https://chat.whatsapp.com/CwHd4mEFkmUJq9BZWP88R2
*دیوبندیوں سے گستاخانہ عبارات کے علاوہ ہمیں یہ اختلاف بھی ہمیشہ ہی رھا ہے کہ یہ لوگ انبیاء واولیاء کی شان کا انکار بڑے دھڑلے سے کرتے ہیں*
لیکن افسوس کہ یہ باتیں اپنے گھروں کے چوہڑوں چماروں کے حق میں بھی ثابت کرتے ہیں ۔ لیجیے اس کا ایک نمونہ ملاحظہ کیجیے:
سرحد میں جہاد کے نام پر فساد کرنے اور غیور پٹھانوں کے ھاتھوں کتے کی موت مرنے والا اسمٰعیل دھلوی قتیل بالاکوٹی اپنی رسوائے زمانہ کتاب "تقویۃ الایمان" میں سورهٔ لقمان کی آخری آیات جن میں علوم خمسہ کا بیان ہے، نقل کر کے لکھتا ہے کہ:
"اور اسی طرح جو کچھ مادہ کے پیٹ میں ہے اس بھی کوئی نہیں جان سکتا کہ ایک ہے یا دو، نر ہے یا مادہ، کامل ہے یا ناقص، خوبصورت ہے یا بد صورت ۔"
📘(تقویۃ الایمان، ص 32)
*اور دوسری کتاب "تاریخ مشائخ چشت" میں ان کے سڑک چھاپ تبلیغی گدھوں کا مشہور مولبی زکریا کاندھلوی لکھتا ہے کہ:*
"خواجہ ابو محمد کی ہمشیرہ بھی نہایت بزرگ متقیہ تھیں ہر وقت یادِ الٰہی میں مشغول رہتی تھیں ۔ جس کی وجہ سے نکاح کی بھی رغبت نہیں ہوتی تھی ۔ ایک مرتبہ خواجہ ابو محمد ان کے پاس آئے اور فرمایا ہمشیرہ تمہارے پیٹ سے ایک لڑکے کا وجود جو ایک وقت میں قطب الأقطاب ہونے والا ہے مقدر ہو چکا ہے اور وہ بلا نکاح ممکن نہیں اس لیے تم نکاح کر لو ۔"
📘(تاریخ مشائخ چشت، ص 156 مکتبة الشیخ، بہادر آباد کراچی)
*اسمٰعیل دھلوی نے تقویۃ الایمان کی مذکورہ عبارت پر "فصل دوسری بیان میں برائی شرک فی العلم" کی فصل قائم کی ہے یعنی اس کے نزدیک تو انبیاء واولیاء کے حق میں ما فی الأرحام کے علم کا عقیدہ رکھنے والا مشرک ہے لیکن یہی "شرک" دیوبند وسہارنپور کی چاردیواری میں پہنچ کر عین ایمان اور کرامت بن گیا ۔*
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔