Pages

Tuesday, 26 March 2019

بائیس رجب کو امام جعفر صادق کی نا تو وفات ہوئی تھی نا ولادت پھر بائیس رجب کو انکے نام کے کونڈے کیوں کیے جاتے ہیں....بائیس رجب کو تو سیدنا امیر معاویہ کی وفات ہے جسکی خوشی میں شیعہ کونڈے کرتے ہیں، اس لیے کونڈے نہیں کرنے چاہیے......!!

اہم سوال:
بائیس رجب کو امام جعفر صادق کی نا تو وفات ہوئی تھی نا ولادت پھر بائیس رجب کو انکے نام کے کونڈے کیوں کیے جاتے ہیں....بائیس رجب کو تو سیدنا امیر معاویہ کی وفات ہے جسکی خوشی میں شیعہ کونڈے کرتے ہیں، اس لیے کونڈے نہیں کرنے چاہیے......!!
.
جواب:
امام جعفر صادق امام ابو حنیفہ کے استاد ہیں.. گویا فقہ حنفی قرآن حدیث سنت صحابہ اہلِ بیت سبکا نچوڑ ہے،خلاصہ ہے.. پاکستان میں اکثریت فقہ حنفی کی ہے حتی کہ دیوبندی بھی فقہ حنفی کے پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں
(دیکھیے المھند المعروف عقائد علماء دیوبند ص39)
اس لیے امام.جعفر صادق بڑی متفقہ مشھور ہستی گذرے انکی وفات پر ایصالِ ثواب بھی بہت ہوتا تھا.. ایسے مواقع پر اکثر سات دن ایصال ثواب خیرات ہوتی تھی اور آخری دن بھرپور اہتمام ہوتا ہوگا..
.
الحاوی للفتاوی میں ہے کہ:
وإنما أوردهما طاوس كذلك؛ لأن قصده توجيه الحكم الشرعي، وهو استحباب الإطعام عن الموتى مدة سبعة أيام
ترجمہ:
دونون کو حضرت طاؤس نے اس طرح بیان کیا کیونکہ ایک شرعی حکم کی توجیہ بیان کرنا انکا مقصد تھا،وہ شرعی حکم.یہ ہے کہ میت کی طرف سے سات دن تک کھانا کھلانا(خیرات کرنا، ایصالِ ثواب کرنا) مستحب و ثواب ہے..
(الحاوی للفتاوی جلد2 صفحہ223)
.
امام جعفر صادق کی وفات ایک قول کے مطابق پندرہ رجب ہے..(دیکھیے شواہد النبوۃ،الجواب الاظہر ص55)
اور پندرہ رجب میں سات دن مکس کریں تو بائیس رجب بنتی ہے..
.
اور ایک قول کے مطابق بائیس رجب سیدنا معاویہ کی وفات کا دن بھی ہے...(دیکھیے تاریخ خلیفہ 1/315.. البدایہ والنھایہ8/152)
.
اس طرح دونوں مناسبتوں کو جمع کرکے بائیس رجب کو امام جعفر صادق اور سیدنا معاویہ دونوں کو ایصال ثواب،نیاز و خیرات کیا جاتا ہے جوکہ قرآن و حدیث صحابہ اہل بیت فقہ حنفی سبکا بہترین امتزاج ہے...
.
سورہ آلِ عمران ایت92سے واضح ہوتا ہے کہ پسندیدہ اچھی بہتر چیزیں خیرات میں ہوں... اور کھیر کونڈے بھی پسندیدہ اشیاء مین سے تھے..اس طرح دیگر طعام کے ساتھ ساتھ کھیر کوندے کچھ زیادہ مشھور ہوگئے..
.
ایسی تاریخ میں ایصالِ ثواب کی آڑ میں شیعوں کو مکاری منافقت چالبازی کا موقعہ تھا جو انھوں نے جانے نا دیا اور لکڑہارے وغیرہ کہانیاں جھوٹ پھیلا کر ایصالِ ثواب کو سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی مین تبدیل کرنے لگے ہونگے..
مگر
اہل سنت نے ڈٹ کر ہمیشہ مقابلہ کیا کتابیں لکھیں اور آج تک وضاحت.و.علم.پھیلا رہے ہیں کہ بائیس رجب کو دونوں ہستیوں کو ایصال ثواب کرنا ہے.. خوشی یا غم ماتم سوگ نہیں کرنا..
.
یہ بھی بتایا اور بتاتے رہے ہیں کہ کونڈے کھیر بھی کرسکتے ہین مگر ضروری نہیں..بریانی وغیرہ سے بھی باءیس رجب کو ایصال ثواب ہوسکتا ہے اور یہ بھی علماء اہلسنت نے سمجھایا اور سمجھا رہے ہیں لکڑ ہارے اور دس بی بیوں وغیرہ کہانی یا شیعوں کی کونڈوں کے بارے میں جو شرائط.و.ہدایات ہیں ان پر عمل نہین کرنا..
.
لکڑ ہارے کی کہانی اور امام جعفر صادق کا اسے کونڈے بھرنے کا حکم دینا اور فضیلت بتانا وغیرہ ہرگز ہرگز ثابت نہیں.......یہ شیعوں نے حضرت معاویہ کے وفات کے دن یعنی بائیس رجب کو بطور خوشی رسم بنا لی اور اسے امام جعفر صادق کی طرف منسوب کردیا جبکہ کسی بھی معتبر معتمد کتاب سے یہ ثابت نہیں
لیھذا
شیعوں والی سوچ.و.نظریہ کے تحت کونڈے بھرنا ہرگز جائز نہیں
.
البتہ
شیعوں کی سوچ و نظریے کے بغیر اور سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی کے بغیر محض ایصال ثواب کے لیے بائیس رجب یا کسی بھی دن کونڈے یا کھیر یا اچھی میٹھی ڈش یا بریانی یا کچھ بھی اچھا خیرات کیا جائے تو بالکل جائز ہے
.
لیھذا کونڈوں کو امام جعفر صادق سے ثابت شدہ مت مانیے
لیھذا کونڈے خوشی کے طور پر مت بھریے
لیھذا کونڈوں کو ہی لازم مت سمجھیے بلکہ کچھ بھی بہترین کھانا ایصال ثواب کے طور کرنا جائز سمجھیے
.
لیھذا یہ مت سمجھیے کہ کونڈا لیا تو پھر مزید سات یا دس کونڈے بھرنا ہونگے یہ بالکل غلط ہے
لیھذا شیعوں سے کونڈے،خیرات مت لیجیے کیونکہ وہ نعوذ باللہ صحابی سدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی کے ہوتے ہیں
.
لیھذا اہلسنت جو کونڈے بریانی وغیرہ خیرات کرتے ہیں وہ سیدنا امام جعفر صادق اور سیدنا صحابی امیر معاویہ کے ایصال ثواب کے لیے ہوتے ہیں، شیعوں والے غلط سوچ و نظریے کے تحت نہیں ہوتے، اس لیے بالکل جائز ہیں.....لیھذا شرک بدعت شرک بدعت کہنے والوں کی باتوں میں مت آئیے
مگر
یہ بھی یاد رہے کہ خیرات ایصال ثواب فرض واجب لازم نہیں....لیھذا جو بغیر گستاخی کیے ایصال ثواب نہ کرے، کونڈے نہ بھرے اسے گناہ گار یا گستاخ بھی نہیں سمجھ سکتے، نہیں کہہ سکتے..........!!

✍العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔