نماز قرآن کریم ترتیب سے پڑھنے کا شرعی حکم (از فتاویٰ رضویہ)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسئلہ نمبر ۴۵۲:ازبریلی مسئولہ سید احمد علی ساکن نوادہ شیخان ۳صفر ۱۳۳۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ تلاوت کلام مجید مُصلِّی یا غیر مُصلِّی پر باترتیب پڑھنا فرض ہے یا واجب یا سنّت یا مستحب؟ اور امام نماز میں بے ترتیب سورہ پڑھے تو اس پر کیا حکم ہے؟
الجواب : نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو دونوں میں لحاظ ترتیب واجب ہے اگر عکس کرے گا گنہگار ہوگا۔ سیّدنا حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ایسا شخص خوف نہیں کرتا کہ اﷲ عزوجل اس کا دل اُلٹ دے ۔
ہاں اگر خارج نماز ہیکہ ایک سورت پڑھ لی پھر خیال آیا کہ دوسری سورت پڑھوں وُہ پڑھ لی اوراس سے اُوپر کی تھی تو اس میں حرج نہیں ۔ یا مثلاً حدیث میں شب کے وقت چار سورتیں پڑھنے کا ارشاد ہوا ہے۔ ٰیسین شریف کہ جو رات میں پڑھے گا صبح کو بخشا ہوا اُٹھے گا۔ سورہ دخان شریف پڑھنے کا ارشاد ہوا ہے کہ جو اسے رات میں پڑھے گا صبح اس حالت میں اُٹھے گا کہ ستّر ہزار فرشتے اس کے لئے استغفار کر تے ہوں گے۔ سورہ واقعہ شریف کہ جو اسے رات پڑھے گا محتاجی اس کے پاس نہ آئے گی ۔ سورہ تبارک الذی شریف کہ جو اسے ہر رات پڑھے گا عذابِ قبر سے محفوظ رہے گا۔
ان سورتوں کی ترتیب یہی ہے مگراس غرض کے لئے پڑھنے والا چار سورتیں متفرق پڑھنا چاہتا ہے کہ ہر ایک مستقل جُدا عمل ہے اسے اختیار ہے کہ جس کو چاہے پہلے پڑھے جسے چاہے پیچھے پڑھے۔اما م نے سورتیں بے ترتیبی سے سہواً پڑھیں تو کچھ حرج نہیں ،قصداً پڑھیں تو گنہگار ہوا، نماز میں کچھ خلل نہیں واﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ اتم واحکم۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔