{•••• *تاریخ اسلام کی ایک عظیم خاتـون* ••••}
*شہزادئ صدرالشریعہ*
( *عالمہ فقیہہ، مفتیہ، حضرت، سعیدہ خاتون* )
(( *علیہا الرحمہ*))
*ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
*ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*
اسلام کی آبیاری، شریعت مصطفوی ﷺ کی پاسداری اور تعلیم و تعلم، درس و تدریس، ارشاد و اصلاح کے میدان میں جہاں مرد حضرات نے اہم کردار ادا کیاھے وہیں خواتین اسلام نے بھی ہردور میں عظیم تاریخ مرتب کی ہے
حضرات صحابہ کرام کے دور میں ایسی باعظمت مفتیہ خواتین موجود تھیں جو باقاعدہ فتویٰ دیا کرتی تھیں
اور ان کا فتویٰ نافذ بھی ہوتا تھا
*ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا*، ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور ام المومنین *حضرت حفصہ* رضی اللہ عنہا "بطور خاص" قابل ذکر ہیں
ام المومنین حضرت عائشہ کا شمارصحابہ کرام کے ان سات بڑے مجتہدین میں ہوتا ہے جو اجتہاد و افتاء میں سب سے نمایاں تھے حضرت عائشہ مستقل فتویٰ دیتی تھیں۔ اس پر امام جلال الدین سیوطی نے ’’عین الاصابہ کے نام سے ایک رسالہ تحریر فرمایا ھے
*حضرت عائشہ* کےبعد ان کی شاگردہ اور علمی جانشین حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن اور *حضرت طلحہ کی بیٹی "عائشہ"* (ہم نام) علم و فضل میں معروف تھیں بڑے بڑے "اہل علم" مسائل میں رہنمائی کے لیے ان سے رجوع کیا کرتے تھے،
ان کےبعد ان کی شاگردات نے یہ سلسلہ جاری رکھا
امام محمد بن سیرین کی ہمشیرہ حفصہ بنت سیرین *عالمہ فاضلہ خاتون تھیں،* احادیث روایت کرتی تھیں اور تجوید و قراءت میں خصوصی مہارت رکھتی تھیں۔ خود امام محمد بن سیرین کو قراءت کے حوالہ سے کسی مقام پر شبہ ہوتا تو اپنے شاگردوں سے فرماتے کہ ذرا ٹھہرو میں حفصہ سے دریافت کرکے آتاھوں
فقہ حنفی کے معروف امام، *امام جعفر* کی دختر کے بارے میں مؤرخین نے لکھا ہے کہ وہ بڑی عالمہ اور فقیہہ تھیں اور علمی کاموں میں اپنے والد محترم کے ساتھ شریک ہوا کرتی تھیں۔ چھٹی صدی کے حنفی فقیہ *شیخ علاؤ الدین سمرقندی* بڑے فقہاء میں شمار ہوتے ہیں ان کی بیٹی فاطمہ فقیہہ بھی اپنے دور کی بڑی فقیہہ اور مفتیہ تھیں اور ان کے شوہر امام کاسانی ہیں جو فقہ حنفی کی معروف کتاب البدائع والصنائع کے مصنف تھے۔ فقیہہ فاطمہ فتویٰ دیا کرتی تھیں اور اہم نوعیت کے فتوؤں پر میاں بیوی اور ان کے والد تینوں مفتیوں کے دستخط ہوا کرتے تھے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی کی ہمشیرہ شہزادی ربعیہ کے بارے میں مؤرخین لکھے ہیں کہ بڑی عالمہ تھیں، انہوں نے شام میں ایک بڑا مدرسہ بھی بنایا تھا جس کے صحن میں وہ وفات کے بعد مدفون ہوئیں۔ آٹھویں صدی ہجری کی ایک خاتون
*ستّ الفقہاء* کے نام سے معروف تھیں، محدثہ اور فقیہہ تھیں، اہل علم ان سے سنن ابن ماجہ کا بطور خاص درس لیا کرتے تھے، علم فقہ میں بھی پوری دسترس رکھتی تھیں۔ انہوں نے اپنا مدرسہ قائم کیا تھا جس سے ہزاروں افراد نے استفادہ کیا۔
*بی بی حنیفہ* کا شمار نویں صدی کی نامور محدثات میں ہوتا ہے اور امام جلال الدین سیوطی نے اپنے شیوخ اور اساتذہ میں ان کا تذکرہ کیا ہے۔ *بی بی ملیکہ* آٹھویں صدی کی محدثات میں سے ہیں جن کی خدمت میں حاضر ہو کر حافظ ابن حجر عسقلانی نے روایت حدیث کی اجازت حاصل کی اور وہ انہیں اپنے شیوخ میں شمار کرتے ہیں۔ حضرت امام مالک کے شاگردوں میں حضرت *آمنہ رملیہ* کا تذکرہ ہوتا ہے، انہوں نے امام مالک کے علاوہ امام شافعی کی شاگردی کا شرف حاصل کیا اور کوفہ کے بڑے علماء سےبھی استفادہ کیا۔ انہوں نے بھی اپنا علمی حلقہ قائم کیا تھا جس سے اس دور کے بڑے بڑے علماء کرام نے فیض حاصل کیا.
امت مسلمہ میں ہر دور میں خواتین نے قرآن و حدیث اور فقہ و اجتہاد میں نمایاں مقام حاصل کیا اور وہ قرآن و سنت کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ دینی مسائل پر رائے اور فتویٰ بھی دیا کرتی تھیں۔ انہیں مقدس خواتین میں ایک عظیم خاتون، علم و فن کی مجمع اتم، رموز و اسرار کی بحربیکراں، عمدۃ العالمات، سیّدۃ الفاضلات، تلمیذ و شہزادی حضور صدرالشریعہ، مفکرہ، مدبرہ، ناشرۂ مسلک اعلیٰ حضرت، عالمہ، فاضلہ، *سعیدہ خاتون* صاحبہ صدیقہ، حامی دین مصطفیٰ علیہ التحیۃ والثنا علیہا بھی ہیں جن کے اعلیٰ تخلیقات اوج ثریہ کی پیمائش اور بنت حوا کی زیبائش میں منفردالمثال تھیں ـــــ موصوفہ کی علومی خدمات کا احاطہ کر لینا یہ مجھ ناچیز کی عقل و فہم سے وراء ہے ــــ بلا شبہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو صاحبۂ فضل و کمال بنایا ــــــ آپ نہایت درجہ متبع شریعت تھیں ـــــ اخلاص و احسان اور تقویٰ آپکا شعار تھا ــــ عزم و استقلال اور توکل و قناعت کی عظیم دولت سے آپ سرفراز کی گئیں ـــــــ آپ اخلاق کریمانہ کی پیکر اور مروت و محبت کی چلتی پھرتی تصویر تھیں ـــــــ آپ کی ذات والا صفات خلوت اور جلوت ہر مقام پر مجموعۂ کمالات تھی ـــــ آج موصوفہ بظاہر تو ہمارے درمیان نہیں ہیں، مگر ان کا نام نامی اس گرامی ان کے عشق خداوندی و محبت نبوی صَلیَّ اللہ عَلَیہ وَسَلَّم کی وجہ سے باقی ہے اور باقی رہےگا ـــــ رئیسۃ المحدثین، تاجدار کشور علم و فضل، پیکر ہدایت و ولایت عالمہ سعیدہ خاتون علیہا الرحمۃ ساری زندگی عالمات و خواتین کو کردار و عمل کے ٹھوس پیغام سے سرشار کرتی رہیں ــــــ وہ ظلم و ستم کو سہ کر مسکرانے کا ہنر جانتی تھیں ــــــ آلام و مصائب کی شدتوں کو خندہ پیشانی کےساتھ برداشت کرلینا ان کی فطرت تھی ـــــ
آپ جیسی بابرکت ہستیاں فرش گیتی پر شاذو نادر ہی نظر آتی ہیں ــــــــ آپ کتنی اہم خصوصیتوں کی مالکہ تھیں، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے ـــــ بس یوں کہا جائے تو بجا ہے کہ خصائص عالیہ کی آپ مرقعہ تھیں ـــــــــ علم و عمل کی سنگم تھیں ــــــــــ بفیضان سید صدیقہ رضی اللہ عنہا معارف و عرفان کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اس ایک کوزے میں سمٹ آیا تھا ــــــــ
*وَ لَـیـــــــسَ عَـــــلَی اللہِ بِمُستَنکِــــــــر*
*اَن یَجمَـــــــــــعُ العاَلِمُ فِــــــــی وَاحـــــــد*
تعلیم آپ نے اپنے والد بزرگوار فقیہہ اعظم حضور صدرالشریعہ علامہ *امجد علی* اعظمی علیہ الرحمۃ و الرضوان سے حاصل کی .... آپ ایک معزز گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں آپ کی والدہ ماجدہ معظمہ مکرمہ *ہاجرہ خاتون* علیہا الرحمہ صوم و صلوۃ کی پابند شریعت مطہرہ پر شلنے والی خاتون تھیں ـــ باقی عورتوں کی طرح گفتگو کرنے کے بجائے اذکار و صلوۃ نوافل میں گزارتیں ـــــ
عالمہ فاضلہ سعیدہ خاتون ایک ایسی عالمۂ با عمل اخلاص و عزیمت، تقویٰ و طہارت پابند شریعت اور نہایت ہی معزز خاتون تھیں ــــــــ پردہ کا تو یہ عالم تھا کہ مرد تو مرد کافرہ عورتوں سے بھی احتیاط فرماتیں ـــــــ
آپکا وصال *۲۱ رجب المرجب شب یکشنبہ سن ۱۳۸۳ھ* کو ہوا ـــ اور اپنے والد بزرگوار کے پہلو میں مدفون ہوئیں ـــــــ
ہم عالمات کے پاس آج جو کچھ بھی ہے، وہ سب عالمہ فاضلہ سعیدہ خاتون علیہالرحمۃ کا صدقہ و عطیہ اور انہیں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے
====_______====_____=====_____====
*ابر رحمت ان کی مرقد پر گہر باری کرے*
*حشرتک شان کریمی ناز برداری کرے*
•••••••••°°°°°°°°••••••••°°°°°°°••••••••°°°°°°
⚫ *کنیز تاج الشریعہ ــ ماریہ، رضوی، امجدی، گھوسی*
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔