Pages

Wednesday 2 October 2024

رولز برائے تنظیم دھرابی

از سرے نو رولز برائے *تحریک اتحاد نوجوانان اہلسنت دھرابی* 2024

*تحریک اتحاد نوجوانان اہلسنت دھرابی* جس مشن پر گامزن ہے وہ دین کی سربلندی اور نظام مصطفیٰ کا نفاذ ہے اور ناموس رسالت ﷺ ختم نبوت و ناموس صحابہ و اہلبیت کا تحفظ ہے ۔۔۔
یہ اتحاد حضور علیہ السلام کے بعد از وصال حیات نبی کے قائل فقہ حنفی کے مقلد دو مکاتب فکر مابین اہلسنت بریلوی اور اہلسنت دیوبند کے قایم کیا گیا ہے ۔۔۔
اور یہ اتحاد کسی بھی مکتبہ فکر کے خلاف نہیں بلکہ ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ اور ناموس صحابہ و اہلبیت کے تحفظ کیلئے کیا گیا اور جو آپس میں ماضی میں مسائل رہے ہیں وہ آئندہ پیش نہ آئیں یا آئیں بھی تو مل جل کر ان پر قابو پایا جائے اور انہیں حل کیا جاسکے ۔۔۔

دھرابی میں ایک دوسرے کی مساجد اور مدارس میں مداخلت نہیں کریں گے
 ابھی وقت حال بہترین نظام چل رہا ہے جیسا چل رہا ہے ایسے ہی اسے چلنے دیا جائے گا 

دونوں طرف کے علماء کے خلاف سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ نہیں کی جائے گی 

دونوں طرف سے ایک دوسرے کے عقیدے کے خلاف کوئی پوسٹ نہیں کی جائے گی 

فروعی معاملات کو نہ ہوا دی جائے گی نہ ان پر بحث کی جائے گی 

اگر کسی بات پر اختلاف ہو بھی جاتا ہے تو احسن انداز میں اخلاق کے دائرے میں رہتے ھوۓ بات کی جائے گی 

اول تو یہ کہ اتحاد کے ذمہ داران سوشل میڈیا پر کوئی بحث نہیں کریں گے اور اپنے اپنے کارکنان کو بھی ایسی ہی تربیت دی جائے گی 

دونوں مکاتب فکر کے علاوہ کسی اور مسلک کے علما کو ذمہ داران پروموٹ نہیں کریں گے اور نہ حمایت کریں گے 

اور ایسے لوگوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہو گا جو حضورﷺ کو مردہ خیال کرتا ہو اور جو نبی کی حیات بعد از وصال کا قائل نہ ہو 
اور ایسے لوگوں سے بھی ذمہ داران تعلق نہیں رکھیں گے نہ انھیں پروموٹ کریں گے جو یزید کو حق پر مانتے ہوں اہلبیت سے بغض رکھتے ہوں اور کربلا کی لڑائی کو محض سیاسی لڑائی قرار دیتے ہوں 

ایسے لوگوں سے بھی کوئی دینی تعلق نہیں رکھا جائے گا جو تمام صحابہ بشمول خلفائے راشدین یا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے عداوت رکھتے ہوں

سوشل میڈیا پر حتی الامکان ایسی پوسٹس سے گریز کیا جائے گا جس سے دھرابی کے پر امن ماحول میں خلل آتا ہو یا ہمارے اتحاد کو گزند پہنچتی ہو ۔۔

سالانہ پروگرام کو امیر اور نائب امیر مینیج کریں گے 
علماکو اتحاد کے حوالے سے امیر اور نائب امیر گائیڈ کرنے کے پابند ہوں گے تا کہ انتشار اور غیر یقینی صورت حال سے بچا جا سکے 
سالانہ پروگرام والے دن امیر اور نائب امیر سوائے اس کے اور کوئی کام نہیں کریں گے کہ صرف علما کا استقبال اور ان کو گائیڈ کرنے کا کام کریں گے۔۔

 اسٹیج کی ذمہ داری بھی امیر اور نائب امیر کی ہو گی 

اگر امیر صاحب خود ان تمام رولز کی پابندی کرتے ہیں تو پھر ہر کارکن اور ذمہ دار چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو امیر صاحب کے حکم کا پابند ہو گا ۔۔۔

اور نئی تنظیمی پالیسی کے تحت جس کارکن یا ذمہ دار کو جو بھی ذمہ داری دی جائے گی وہ اسے پورا کرنے کا پابند ہو گا 

اگر کبھی آپس میں کوئی چپقلش یا غلط فہمی ہو جاتی ہے تو اسے اوپن پلیٹ فارم یا سوشل میڈیا پر زیر بحث نہیں لایا جائے گا بلکہ پہلے مشاورت گروپ میں اور پھر مل بیٹھ کر اس کو حل کیا جائے گا

منظور شدہ : 
امیر اور نائب امیر تحریک اتحاد نوجوانان اہلسنت دھرابی
مکمل تحریر >>

Thursday 29 August 2024

الحَمْد اللّٰہ‎ میں کٹر سُنّی حنفی بریلوی ہوں اور مجھے بریلوی ہونے پر فخر ہے

🖊الحَمْد اللّٰہ‎ میں کٹر سُنّی حنفی بریلوی ہوں اور مجھے بریلوی ہونے پر فخر ہے

عشق و محبت عشق و محبت
اعلیٰ حضرت اعلیٰ حضرت

جو اعلیٰ حضرت الشَّاہ اِمام احمد رضا خان بریلوی ؒ کو نہیں مانتے تو سُن لو ہم اُن کو نہیں جانتے

ہم مخلوقِ خُداﷻکے ناطے انسان ہیں"
 ہم دین  کے اعتبار  سے  مسلمان ہیں"
 شریعت کے اعتبار سے مصطفائی ہیں"
 مذہب کے اعتبار سے سُنّی حنفی ہیں" 
 مسلک و مشرب کے اعتبار سے قادری ہیں"
 اور مکتبِ فکر کے لحاظ سے بریلوی ہیں"

*🌸... بریلوی مکتبہ فکر کی تفصیل...🌸*

جنوبی ایشیا میں عقیدے کے لحاظ سے ابتدائی اہل سنت وجماعت سنی مسلمانوں کو جدید دور میں بریلوی کہا جاتا ہے۔ 

*انگریزی وکیپیڈیا کے مطابق ان کی تعداد 200 ملین سے زائد ہے۔*

انگریزی وکیپیڈیا کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق انڈیا ٹائم کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں کی اکثریت بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے 

🍀👈 اسی طرح ہیریٹیج فاؤنڈیشن ، ٹائم اور واشنگٹن پوسٹ کے اندازے کے مطابق اسی طرح کی اکثریت پاکستان میں ہے۔

*سیاسیات کے ماہر روہن بیدی کے تخمینہ کے مطابق پاکستان کے مسلمانوں میں سے 60 فیصد بریلوی ہیں۔* 

🌻😐 برطانیہ میں پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن (مسلمانوں) کی اکثریت بریلوی ہے، جو دیہات سے آئے ہیں۔ 

*لفظ بریلوی اہل سنت و جماعت کے راسخ العقیدہ مسلمانوں کے لیے ایک اصطلاح (پہچان) ہے۔*

اس کی وجہ 1856ء مطابق 1272 ہجری میں پیدا ہونے والے ایک عالم دین کا علمی کام ہے

*ان کا نام مولانا احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ تھا* 

وہ بھارت (برطانوی ہند) کے شمالی علاقہ جات میں واقع ایک شہر بریلی کے رہنے والے تھے1921ء مطابق 1340 ہجری میں ان کا انتقال ہوا.

بریلی ان کا آبائی شہر تھا۔ انہیں امامِ اہل سنت اور اعلیٰ حضرت کے القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ 

*🌸👈دنیا بھر کے اکثریتی مسلم علماء کی نظر میں وہ چودھویں صدی کے ابتدائی دور کے مجدد تھے انہیں مجدد دین و ملت کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔*

آج کے دور میں میڈیا اور تعلیمی ادارے مسلمانوں کی بین الاقوامی اکثریت اہل سنت وجماعت کو بریلوی کے عنوان سے جانتے ہیں۔

 یہ وہی جماعت ہے جو پرانے اسلامی عقائد پر سختی سے قائم ہے اور مغربی مستشرقین کے بنائے ہوئے جدید شرپسند اور فتنہ پرور فرقوں کے خلاف برسرِ پیکار رہتی ہے۔ 

*🌸 اہل سنت بریلوی جماعت پرانے دور کے بزرگ صوفیاء اور اولیاء کے طور طریقے اپنائے ہوئے ہے اور جنوبی ایشیا میں صدیوں پہلے سے موجود سنی اکثریت کی نمائندہ ہے*

البتہ پچھلے چند برسوں سے چند جدید فرقوں کے پروپیگنڈے سے اہل سنت و جماعت کو بریلوی جماعت یا بریلوی مسلک کہا جاتا ہے حالانکہ اپنے عقائد اور طرز عمل میں یہ *قدیم اہل سنت و جماعت کی نمائندہ ہے۔* 

🍀 ان کے عقائد قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے واضح (ثابت) ہیں۔ ان کے عقائد کی بنیاد 

🍒 توحید باری تعالیٰ اور 
🍒 حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی نبوت پر کامل ایمان، 
🍒 تمام نبیوں اور رسولوں پر یقین،
🍒 فرشتوں پر،
🍒 عالَم برزخ پر،
🍒 آخرت پر،
🍒 جنت اور دوزخ پر، 
🍒 حیات بعد از موت پر،
🍒 تقدیر من جانب اللہ پراور 
🍒 عالَم امر اور عالَم خلق پر ہے۔

🌻👈 وہ ان تمام ضروریات دین اور بنیادی عقائد پر ایمان رکھتے ہیں جن پر شروع سے اہل اسلام، اہل سنت و جماعت کا اجماع چلا آرہا ہے۔

*فقہی لحاظ سے وہ چاروں اماموں کے ماننے والوں کو اہل سنت وجماعت ہی سمجھتے ہیں۔* 

🔸وہ ائمہ اربعہ امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ، 
🔸امام مالک رحمۃ اللہ علیہ، 
🔸امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ 
🔸اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ 

*کے باہمی علمی تحقیقی اجتہادی اختلاف کو باعث برکت اور رحمت سمجھتے ہیں*

اور چاروں مذاہب 
🔸حنفی، 
🔸شافعی،
🔸 مالکی،
🔸 حنبلی

کے ماننے والے راسخ العقیدہ لوگوں کو اہل سنت وجماعت سمجھتے ہیں چاہے ان میں سے کوئی اشعری ہو یا ماتریدی مسلک کا قائل ہو۔ 

🌸👈 اس کے ساتھ ساتھ وہ تصوف کے چاروں سلسلوں کے تمام بزرگوں کا احترام کرتے ہیں اور ان کے معتقد ہیں۔ 

🍀👈 صدیوں سے اہل سنت وجماعت لوگ 
*🔅 قادری،*
*🔅 چشتی،*
*🔅 سہروردی،* 
*🔅 نقشبندی،*

سلسلوں سے وابستہ رہے ہیں اور ان سلسلوں میں اپنے پیروں کے ہاتھ پر بیعت کرتے رہے ہیں
 
🌸👈 *اس جماعت کے حق پر ھونے کی اک یہ بھی دلیل ہے کہ تمام اولیاء کرام اسی جماعت اہلسنت سے وابستہ تھے یعنی یہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ،اولیاءاللہ کے طور طریقے پر عمل پیرا ہیں*

اب بیسویں صدی کے اختتام سے منہ زور میڈیا کے بل بوتے پر ان سب سلاسل کو بریلوی مکتبہ فکر کی شاخیں بتایا جا رہا ہے۔ 

شاید مغربی میڈیا اور اس کے پروردہ لوگ پاک و ہند سے باہر دنیائے اسلام کو کوئی غلط تاثر دینا چاہتے ہیں اور اہلسنت والجماعت کے نام پر چھوٹی چھوٹی فرقہ ورانہ دہشت گرد جماعتیں بنا کر فتنہ پھیلانا چاہتے ہیں 

🍀 افریقہ کے مسلم ممالک بھی اس قسم کی سازشوں کی زد میں ہیں جیسا کہ صومالیہ وغیرہ۔ 

*مسلمان ہمیشہ سے اپنے نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم سے بے پناہ محبت کرتے آئے ہیں اور آج اکیسویں صدی کی دوسری دہائی تک یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے،*

🍒 سن 2012 ء میں جب عالم مغرب خصوصاً امریکی انتظامیہ کی درپردہ حمایت میں ایک گستاخانہ فلم منظر عام پر آئی تو ملک مصر سے شروع ہونے والا احتجاج پوری دنیا میں پھیل گیا خصوصاً مسلم ممالک نے اس کا شدت سے رد کیا۔

*پاکستان چالیس سے زائد اہل سنت وجماعت بریلوی تحریکوں کے ایک اتحاد نے ایک ہی وقت میں فلم کے خلاف احتجاج کیا اور اس فلم کی شدید مذمت کی۔* 

🌸👈اسی جذبہ حب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت اہل سنت بریلوی کثرت سے درود پاک پڑھتے ہیں. ان کی ایک پہچان یہ ھے کہ وہ یہ سلام کثرت سے پڑھتے ہیں.. 

*🌻اَلصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُوْلَ اللّٰهﷺ🌻*

 اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وہ کسی قسم کے نازیبا الفاظ سننے یا کہنے کے قائل نہیں ہیں اس معاملے میں وہ انتہائی حساس پائے گئے ہیں.

🌸 ان کے عقیدہ کے مطابق اللہ عزوجل نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے اپنے نور سے پیدا فرمایا اس کے لیے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک مستند حدیث کا علمی حوالہ بھی دیتے ہیں۔

*🍒 وہ اپنے نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر لحاظ سے آخری نبی اور آخری رسول مانتے ہیں* 

🍀 وہ عیسیٰ علیہ السلام کے ایک امتی کے طور پر لوٹ آنے پر ایمان رکھتے ہیں۔

🌻 ان کے نزدیک انبیاء کرام علیھم السلام کی ارواح ظاہری موت کے بعد پہلے سے برتر مقام پر ہیں اور وہ ان کوعام لوگوں سے افضل مانتے ہوئے زندہ سمجھتے ہیں 

*🌸 ان کے نزدیک ان مقدس ہستیوں کو اللہ تعالیٰ نے غیب کا علم عطا فرمایا ہوا ہے اور وہ نزدیک و دور سے دیکھنے کی طاقت رکھتے ہیں*

📌اہل سنت وجماعت بریلوی کے نزدیک اللہ عزوجل نے انبیاء کرام علیھم السلام کو بہت سے اختیارات دے رکھے ہیں جیسے عیسیٰ علیہ السلام کا مردوں کو زندہ کر دینا وغیرہ۔

*🌸 اہل سنت وجماعت بریلوی اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی سالگرہ بارہ ربیع الاول کے دن کو عید میلاد النبی کے عوامی جشن کے طور پر مناتے ہیں۔*

وہ اللہ کے نیک بندوں کی تعظیم کرتے ہیں اولیاء اللہ کے مزارات پر حاضری دیتے ہیں ان کے لیے ایصال ثواب کرنے کو

🍒 ان کے نزدیک اللہ عزو جل جسے اپنا محبوب بنالے اسے دین اسلام کا خادم بنا دیتا ہے۔ وہ لوگ اللہ کی عبادت کرتے ہیں اللہ کے لیے قربانی کرتے ہیں اللہ کے لیے جیتے ہیں اور اللہ کے لیے ہی مرتے ہیں ایسے لوگ جب یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے تو پھر اس پر قائم بھی رہتے ہیں ان پر اللہ کی طرف سے فرشتے اترتے ہیں ان کے لیے نہ دنیا میں کوئی ڈر ہے اور نہ آخرت میں وہ غمگین ہوں گے۔

اور

ان کے لیے اللہ کے ہاں ایک بہترین مقام جنت ہے جس کا ان کے لیے وعدہ ہے۔ اس دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اللہ عز وجل ان کا دوست ہے۔ اور ان کے لیے آخرت میں جو مانگیں اس کا ان کے رب کی طرف سے وعدہ ہے۔

*🍒چونکہ وہ اللہ کے دوست اور اللہ ان کا دوست ہے لہذا ان کے نیک کاموں کا صلہ انہیں ظاہری زندگی ختم ہو جانے کے بعد ملتا ہے۔ کیونکہ اللہ نے ان کے ساتھ اپنی دوستی کا وعدہ دونوں جہانوں میں فرمایا ہے۔ انہیں انبیاء کرام علیھم السلام، صدیقین، شہیدوں اور صالحین کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا اور یہ اللہ کا فضل ہی تو ہے کہ نیک لوگ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب اور کامران ہیں۔*

 جب ایسے لوگوں کے لیے اللہ کے انعامات اس قدر ہیں تو وہ بخشش و مغفرت کے بھی ضرور حق دار ہیں۔ 

🌻 اہل سنت وجماعت ان بزرگوں سے دعا کرانے کے قائل ہیں اور ظاہری زندگی ختم ہو جانے کے بعد ان کی عظمت کے قائل ہیں اور ان کے توسل سے اللہ تعالیٰ سے مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں بلکہ ان کے نزدیک اگر اللہ چاہے تو یہ مقدس ہستیاں مدد بھی فرما سکتی ہیں

*🌸 ان کے نزدیک اپنے آقا کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے اصحاب، اہل بیت کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور نیک مسلمانوں کےمزارات پر حاضری دینا کتاب و سنت کی تعلیمات کےعین مطابق ہے۔ لیکن وہ ان میں سے کسی بھی مزار، دربار یا قبر کی عبادت کفرسمجھتے ہیں اور ان کو تعظیمی سجدہ کرنا حرام جانتے ہیں۔* 

🌻👈 اہل سنت بریلوی جماعت کے نزدیک مرد حضرات کا ایک مٹھی تک داڑھی رکھنا ضروری ہے اس کا تارک گنہگار ہے۔

❣ امام اہل سنت مولانا احمد رضا خان قادری محدث بریلوی علیہ الرحمۃ الرحمان نے 1904 میں جامعہ منظر اسلام بریلی شریف قائم کیاان کے علمی کام کا پاکستان میں بہت چرچا ہے۔ 

🍀 ان کی تحریک پاکستان کے قیام عمل میں آنے سے قبل کام کررہی تھی بنیادی طور پر یہ تحریک جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے دفاع کے لئے قائم کی گئی تھی عقائد کے دفاع کے لئےاہل سنت بریلوی جماعت نے مختلف باطل مکاتب فکر اور تحریکوں کا تعاقب کیا اور ان کے ڈھول کا پول کھول دیا۔ 

🌸 دیگر تحریکوں کے برعکس خطے میں سب سے زیادہ اہل سنت بریلوی جماعت نے موہن داس کرم چند گاندھی کا ساتھ نہ دیا اور اس ہندو لیڈر کی سربراہی میں
*🍒 تحریک خلافت،*
*🍒 تحریک ترک موالات*
 اور
*🍒 تحریک ہجرت* 

کا مقاطعہ (بائیکاٹ) کیا وہ تمام ہر قسم کے کافر و مشرک کو مسلمانوں کا دشمن سمجھتے رہے۔ 

🌻👈 اہل سنت بریلوی جماعت تحریک پاکستان کے بنیادی حامی تھے اس کے قیام کے لیے انہوں نے بہت جدوجہد کی۔

منبعِ فیضانِ سنت،شارح اُمُّ الکتاب
نازش اسلاف و آبائے عظام احمد رضا

ہے لقب الشّاہ واعلیٰ حضرت وبحر العلوم
ہے رضا ان کا تخلص،اور نام،احمد رضا

دوستوں کے باب میں اک پیکر لطف وکرم
دشمنوں کے حق میں تیغ بے نیام احمد رضا

طے کیا آخر یہ ارباب نظر نے اے نصیر
ترجمان اہل سنت ہیں ، امام احمد رضا


 ⭕👈 اللّٰه پاک بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے عاشقان مصطفیٰﷺ کو دنیا و آخرت میں سرکار مدینہﷺ کا قرب نصیب فرمائے آمین ثم آمین... 


🖊@محمد گلفام مصطفائی
مکمل تحریر >>

Saturday 22 June 2024

نبی علیہ السلام کی زائد شادیوں کی حکمت

: ایک پروفیسر صاحب لکھتے ہیں کہ کافی عرصہ کی بات ہے کہ جب میں لیاقت میڈیکل کا لج جامشورو میں سروس کررہا تھا 

تو وہاں لڑکوں نے سیرت النبی ﷺ کانفرس منعقد کرائی اورتمام اساتذہ کرام کو مدعو کیا ۔ 
چنانچہ میں نے ڈاکٹر عنایت الله جوکھیو ( جو ہڈی جوڑ کے ماہر تھے) کے ہمراہ اس کانفرنس میں شرکت کی۔ اس نشست میں اسلامیات کے ایک لیکچرار نے حضور اقدس صلی الله تعالى علیه وسلم  کی پرائیویٹ زندگی پر مفصل بیان کیا اور آپ کی ایک ایک شادی کی تفصیل بتائی کہ یہ شادی کیوں کی اور اس سے امت کو کیا فائدہ ھوا۔ 
 یہ بیان اتنا موثر تھا کہ حاضرین مجلس نے اس کو بہت سراہا ۔ کانفرس کے اختتام پر ہم دونوں جب جامشورو سے حیدر آباد بذریعہ کار آرہے تھے تو ڈاکٹر عنایت الله جوکھیو نے عجیب بات کی...
  اس نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔ آج رات میں دوبارہ مسلمان ھوا ھوں 
میں نے تفصیل پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ آٹھ سال قبل جب وہ FRCS کے لیے انگلستان گئے تو کراچی سے انگلستان کا سفر کافی لمبا تھا  ہوائی جہاز میں ایک ائیر ہوسٹس میرے ساتھ آ کر بیٹھ گئی ۔
ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی کے بعد اس عورت نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا مذہب کیا ہے؟  
میں نے بتایا اسلام ۔ ہمارے نبی ﷺ کا نام پوچھا میں نے حضرت محمد ﷺ بتایا ، پھر اس لڑکی نے سوال کیا کہ کیا تم کو معلوم ہے کہ تمہارے نبی ﷺ نے گیارہ شادیاں کی تھیں؟ 
میں نے لاعلمی ظاہر کی تو اس لڑکی نے کہا یہ بات حق اور سچ ہے ۔ اس کے بعد اس لڑکی نے حضور ﷺ کے بارے میں (معاذالله ) نفسانی خواہشات کے غلبے کے علاوہ  دو تین دیگر الزامات لگائے، جس کے سننے کے بعد میرے دل میں (نعوذ بالله) حضور  ﷺکے بارے میں نفرت پیدا ہوگئی اور جب میں لندن کے ہوائی اڈے  پر اترا تو میں مسلمان نہیں تھا۔
 آٹھ سال انگلستان میں قیام کے دوران میں کسی مسلمان کو نہیں ملتا تھا، حتیٰ کہ عید کی نماز تک میں نے ترک کر دی۔ اتوار کو میں گرجوں میں جاتا اور وہاں کے مسلمان مجھے عیسائی کہتے تھے۔
 جب میں آٹھ سال بعد واپس پاکستان آیا تو ہڈی جوڑ کا ماہر بن کر لیاقت میڈیکل کالج میں کام شروع کیا ۔ یہاں بھی میری وہی عادت رہی ۔ آج رات اس لیکچرار کا بیان سن کر میرا دل صاف ہو گیا اور میں نے پھر سے کلمہ پڑھا ہے۔ 
غور کیجئے ایک عورت کے چند کلمات نے مسلمان کو کتنا گمراہ کیا اور اگر آج ڈاکٹر عنایت الله کا یہ بیان نہ سنتا تو پتہ نہیں میرا کیا بنتا؟ 
اس کی وجہ ہم مسلمانوں کی کم علمی ہے۔ ہم حضور  ﷺ کی زندگی کے متعلق نہ پڑھتے ہیں اور نہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ 
کئی میٹنگز میں جب کوئی ایسی بات کرتا ہے تو مسلمان کوئی جواب نہیں دیتے، ٹال دیتے ہیں۔ جس سے اعتراض کرنے والوں کےحوصلے بلند ہوجاتے ہیں ۔ 
اس لئیے بہت اہم ہے کہ ہم اس موضوع کا مطالعہ کریں اور موقع پر حقیقت لوگوں کو بتائیں ۔ 
میں ایک دفعہ بہاولپور سے ملتان بذریعہ بس سفر کر رہا تھا کہ ایک آدمی لوگوں کو حضور ﷺ کی شادیوں کے بارے میں گمراہ کر رہا تھا۔ میں نے اس سے بات شروع کی تو وہ چپ ہوگیا اور باقی لوگ بھی ادھر ادھر ہوگئے۔
لوگوں نے حضور صلی الله تعالى علیه وسلم کی عزت و ناموس کی خاطر جانیں قربان کی ہیں۔ کیا ہما رے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہم اس موضوع کے چیدہ چیدہ نکات کو یاد کر لیں اور موقع پر لوگوں کو بتائیں ۔
 اس بات کا احساس مجھے ایک دوست ڈاکٹر نے دلایا جو انگلستان میں ہوتے ہیں اور یہاں ایک قافلے کے ساتھ آئے تھے ۔ انگلستان میں ڈاکٹر صاحب کے کافی دوست دوسرے مذاہب سے تعلق رکھتے تھے ، وہ ان کو اس موضوع پر صحیح معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں ۔
 انہوں نے چیدہ چیدہ نکات بتائے، جو میں پیش خدمت کررہا ہوں۔  اتوار کے دن ڈاکٹر صاحب اپنے دوستو ں کے ذریعے ”گرجا گھر“ چلے جاتے ہیں ، وہاں اپنا تعارف اور نبی کریم  ﷺکا تعارف کراتے ہیں ۔ عیسائی لوگ خاص کر مستورات آپ کی شادیوں پر اعتراض کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب جو جوابات دیتے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
◀️ (1) میرے پیارے نبی ﷺ نے عالم شباب میں (25 سال کی عمر میں) ایک سن رسیدہ بیوہ خاتون حضرت خدیجه رضی الله تعالى عنها سے شادی کی۔ حضرت خدیجه رضی الله تعالى عنها کی عمر 40 سال تھی اور جب تک حضرت خدیجہ رضی الله تعالى عنها زندہ رہیں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔
  50 سال کی عمر تک آپ نے ایک بیوی پر قناعت کیا ۔ (اگر کسی شخص میں نفسانی خواہشات کا غلبہ ہو تو وہ عالم ِ شباب کے 25 سال ایک بیوہ خاتون کے ساتھ گزارنے پر اکتفا نہیں کرتا ) حضرت خدیجہ رضی الله تعالى عنها کی وفات کے بعد مختلف وجوہات کی بناء پر آپ ﷺنے نکا ح کئے ۔

پھر اسی مجمع سے ڈاکٹر صاحب نے سوال پوچھا کہ یہاں بہت سے نوجوان بیٹھے ہیں ...... آپ میں سے کون جوان ہے جو 40 سال کی بیوہ سے شادی کرے گا....؟
 سب خاموش رھے ۔  ڈاکٹر صاحب نے ان کو بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ کیا ہے ، پھر ڈاکٹر صاحب نے سب کو بتایا کہ جو گیارہ شادیاں آپ ﷺنے کی ہیں سوائے ایک کے، باقی سب بیوگان تھیں ۔ یہ سن کر سب حیران ہوئے ۔ 
پھر مجمع کو بتایا کہ جنگ اُحد میں ستر صحابہ رضی الله تعالى عنهم شہید ہوئے ۔ نصف سے زیادہ گھرانے  بےآسرا ہوگئے ، بیوگان اور یتیموں کا کوئی سہارا نہ رہا۔
 اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نبی کریم  ﷺ نے اپنے صحابہ رضی الله تعالى عنهم کو بیوگان سے شادی کرنے کو کہا ، لوگوں کو ترغیب دینے کے لئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔۔۔
 ◀️ (2) حضرت سودہ رضی اللہ عنہا 
 ◀️ (3) حضرت ام سلمه رضی الله تعالى عنها اور
  ◀️ (4)حضرت زینب بنت خزیمه رضی الله تعالى عنها سے مختلف اوقات میں نکاح کئے ۔ آپ کو دیکھا دیکھی صحابہ کرام رضی الله تعالى عنهم نے بیوگان سے شادیاں کیں جس کی وجہ سے بے آسرا خواتین کے گھر آباد ہوگئے - 
 ◀️ (5) عربوں میں کثرت ازواج کا رواج تھا۔ دوسرے شادی کے ذریعے قبائل کو قریب لانا اور اسلام کے فروغ کا مقصد آپ ﷺ کے  پیش نظر تھا۔  
  ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ عربوں میں دستور تھا کہ جو شخص ان کا داماد بن جاتا اس کے خلاف جنگ کرنا اپنی عزت کے خلاف سمجھتے۔ 
 ابوسفیان رضی الله تعالى عنه اسلام لانے سے پہلے حضور ﷺکے شدید ترین مخالف تھے ۔ مگر جب ان کی بیٹی ام حبیبہ رضی الله تعالى عنها سے حضور  ﷺ کا نکاح ہوا تو یہ دشمنی کم ہو گئی۔ ہوا یہ کہ ام حبیبہ رضی الله تعالى عنها شروع میں مسلمان ہو کر اپنے مسلمان شوہر کے ساتھ حبشہ ہجرت کر گئیں ، وہاں ان کا خاوند نصرانی ہو گیا ۔
 حضرت ام حبیبہ رضی الله تعالى عنها نے اس سے علیحدگی اختیار کی اور بہت مشکلات سے گھر پہنچیں ۔ حضور ﷺ  نے ان کی دل جوئی فرمائی اور بادشاہ حبشہ کے ذریعے ان سے نکاح کیا.
◀️  (6) حضرت جویریہ رضی الله تعالى عنها کا والد قبیلہ مصطلق کا سردار تھا۔ یہ قبیلہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان رہتا تھا ۔ حضور ﷺ نے اس قبیلہ سے جہاد کیا ، ان کا سردار مارا گیا ۔ 
حضرت جویریہ رضی الله تعالى عنها قید ہوکر ایک صحابی رضی الله تعالى عنه کے حصہ میں آئیں ۔ صحابہ کرام رضی الله تعالى عنهم نے مشورہ کر کے سر دار کی بیٹی کا نکاح حضور ﷺ سے کر دیا اور اس نکاح کی برکت سے اس قبیلہ کے سو گھرانے آزاد ہوئے اور سب مسلمان ہو گئے ۔
◀️ (7) خیبر کی لڑائی میں یہودی سردار کی بیٹی حضرت صفیہ رضی الله تعالى عنها قید ہو کر ایک صحابی رضی الله تعالى عنه کے حصہ میں آئیں ۔ صحابہ کرام رضی الله تعالى عنهم نے مشورے سے ا ن کا نکاح حضور اکرم  ﷺ سے کرا دیا ۔ 
◀️ (8)  اسی طر ح میمونہ رضی الله تعالى عنها سے نکاح کی وجہ سے نجد کے علاقہ میں اسلام پھیلا ۔ ان شادیوں کا مقصد یہ بھی تھا کہ لوگ حضور ﷺکے قریب آسکیں ، اخلاقِ نبی کا مشاہدہ کر سکیں تاکہ انہیں راہ ہدایت نصیب ہو ۔
 ◀️ (9) حضرت ماریہ رضی الله تعالى عنها سے نکاح بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھا۔ آپ پہلے مسیحی تھیں اور ان کا تعلق ایک شاہی خاندان سے تھا۔ ان کو بازنطینی بادشاہ شاہ مقوقس نے بطور ہدیہ کے آپ ﷺکی خدمت اقدس میں بھیجا تھا۔
◀️ (10) حضرت زینب بنت جحش رضی الله تعالى عنها سے نکاح متبنی کی رسم توڑنے کے لیے کیا ۔ حضرت زید رضی الله عنه حضور ﷺ کے متبنی(منہ بولے بیٹے) کہلائے تھے، ان کا نکاح حضرت زینب بنت جحش رضی الله تعالى عنها سے ہوا ۔ مناسبت نہ ہونے پر حضرت زید رضی الله تعالى عنه نے انہیں طلاق دے دی تو حضور ﷺنے نکاح کر لیا اور ثابت کردیا کہ متبنی ہرگز حقیقی بیٹے کے ذیل میں نہیں آتا.
 ◀️ (11)  اپنا کلام جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ علوم اسلامیہ کا سرچشمہ قرآنِ پاک اور حضور اقدس ﷺ کی سیرت پاک ہے۔ 
آپ  ﷺکی سیرت پاک کا ہر ایک پہلو محفوظ کرنے کے لیے مردوں میں خاص کر اصحاب ِ صفہ رضی الله تعالى عنهم نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ عورتوں میں اس کام کے لئے ایک جماعت کی ضرورت تھی۔ 
ایک صحابیہ سے کام کرنا مشکل تھا ۔ اس کام کی تکمیل کے لئیے آپ ﷺ نے کئی نکاح کیے ۔ آپ نے حکما ً ازواجِ مطہرات رضی الله تعالى عنهن کو ارشاد فرمایا تھا کہ ہر اس بات کو نوٹ کریں جو رات کے اندھیرے میں دیکھیں ۔ حضرت عائشه رضی الله تعالى عنها جو بہت ذہین، زیرک اور فہیم تھیں، حضور ﷺ نے نسوانی احکام و مسائل کے متعلق آپ کو خاص طور پر تعلیم دی ۔
 حضور اقدس ﷺ کی وفات کے بعد حضرت عائشه رضی الله تعالى عنها 48 سال تک زندہ رہیں اور 2210 احادیث آپ رضی الله تعالى عنها سے مروی ہیں ۔
 صحابہ کرام رضی الله تعالى علیهم اجمعین فرماتے ہیں کہ جب کسی مسئلے میں شک ہوتا ہے تو حضرت عائشہ رضی الله تعالى عنها کو اس کا علم ہوتا ۔

اسی طرح حضرت ام سلمہ رضی الله تعالى عنها کی روایات کی تعداد 368 ہے ۔ 
ان حالا ت سے ظاہر ہوا کہ ازواجِ مطہرات رضی الله تعالى عنہن کے گھر، عورتوں کی دینی درسگاہیں تھیں کیونکہ یہ تعلیم قیامت تک کے لئیے تھیں اور سار ی دنیا کے لیے  تھیں اور ذرائع ابلاغ محدود تھے، اس لیے کتنا جانفشانی سے یہ کام کیا گیا ہو گا، اس کا اندازہ آج نہیں لگایا جاسکتا۔ 
آخر میں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ یہ مذکورہ بالا بیان میں گرجوں میں لوگوں کو سناتا  ہوں اور وہ سنتے ہیں ۔ باقی ہدایت دینا تو الله تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ۔
  پڑھے لکھے مسلمان ان نکات کو یاد کرلیں
مکمل تحریر >>