Pages

Wednesday, 20 July 2016

عیسائیوں نے مفتوح مسلمانوں پر سفاکی و بربریت کے وہ پہاڑ توڑے کہ اس کی مثال نہیں ملتی

تاریخ شاہد ہے کہ اہل کفر کو جو عدل و انصاف اور امن امان اسلامی حکومت کے تحت ملا وہ کہیں میسر نہیں آیا۔ لیکن اس کے برعکس عیسائیوں نے مفتوح مسلمانوں پر سفاکی و بربریت کے وہ پہاڑ توڑے کہ اس کی مثال نہیں ملتی حتیٰ کہ وہ روشن خیال عیسائی جنہوں نے ان کے مذہب پر تنقید کی تھی، وہ بھی اہل کلیسا کے ظلم سے نہ بچ سکے اور اہل کلیسا نے کرئہ ارض سے ان کا وجود مٹانے کے لئے کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا۔
ابوعبید بن الجراح  اہل حمص پرجزیہ فرض کرنے کے بعد یرموک کی طرف بڑھے تو حمص کے عیسائیوں نے روتے ہوئے کہا کہ
" اے مسلمانوں کی جماعت! رومی اگرچہ ہمارے ہم مذہب ہیں لیکن اس کے باوجود آپ ہمیں ان سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ عہد وفا کرتے ہیں، نرمی کا برتاؤ کرتے ہیں، انصاف و مساوات برتتے ہیں۔ آپ کی حکمرانی خوب ہے لیکن رومیوں نے ہمارے اموال پر قبضہ کیا اورہمارے گھروں کو لوٹا" (فتوح البلدان از بلاذری: ۱۳۷ ،کتاب الخراج از ابویوسف بحوالہ تاریخ الحضارة العربیة از محمد کرد : ۱/۳۹)
لبنان کے کچھ لوگوں نے خلیفہ کے خلاف بغاوت کی تو صالح بن علی بن عبداللہ بن عباس نے ان میں سے بعض بے گناہوں کو قتل کردیا اور بعض کو جلا وطن کردیا تو امام اوزاعی نے انہیں لکھا:
"آپ کو معلوم ہے کہ جبل لبنان کے جلاوطن ذمیوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو بغاوت میں شریک نہیں تھے۔ جن میں سے بعض کو آپ نے قتل کیا اور بعض کو جلا وطن کردیا۔ کیا مخصوص لوگوں کے جرم کی پاداش میں عام لوگوں کو پکڑنا اور انہیں ان کے گھروں اور جائدادوں سے بے دخل کرنا درست ہوسکتا ہے؟ ...اللہ کا فرمان ہے" کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا" اگر کوئی حکم سب سے زیادہ لائق اتباع ہو سکتا ہے تو وہ اللہ کا ہی حکم ہے۔ اگر کوئی وصیت سب سے زیادہ حفاظت و نگہبانی کی مستحق ہے تو وہ رسول اللہ کی ہی وصیت ہے۔ چنانچہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جو کسی ذمی پر ظلم کرے گا، اس کی طاقت سے زیادہ اسے تکلیف دے گا، میں روز قیامت اس سے جھگڑوں گا" (صحیح سنن ابو داود:۲۶۲۶ ، فتو ح البلدان عن تاریخ الحضارة العربیة ۱/۴۰)
اب ہم دیکھتے ہیں کہ صلیبیوں نے مفتوح مسلمانوں پر کیاظلم ڈھائے :
جب عیسائیوں نے مسلمانوں سے اَندلس چھینا تو ان کے لئے عیسائیت کو قبول کرنا لازمی قرار دیا اور ارضِ اندلس سے مسلمانوں کو وجود مٹانے کے لئے انہیں لرزہ خیز مظالم سے دوچار کیا۔ پھر صلیبی جنگوں میں مسلمانوں کے خلاف وحشت و بربریت کی وہ داستانیں رقم کیں جن کا اعتراف یورپ کی آئندہ نسلوں کو بھی کرنا پڑا ۔ اس کے بعد استعمار کا زمانہ آیا جس میں مسلمانوں کو سامراجیت کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا...مذکورہ بالا تمام تاریخی حقائق یہ ثابت کرتے ہیں کہ اگر دنیا کا کوئی قانون انصاف و اَمن مہیا کرسکتا ہے تو وہ صرف اسلام ہے، اس سے انحراف کرئہ ارض کے چپہ چپہ کو ظلم و فساد سے بھر دے گا۔ یہ ہماری بات نہیں بلکہ مغربی عیسائیوں نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ مغربی مو ٴرخ ارنولڈ فتح مصر کے متعلق لکھتا ہے :
"مسلمان فاتحین مسلسل فتوحات حاصل کر رہے تھے۔ جب مسلمان مصر میں داخل ہوئے تو عیسائی باشندوں نے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کا بنیادی سبب دراصل یہ تھا کہ عیسائی رعایا بازنطینی سلاطین کے ظلم و ستم سے نالاں تھی اور اہل کلیسا کے متعلق تلخ کینہ اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھی۔" (الدعوة فی الاسلام:۱۳۲) ... ارنولڈ مزید لکھتا ہے :
"وہ عیسائی قبائل جنہوں نے اسلام قبول کیا، انہیں اس پر مجبور نہیں کیا گیا تھا بلکہ انہوں نے اپنے اختیار اور ارادہ سے ایسا کیاتھا۔ مسلمان معاشروں میں بسنے والے اس دور کے عیسائی یقینا مسلمانوں کی اس عالی ظرفی اور وسعت ِقلبی کی شہادت دیں گے" (ایضاً)
فرنسی لیوٹی (Luit) لکھتا ہے کہ
" میں نے اسلام کے متعلق صرف کتابیں پڑھنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ میں نے شرق و غرب میں مسلمانوں کے درمیان ایک عرصہ گزارا ہے اور انہیں قریب سے دیکھا ہے۔ اب اگر کوئی گروہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسلام انتشار، لاقانونیت اور تعصب پر اُبھارتا ہے تو میں کہوں گا کہ ایسے بے سروپا دعوؤں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں" (الإسلام والحضارة العربیة از محمد علی کرد: ۱/۳۸)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔