خدا کے بت کا نام لیا جائے۔*
*5۔ تفسیر جلالین میں ’’مااہل بہ لغیرﷲ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ وہ جانور جو غیرﷲکے نام پر ذبح کیا گیا ہو، بلند آواز سے بتوں کا نام لے کر وہ حرام کیا گیا۔*
*ان تمام معتبر تفاسیر کی روشنی میں واضح ہوگیا کہ یہ تمام آیات بتوں کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں، لہذا اسے مسلمانوں پر چسپا کرنا کھلی گمراہی ہے۔*
*🌄مسلمانوں کا نذرونیاز کرنا* *مسلمان ﷲ تعالیٰ کو اپنا خالق و مالک جانتے ہیں اور جانور ذبح کرنے سے پہلے ’’بسمﷲ ﷲ اکبر‘‘ پڑھ کرﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں پھر کھانا پکواکرﷲ تعالیٰ کے ولی کی روح کو ایصال ثواب کیا جاتا ہے لہذا اس میں کوئی شک والی بات نہیں بلکہ اچھا اور جائز عمل ہے۔*
*🗾ایصال ثواب کیلئے بزرگوں کی طرف منسوب کرنا*
*الحدیث: ترجمہ… سیدنا حضرت سعد بن عبادہ رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت نبی کریمﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کیا یارسول ﷲﷺ! میری والدہ فوت ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی طرف سے کچھ خیرات اور صدقہ کروں۔ آپﷺ نے فرمایا!ہاں کیجئے، حضرت سعد بن عبادہ رضیﷲ عنہ نے دریافت فرمایا۔ ثواب کے لحاظ سے کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ’’پانی پلانا‘‘ تو ابھی تک مدینہ منورہ میں حضرت سعد رضیﷲ عنہ ہی کی سبیل ہے (بحوالہ: سنن نسائی جلد دوم، رقم الحدیث3698،ص 577، مطبوعہ فرید بک لاہور)*
*🏞صاحب تفسیر خازن و مدارک فرماتے ہیں*
*اگر فوت شدہ کا نام پانی پر آنا اس پانی کے حرام ہونے کا سبب بنتا تو حضرت سعد رضیﷲ عنہ اس کنویں پر اُم سعد کا نام نہ آنے دیتے، ’’مااہل بہ لغیرﷲ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ بوقت ذبح جانور پر غیرﷲ کا نام نہ آئے، جان کا نکالنا خالق ہی کے نام پر ہو ۔(تفسیر خازن و مدارک، جلد اول، ص 103)*
*🎆الحدیث: ترجمہ… حضرت عروہ بن زبیر رضی ﷲ عنہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضیﷲ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسولﷲﷺ نے سینگوں والے مینڈھے کے لئے حکم فرمایا جس کے سینگ سیاہ آنکھیں سیاہ اور جسمانی اعضا سیاہ ہوں۔ پس وہ لایا گیا تو اس کی قربانی دینے لگے۔ فرمایا کہ اے عائشہ! چھری تو لائو، پھر فرمایا کہ اسے پتھر پر تیز کرلینا۔ پس میں نے ایسا ہی کیا تو مجھ سے لے لی اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور ذبح کرنے لگے تو کہا۔ ﷲ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ اےﷲ تعالیٰ! اسے قبول فرما محمدﷺ کی طرف سے آل محمدﷺ کی طرف سے اور امت محمدﷺ کی طرف سے پھر اس کی قربانی پیش کردی (بحوالہ: ابودائود جلد دوم، کتاب الاضحایا، رقم الحدیث 1019، ص 392، مطبوعہ فرید بک لاہور)*
*🗾الحدیث: ترجمہ… حنش کا بیان ہے کہ میں نے حضرت علی رضیﷲ عنہ کو دو دنبے قربانی کرتے دیکھا تو عرض گزار ہوا، یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ رسولﷲﷺ نے مجھے وصیت فرمائی تھی، اپنی طرف سے قربانی کرنے کی۔ چنانچہ (ارشاد عالی کے تحت) ایک قربانی میں حضورﷺ کی طرف سے پیش کررہا ہوں۔(بحوالہ: ابو دائود جلد دوم، کتاب الاضحایا، رقم الحدیث 1017، ص 391، مطبوعہ فرید بک لاہور)*
*🎑حضرت علامہ مولانا مُلّا جیون علیہ الرحمہ فرماتے ہیں*
*ذبح سے پہلے یا ذبح کے بعد بغرض ملکیت یا بغرض ایصال ثواب وغیرہ کسی جانور وغیرہ پر آنا یہ سبب حرمت نہیں، مثلا یوں کہا جاتا ہے۔ مولوی صاحب کی گائے، خان صاحب کا دنبہ، ملک صاحب کی بکری، عقیقہ کا جانور، قربانی کا جانور، ولیمہ کی بھینس، ان جانور پر جو غیر ﷲ کا نام پکارا گیا تو کیا یہ حرام اور منت ہوگئے؟ ہرگز نہیں! یہی حکم ہے گیارہویں کے دودھ، حضور غوث الثقلین رضیﷲ عنہ کی طرف منسوب بکری اور منت والے جانوروں کا‘‘ (بحوالہ: تفسیرات احمدیہ)*
*🌠تیرہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں*
*’’واگر مالیدہ و شیر برنج بنا برفاتحہ بزرگ بقصد ایصال ثواب بروح ایشاں پختہ بخورند مضائقہ نیست جائز است‘‘*
*یعنی اگر مالیدہ اور شیرینی کسی بزرگ کی فاتحہ کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے پکاکر کھلا دے تو جائز ہے، کوئی مضائقہ نہیں*
*(بحوالہ : تفسیر عزیزی، جلد اول ،ص 39)*
*آگے فرماتے ہیں ’’طعامیکہ ثواب آں نیاز حضرت امامین نمایندو وبرآں فاتحہ و قل ودرود خواندن تبرک میشود خوردن بسیار خوب است‘‘*
*یعنی جس کھانے پر حضرات امامین حسنین کی نیاز کریں اس پر قُل اور فاتحہ اور درود پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا کھانا بہت اچھا ہے*
*(بحوالہ: فتاویٰ عزیزی، جلد اول، ص 71)*
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔