Pages

Sunday 17 July 2022

ووٹ/سیاست/ جمہوری/ بادشاہی/ مارشل لاء/ اسلام

ووٹ/ سیاست/ جمہوری/ بادشاہی/ مارشل لاء/ اسلام
🇵🇰🇹🇷🇵🇰🇸🇦🇵🇰🇸🇦🇵🇰🇸🇦🇵🇰🇸🇦🇹🇷🇵🇰🇸🇦🇹🇷🇵🇰🇸🇦

سیاست عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب بہترین تدبیر ، حکمت عملی ہے بھگڑے ہوئے کو ٹھیک کرنا اور اُردو زبان میں ریاست کے علم کو سیاست کہا جاتاہے اور جمہوریت کے لغوی معنی لوگوں کی حکمرانی( میں یوں کہوں گا عوام کی حاکمیت، عوام کے ذریعے، عوام پر)

ڈاکٹر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں

جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشہ ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

علامہ صاحب فرماتے ہیں جب دین کو سیاست سے الگ کر دیا جاتا ہے تو وہ سیاست محض ظلم و ستم والی چیز( چنگیزخانی) بن کے رہے جاتی ہے پھر ہر طرف ظلم و ستم ہوجاتا ہے پھر اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ نظام حکومت کیا اور کس شکل میں ہے بادشاہت یا جمہوری:

پاکستان نہ تو مارشل کےلیے نہ بادشاہت کےلیےاور نہ جمہوریت کےلیے پاکستان صرف اور صرف بس اسلام کےلیے بنایا ہیں
اسلام کے نام پر جمہوریت کا قیام دراصل اسلام و جمہوریت دونوں سے مزاق ہے اسلام صداقت پر مبنی ہے اور اکثرہت دین سے بزار ہے آج تک اسلام کا نافز نہ ہونے کی وجہ یہی ہے جمہوریت سابقہ حکومت کا جھوٹ موٹ ، توڑ پھوڑ اود مقدار کی قائل ہے معیار کی نہیں جمہوریت کے زریعے کوئی قابل نیک ایماندار عالم دین دانش وار سر اقتدار نہیں آسکتا جمہوریت امام حق کو زہر پلاتی ہے غازیِ اسلام کو سولی چڑھاتی ہے دین داروں کا احترام نہیں کرتی

سیاست دو طرح کی ہوتی ہیں ایک رحمانی اور دوسری شیطانی ہے رحمانی وہ ہے جو حضرت موسی، ابراہیم، یوسف، سلیمان علیہ سلام تمام انبیاء اکرم اور حضور پاکﷺ کے خلفائے راشیدین حضرت ابو بکر، عمر، عثمان، علی، حسن، حسین سمیت تا قیامت تک جو بھی قرآن و سنت اللہ رسولﷺ احکامات کے مطابق چلے چلائے گا اور وہ شیطانی ہے جو فرعون، نمرود، ابو جہل و لہب، یزید اور جو تاقیامت تک نظام مصطفیﷺ قرآن و سنت کو الگ کر کے سیاست کرے گا

اس بات کا علم ہونا لازم ہے کہ ووٹ کی شرعی حثیت کیا ہے ووٹ کوئی عام پرچی نہیں شریعت کے نقطہ نظر سے ووٹ( شفارش، امانت، بیعت، شہادت، گواہی، وکالت ہے)قرآن و حدیث کی روح سے واضح ہے کہ نااہل، ظالم، فاسق، شرابی، زانی، بےحیا غلط آدمی اور قرآن و سنت نظام مصطفیٰ ﷺ کے خلاف چلنے والوں کو ووٹ دینا گناہِ کبیرہ ہے، اسی طرح ایک اچھے نیک دین دار و ایماندار قابل آدمی کو ووٹ دینا ثواب عظیم بلکہ ایک فریضہ شرعی ہے، قرآن کریم میں جیسے جھوٹی شہادت کو حرام قرار دیا ہے اسی طرح سچی شہادت کو واجب اور لازم فرمایا ہے، ارشاد باری ہے کُونُوا قَوَّامِینَ لِلَّہِ شُہَدَاء َ بِالْقِسْطِ اور دوسری جگہ ہے کُونُوا قَوَّامِینَ بِالْقِسْطِ شُہَدَاء َ لِلَّہِ ان دونوں آیتوں میں مسلمانوں پر فرض کیا کہ سچی شہادت سے جان نہ چرائیں، اللہ کے لیے ادائیگی شہادت کے لیے کھڑے ہوجائیں، تیسری جگہ سورہٴ طلاق میں ارشاد ہے وَأَقِیمُوا الشَّہَادَةَ لِلَّہِ یعنی اللہ کے لیے سچی شہادت قائم کرو، ایک آیت میں ارشاد فرمایا کہ سچی شہادت کا چھپانا حرام اور گناہ ہے، ارشاد ہے: وَلَا تَکْتُمُوا الشَّہَادَةَ وَمَنْ یَکْتُمْہَا فَإِنَّہُ آَثِمٌ قَلْبُہُ یعنی شہادت کو نہ چھپاوٴ اور جو چھپائے گا اسکا دل گنہ گار ہے۔ حاصل یہ ہے کہ مسلمانوں کو ووٹ ضرور ڈالنا چاہیے، البتہ ووٹ ڈالنے جس امیدوار کے حق میں ووٹ ڈال رہا ہے اس کے حق میں گویا یہ خود ہی گواہی دے رہا ہے کہ یہ امیدوار میرے علم کے مطابق سب سے زیادہ مستحق اور دیانت دار ہے

ہم اکثر پڑھتے، سنتے، لکھتے اور کہتے ہیں دین دار لوگ پیروں، مشائق، علمائے کرام کو سیاست میں آنا / کرنی نہیں چاہیے دین دار لوگ  پیروں، مشائق، علمائے حق کو مدرسہے، مسجدوں اور خانگاوں میں رہنا چاہئے یہ ایک بیوقوف جاہلانہ سوچ و فقر ہے اور کچھ بڑے بڑے پیر، مشائخ، مولوی خود کہتے ہیں ہم غیر سیاسی ہے ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تو جناب ہم آپ سے پوچھتے ہیں آپ ہے کون کس کی پیروی کر رہے ہوں دین تو ہے ہی اس کا نام گھر سے لئے کر تختِ سلطان تک اسلام کے مطابق چلے پاکستان تو بڑے بڑے علامہ،مشائق، پیر،مولویوں نے سیاست مل کر بنایا تھا اگر آپ دین دار سیاست نہیں کرے گے تو پھر کیا دنیا دار کتے نمرود، فوعون، یزید جیسے ظالم، شرابی، زانی، چھوٹے، چور، سود خور، کرے گے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ روایت کرتے ہیں رسولﷺ نے فرمایا ۔۔

بنی اسرائیل کے انبیاء اُن کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب ان کا کوئی نبی فوت ہوجاتا تو دوسرے ان کی جگہ آ موجود ہوتے. لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا! ہاں، میرے نائب (خلفاء) ہوں گے اور بہت ہوں گے.
بخاری 3455
(مسلم 4773؛ ماجہ 2871؛ مسند احمد 12146؛ مشکوٰۃ 3675)

تین چیزیں ہیں اسلام میں 
شریعت، طریقت، سیاست 
شریعت راستہ ہے جب راستہ ہی نہ ہو تو چلوگے کس طرف؟
طریقت راستے پر چلنے کے اصول کا نام ہے راستہ ہو اور چلنے کا ڈھنگ ہی نہ آئے
سیاست اس راستے پر چلتے ہوئے جو مشکلات سامنے آئیں تو اسے دور کرنے کا نام سیاست ہے
یہ تینوں چیزیں ہونگی تو اعتدال ہوگی

ایک بات ہمیشہ یاد رکھے میدان جنگ ہو یا میدان الیکشن یہ دونوں میدان نظرِے پر ہیں، حق اور ناحق کے ہوتے ہیں حق کی ہار بھی جیت ہوتی ہے اور ناحق کی جیت کر بھی ہار ہوتی ہے تو آپ بس یہ دیکھے کہ ہم حق کے ساتھ ہے یا ناحق کے ساتھ ہے( کربلا حق و ناحق کی جنگ اور بیعت کا میدان ہے برحق امام حسین نے ظالم یزید کی بیعت نہیں کی سب کچھ قربان کر دیا آقا حسین کی قیامت تک جیت ہوئی اور یزید کی ہار) اسی طرح ایک شخص نے صحابیؓ رسولؐ کو شہید کر دیا تو صحابیؓ رسولؐ کے منہ سے نکلا ربِ کعبہ کی قسم میں بازی جیت گیا وہ شخص حضور پاکﷺ کے پاس آیا پوچھا اے محمدﷺ دنیا کا دستور ہے  جنگ میں جو مر گیا وہ ہار گیا جو زندہ بچ گیا وہ جیت گیا مگر میں نے آپﷺ کے غلام کو قتل کیا وہ کہتا ہے میں جیت گیا آپﷺ نے فرمایا تجھے اس طرح سمجھ نہیں آئےگی تُو پہلے کلمہ حق پڑھ )

ڈاکٹر علامہ اقبال فرماتے ہیں

سبق پڑھ پھر#صداقت کا#عدالت کا#سجاعت کا
۔۔۔۔۔لیا جائے گا تجھ سے کام دُنیا کی امامت کا

صداقت مطلب دینِ حق، عدالت مطلب حکومت، سجاعت مطلب بہادر مجاہدین، آفواج، 
پتا چلا کہ پوری دنیا پر اسلام کا پرچم لہڑانے والا پوری امت مسلمہ کا سچا لیڑر وہی شخص ہو گا جس میں یہ تینوں خوبیاں موجود ہوں گی پھر آج وہ کون سا شخص ہے جو قرآن و سنت/نظام مصطفیٰﷺ کی بات کرتا ہے وہ کون انبیاء اکرم کا ورث علماء حق ہیں جو سنت انبیاء سیاست میں آکر امامتِ عظمیٰ پڑی امامت حکومت کرنا چاہتا ہے وہ کون ہے جو خود اپنی تحریک سمیت پاکستان میں نظام مصطفیٰ ﷺ قائم کرنے اور پوری دنیا پر دین اسلام کا پرچم لہرانے اور دشمن اسلام یہود انصاریٰ و گستاخ رسولﷺ کے خلاف جہاد کرنے کیلے ہر وقت تیار ہیں

پاکستان میں تین طرح کی سیاست موجود ہیں اور ہو رہی ہے ایک جمہوریت، دوسری فوجی فیلڈ مارشل لاء اور تیسری مزہبی اسلام " ہم نے 75 سال سے جمہوریت ( پیپلزپارٹی/ مسلم ن لیک/ تحریک انصاف/ اور وغیرہ وغیرہ  کو بھی دیکھ لیا اور فوجی فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل یحییٰ، جنرل ضیاء الحق اور پرویز مشرف مارشل لاء  کو بھی دیکھ لیا 1958سے1971 تک پاک فوج، 1971سے 1977تک پیپلزپارٹی، 1977سے1988تک پھر پاک فوج، 1988سے1990تک پھر پیپلزپارٹی، 1990سے1993تک مسلم ن لیک، 1993سے1996تک تیسری بار پھر پیپلزپارٹی، 1997سے1999تک پھر مسلم ن لیک، 1999سے1908تک تیسری بار پھر پاک فوج، 1908سے1913تک چوتھی بار پھر پیپلزپارٹی، 1913سے1918تک تیسری بار پھر مسلم ن لیگ، 1918سے1922تک تین سال سات ماہ تحریک انصاف، سب کو دیکھ لیا پاکستان نقصان میں گیا اب آئے اس نظام قانون کی طرف جس کے لیے پاکستان بنایا گیا وہ ہے بس 
اسلام( نظام مصطفیٰﷺ، قرآن و سنتﷺ )

 
ہم نظامِ حکومت نہ بادشاہت چاہتے ہیں نہ جمہوریت، نہ فوج مارشل لاء اور نہ مزہبی مولویوں کو صرف ہ پاکستان میں بس اسلام چاہتے ہیں نظام مصطفیٰﷺ،  قرآن وسنتﷺ  کا نظامِ قانون 🇵🇰🇸🇦🇹🇷

🇹🇷 از تحریر قلم @محمد گلفام مصطفائی🇵🇰

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔