Pages

Thursday 14 October 2021

میلاد پہ اعتراض بد بختی کی علامت

میلاد پہ اعتراض بد بختی کی علامت

میلاد منانا سنت الٰہیہ،سنت انبیاء کرام ،سنت صحابہ ،طریقہ سلف صالحین ہے اور اس پر اعتراض کرنا شیطان اور اس کی روحانی اولاد کا وطیرہ رہا ہے

علامہ ابنِ کثیر البدایہ والنہایہ میں لکھتے ہیں:
شیطان چار بار رویا ہے 
1:جب لعنتی ہوا 2: جب زمین پر اتارا گیا 3: جب رسولِ خدا صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلّم کی ولادت باسعادت ہوئی 4: جب سورہ فاتحہ نازل کی گئی۔
(البدایہ والنہایہ ٣٦٦/٢)

امام ابن جوزی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
یہ عمل(میلاد منانا) ابلیس کو ذلیل کرنے اور اہل ایمان کے یقین میں اضافہ کرنے کے لئے ہے۔
(انوارِ میلاد النبی،ص55)

امام جزری رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:
ان امور (محفلِ میلاد کے انتظام) کی بجا آوری سے صرف شیطان کی تذلیل اور اہل ایمان کی مسرت و شادمانی مقصود ہو
(انوارِ میلاد النبی)

حضرت شاہ ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ربیع الاول کے دن و رات میں محفلِ میلاد کا منعقد کرنا بشرطیکہ ممنوعات شرعیہ سے پاک ہو ،ہزارہا خیر وبرکات کا موجب ہے اور بوقت ولادت شریفہ کے ذکر کے قیام کرنا جائز و درست ہے بلکہ عشق و محبت کی علامت ہے اور اس محفل پاک کا انکار کرنا شقاوت و بدبختی کی علامت ہے۔

(سراج العوارف،ص215)

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں:
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سلامتی اور تشریف آوری کی خوشی منانا عبادت مستحبہ ہے لہذامیلاد شریف معراج شریف وغیرہ کی تاریخوں میں عید منانا خوشیاں کرنا عبادت ہے
(مرآة المناجيح ٢٩٠/٨)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔